ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی پروکریسیو کسان اور زرعی حلاقے میں نمایاں خدمات کے لیے پدم شری اعزاز یافتہ رام سرن ورما نے مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے زرعی قوانین کی حمایت کی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ کسان زرعی قوانین کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ یہ قوانین ان کے مفاد میں ہے۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ ان قوانین کو سمجھانے کے لیے ابھی اور تشہیر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان قوانین ذریعے حکومت نے کسانوں کے لیے راستے کھول دئے کسان چاہے تو اپنا اناج منڈی میں فروخت کرے یہ باہر۔ انہوں نے اپنا نعمونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ لمبے وقت آلو، ٹماٹر اور کیلے کی کھیتی کرتے آرہے ہیں۔ انہیں جب منڈی میں اچھی قیمت ملتی ہے تو وہ منڈی میں فروخت کرتے ہیں اور جب انہیں باہر بہتر قیمت ملتی ہے تو وہ اپنی فصل باہر فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین سے گاؤں میں روزگار پیدا ہوں گے۔ باہر کمپنیاں آئیں گی اور کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگی'۔
کسانوں کے احتجاج نہ ختم ہونے کے سوال پر رام سرن ورما نے کہا کہ ابھی تھوڑا سا گیپ ہے۔ اس کے لیے وسیع پیمانے پر تشہیر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس جتنے بھی کسان آرہے ہیں وہ ان قوانین کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں۔ اس لیے بڑے پیمانے پر تشہیر کر کے اسے سمجھانے کی ضرورت ہے'۔
متحرک کسانوں کے پیچھے کسی دوسری طاقت ہونے کے سوال پر رام سرن ورما نے کہا کہ کسان بھائیوں کو اپنا نفع نقصان سمجھنا چاہیے۔ انہوں کہا کہ جتنی باتیں کہی جا رہی ہیں کچھ بھی ویسا نہیں ہے۔' انہوں نے کہا کہ کسان کمپنی کے ساتھ اسی وقت معاہدہ کر سکتا ہے۔ جب اس کی مرضی ہو گی۔ کسان کو اگر لگتا ہے کہ کمپنی سے اس کا نقصان ہے تو وہ معاہدہ توڑ بھی سکتا ہے۔ تمام سہولیات کسانوں کے لیے ہیں۔ کسان اپنا نفع نقصان سمجھے'۔
انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا نفع نقصان سمجھ کر کوئی کام کرے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی شک و شبہا ہے تو حکومت کسانوں سے مذاکرات کو تیار ہےبیٹھ کر سب کچھ حل کر لے'۔