اس موقعے پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے گوپال پنرواس ٹرسٹ کے صدر ناگیش پٹیل نےکہا کہ ' انتظامیہ ان کے مطالبات کو تسلیم کرے اور مقدمہ واپس لے ورنہ وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے'۔
احتجاج کررہے افراد کے مطابق 8 نومبر کو روڈویز بس ( ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جانی والی بس) میں کنڈکٹر نے رام ساگر چوہان نامی ایک معذور کے ساتھ بدسلوکی کی تھی، جس کے بعد پولیس نے دونوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ اور اب معذوروں کا مطالبہ ہے کہ پولیس انتظامیہ مقدمے کو واپس لے اور بدسلوکی کرنے والے کے خلاف کارروائی کرے'۔
انہوں نے کہا کہ' سنہ 2016 میں معذورں کی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون بنایا گیا ہے اس کے باجود معذروں کا استحصال ہورہا ہے اسے ختم کیا جائے اور ان کی حقوق کا تحفظ کیا جائے'۔
اس موقعے پر انہوں نے انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو وہ 20 نومبر کو لکھنؤ میں احتجاج کریں گے، اگر پھر بھی ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو وہ داراحکومت کو جام کر دیں گے'۔