سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد تنازع کو آپسی بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
بابری مسجد تنازعہ پر جس طرح سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہوں نے رد عمل ظاہر کیا، اس سے ملک میں ایک نئی امید کا چراغ روشن ہوا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ فریقین آپس میں بیٹھ کر اس معاملے کو آسانی سے سلجھا سکتے ہیں۔
مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ مسلم ممالک میں بھی مساجد منتقل کی جاتی رہی ہیں۔ ایسا ہی بابری مسجد کو منتقل کر کے کسی دوسری جگہ عالیشان مسجد کی تعمیر کی جائے ساتھ ہی یونیورسٹی بھی تعمیر ہو۔ نئی مسجد کا نام 'مسجد اسلام' ہو۔ انہوں نے آگے کہا کہ جن لوگوں نے بابری مسجد کو شہید کیا تھا، انہیں سزا بھی ملے۔
مولانا ندوی نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی یہ شرط لگائی تھی کہ بابری مسجد مسئلے کو حل کرنے کے بعد "سپریم کورٹ اس بات کی ضمانت دے کہ آئندہ ملک میں کسی مسجد، مدرسہ، خانقاہ یا قبرستان پر انگلی نہیں اٹھائی جائے گی۔"
مولانا سلمان ندوی اس کے پہلے بھی شری شری روی شنکر کے ساتھ بات چیت کے ذریعے بابری مسجد تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر چکے تھے، لیکن اس میں مسلم سماج کے لوگوں نے ان کی باتوں پر شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا۔