لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے بعد کسانوں میں زبردست غم و غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جہاں ایک طرف کسان سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور اس کے لیے مرکزی و ریاستی حکومت کو ذمہ ٹھہرا رہے ہیں تو وہیں سماجی و سیاسی رہنما بھی کسانوں کی حمایت میں کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔
اترپردیش کے سابق وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں نے آج نور محل میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے ساتھ ہوئی زیادتی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون والے ملک میں کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے شخص کی جان لے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی قائم رہنی چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر اطمینان کا بھی اظہار کیا کہ حکومت اور کسانوں کے درمیان متاثرین کسان خاندانوں کو معاوضہ دینے پر سمجھوتہ ہو گیا ہے۔
وہیں، کانگریس پارٹی کی قومی رہنما پرینکا گاندھی کی گرفتاری کے سوال اٹھاتے ہوئے نوید میاں نے کہا کہ پرینکا گاندھی کو نظربند کیا گیا ہے، جسے گرفتاری کے تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔ البتہ ان کو لکھیم پور کھیری نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع لکھیم پور کھیری میں نائب وزیر اعلیٰ کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی جس میں اب تک تقریباً 10 کسانوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ کئی کسان زخمی بتائے جا رہے ہیں۔