ETV Bharat / city

عالمی یوم اقلیت پر اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین سے گفتگو

author img

By

Published : Dec 18, 2020, 11:12 PM IST

18 دسمبر کو عالمی یوم اقلیت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ہوتا ہے کہ اقلیت اپنے حقوق کے تعلق سے بیدار ہوں اور نفرت انگیز واقعات، تعصب اور امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کریں۔

exclusive interview
سابق چیئرمین سے گفتگو

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین شکیل احمد ببلو سے خاص بات چیت کیا اور اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تعصب، ظلم و زیادتی پر مختلف سوالات کیے۔

شکیل احمد ببلو نے اپنے خاص انٹرویو میں کہا جب وہ کمیشن کے چیئرمین ہوا کرتے تھے تو ریاست کے اقلیتی طبقہ خود کو محفوظ سمجھتا تھا اور ہزاروں ایسے مقدمات تھے جس میں اقلیتی طبقہ کو دانستہ طور پر مجرم بنایا گیا تھا جس کی اقلیتی کمیشن نے پیروی کر کے نوجوانوں کو رہا کرانے کا کام کیا تھا۔

سابق چیئرمین سے گفتگو

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پولیس کی زیادتی میں اقلیتی طبقہ پر بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے جس کے خلاف نہ ہی اقلیتی کمیشن آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی حکمران طبقہ اس کی جانب کوئی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا اقلیتی طبقہ خوفزدہ ہے اور اپنی بلند کرنے کی جسارت نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے اپنے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ موجودہ حکومت نہ صرف عام اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہیں بلکہ ریاست کے جو اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے قد آور رہنما ہیں ان کے بھی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔

انہوں نے سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ کے بڑے رہنماؤں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج رہی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک عام اقلیتی کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں الہ آباد ہائی کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اقلیتی طبقہ کے خلاف گوکشی کے قوانین بے جا استعمال کیے جا رہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ جب وہ کمیشن کے چیئرمین تھے اس وقت بھی گوکشی الزامات میں سیکڑوں اقلیتی طبقہ کے افراد پر مقدمات قائم ہوئے تھے، جس پر کمیشن نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقدمات کی پیروی کر کے ہزاروں بے گناہوں کو بری کرآیا تھا لیکن حالیہ دنوں میں اس سے بھی بدتر حالات ہیں لیکن اس کے خلاف آواز بلند کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔

تین طلاق قانون پر انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں خواتین کی تمام تر حقوق و اختیارات محفوظ ہیں مزید حکومت کو قوانین بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ بیوہ، تین طلاق یافتہ خواتین کو پانچ سو روپے حکومت دے رہی ہے جو نہ صرف صرف ان خواتین کی توہین ہے بلکہ اقلیتی طبقہ کے خواتین کو حقوق دلانے کے نام پر بدترین مذاق ہے۔ی

یہ بھی پڑھیں: خصوصی رپورٹ: 500 سالہ وراثت کا امین عزیز احمد کوزگر

انہوں نے کہا کہ پانچ سو روپے کی رقم ایک معمولی رقم ہے جس سے کوئی بھی شخص ایک ماہ کی زندگی نہیں گزار سکتا ہے۔ تین طلاق یافتہ خواتین کو معمولی رقم دے کر سیاسی مفاد حاصل کرنا انتہائی بدترین سیاست ہے۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ بنارس و اطراف کے حجاج کرام بنارس سے سفر حج پر پرواز کرتے تھے لیکن عرصہ گزر جانے پر بنارس میں حج ہاؤس کا قیام نہ ہو سکا اس پر انہوں نے بتایا کہ سماج وادی حکومت نے دو حج ہاؤس کا قیام کیا تھا ایک لکھنؤ میں دوسرا غازی آباد میں قائم ہوا لیکن موجودہ حکومت کے تعصب کی وجہ سے غازی آباد کا حج ہاوس ابھی تک شروع نہ ہو سکا، جس سے مغربی اترپردیش کے حجاج کرام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح شمالی اتر پردیش میں حج ہاوس کے قیام کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں تیز تھیں۔ زمین کا بھی انتخاب ہو چکا تھا۔ لیکن حکومت بدل گئی اور موجودہ حکومت نے اس جانب توجہ نہیں دی۔

اطلاعات کے مطابق 26 جنوری 2021 کو بابری مسجد، رام جنم بھومی معاملے میں دیے گئے فیصلے کے مطابق مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنگ بنیاد کی رسم ادا کی جائے گی جس پر انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا اللہ کا گھر چھن گیا تو دوسری جگہ زمین لینے کے قائل نہیں ہوں بلکہ ہم صبر و تحمل سے کام لے رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اگرچہ حکومت کے دعوے ہیں کہ اقلیتوں کی اعتماد کو جیتا جا رہا ہے لیکن حالت یہ ہے کہ ریاست کا اقلیتی طبقہ شدید طور پر خوفزدہ ہے ایسے دور میں اگر حکومت کی نیت میں صداقت ہے تو اقلیتوں کی حمایت میں حکومت کھڑی ہو اور ان کو انصاف دلائے نفرت انگیزی سے باز آئے۔ جیلوں میں ہزاروں بے قصور اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد بند ہیں ان کو انصاف دلائے تاکہ وہ اپنی آزاد زندگی گزار سکیں۔

واضح رہے کہ قدیم اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 79.80 فیصد آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہے جبکہ 14.2 فیصد اسلام مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔ 2.3 فیصد عیسائی 1.7 فیصد سکھ 0.07 بودھ 0.4جین .0.07 یہودی و پارسی طبقہ کی آبادی ہے۔

اقلیتی طبقے میں ہندو مذہب کے ماننے والوں کے علاوہ دوسری سبھی قومیں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین شکیل احمد ببلو سے خاص بات چیت کیا اور اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تعصب، ظلم و زیادتی پر مختلف سوالات کیے۔

شکیل احمد ببلو نے اپنے خاص انٹرویو میں کہا جب وہ کمیشن کے چیئرمین ہوا کرتے تھے تو ریاست کے اقلیتی طبقہ خود کو محفوظ سمجھتا تھا اور ہزاروں ایسے مقدمات تھے جس میں اقلیتی طبقہ کو دانستہ طور پر مجرم بنایا گیا تھا جس کی اقلیتی کمیشن نے پیروی کر کے نوجوانوں کو رہا کرانے کا کام کیا تھا۔

سابق چیئرمین سے گفتگو

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پولیس کی زیادتی میں اقلیتی طبقہ پر بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے جس کے خلاف نہ ہی اقلیتی کمیشن آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی حکمران طبقہ اس کی جانب کوئی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا اقلیتی طبقہ خوفزدہ ہے اور اپنی بلند کرنے کی جسارت نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے اپنے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ موجودہ حکومت نہ صرف عام اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہیں بلکہ ریاست کے جو اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے قد آور رہنما ہیں ان کے بھی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔

انہوں نے سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ کے بڑے رہنماؤں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج رہی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک عام اقلیتی کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں الہ آباد ہائی کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اقلیتی طبقہ کے خلاف گوکشی کے قوانین بے جا استعمال کیے جا رہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ جب وہ کمیشن کے چیئرمین تھے اس وقت بھی گوکشی الزامات میں سیکڑوں اقلیتی طبقہ کے افراد پر مقدمات قائم ہوئے تھے، جس پر کمیشن نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقدمات کی پیروی کر کے ہزاروں بے گناہوں کو بری کرآیا تھا لیکن حالیہ دنوں میں اس سے بھی بدتر حالات ہیں لیکن اس کے خلاف آواز بلند کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔

تین طلاق قانون پر انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں خواتین کی تمام تر حقوق و اختیارات محفوظ ہیں مزید حکومت کو قوانین بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ بیوہ، تین طلاق یافتہ خواتین کو پانچ سو روپے حکومت دے رہی ہے جو نہ صرف صرف ان خواتین کی توہین ہے بلکہ اقلیتی طبقہ کے خواتین کو حقوق دلانے کے نام پر بدترین مذاق ہے۔ی

یہ بھی پڑھیں: خصوصی رپورٹ: 500 سالہ وراثت کا امین عزیز احمد کوزگر

انہوں نے کہا کہ پانچ سو روپے کی رقم ایک معمولی رقم ہے جس سے کوئی بھی شخص ایک ماہ کی زندگی نہیں گزار سکتا ہے۔ تین طلاق یافتہ خواتین کو معمولی رقم دے کر سیاسی مفاد حاصل کرنا انتہائی بدترین سیاست ہے۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ بنارس و اطراف کے حجاج کرام بنارس سے سفر حج پر پرواز کرتے تھے لیکن عرصہ گزر جانے پر بنارس میں حج ہاؤس کا قیام نہ ہو سکا اس پر انہوں نے بتایا کہ سماج وادی حکومت نے دو حج ہاؤس کا قیام کیا تھا ایک لکھنؤ میں دوسرا غازی آباد میں قائم ہوا لیکن موجودہ حکومت کے تعصب کی وجہ سے غازی آباد کا حج ہاوس ابھی تک شروع نہ ہو سکا، جس سے مغربی اترپردیش کے حجاج کرام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح شمالی اتر پردیش میں حج ہاوس کے قیام کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں تیز تھیں۔ زمین کا بھی انتخاب ہو چکا تھا۔ لیکن حکومت بدل گئی اور موجودہ حکومت نے اس جانب توجہ نہیں دی۔

اطلاعات کے مطابق 26 جنوری 2021 کو بابری مسجد، رام جنم بھومی معاملے میں دیے گئے فیصلے کے مطابق مسجد کے لئے جو زمین دی گئی ہے اس پر سنگ بنیاد کی رسم ادا کی جائے گی جس پر انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا اللہ کا گھر چھن گیا تو دوسری جگہ زمین لینے کے قائل نہیں ہوں بلکہ ہم صبر و تحمل سے کام لے رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اگرچہ حکومت کے دعوے ہیں کہ اقلیتوں کی اعتماد کو جیتا جا رہا ہے لیکن حالت یہ ہے کہ ریاست کا اقلیتی طبقہ شدید طور پر خوفزدہ ہے ایسے دور میں اگر حکومت کی نیت میں صداقت ہے تو اقلیتوں کی حمایت میں حکومت کھڑی ہو اور ان کو انصاف دلائے نفرت انگیزی سے باز آئے۔ جیلوں میں ہزاروں بے قصور اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد بند ہیں ان کو انصاف دلائے تاکہ وہ اپنی آزاد زندگی گزار سکیں۔

واضح رہے کہ قدیم اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 79.80 فیصد آبادی ہندو مذہب کے ماننے والوں کی ہے جبکہ 14.2 فیصد اسلام مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔ 2.3 فیصد عیسائی 1.7 فیصد سکھ 0.07 بودھ 0.4جین .0.07 یہودی و پارسی طبقہ کی آبادی ہے۔

اقلیتی طبقے میں ہندو مذہب کے ماننے والوں کے علاوہ دوسری سبھی قومیں شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.