خبروں کے مطابق پولیس نے مظاہرین کی کم تعداد کو دیکھ کر انہیں یہاں سے ہٹانے کی کوشش کی اور متعدد رضاکاروں اور سماجی کارکنان کو گرفتار کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سمیہ رانا نے کہا کہ پولیس نے پوجا شکلا اور دوسرے رضاکار کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔
مشہور شاعر منور رانا کی بیٹی نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اتنا ہی نہیں پولیس نے مظاہرین کے ساتھ نہایت ہی برا سلوک کیا۔ مظاہرہ کر رہی خواتین کو گالیاں تک دی گئیں۔ خصوصا ایک طبقے کے خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس نے کہا کہ ' تمہیں اور تمہارے بچوں کو ماریں گے اور برقعہ کھینچ کر لے جائیں گے'۔
لکھنؤ بار ایسوسی ایشن کے ذمہ دار جیتندر یادو نے کہا کہ' پولیس نے پوجا شکلا اور دو وکلاء کو گرفتار کیا ہے، ہم نے ان سے پوچھا کہ کس بنیاد پر ایسا کیا گیا تو اس پر پولیس نے پوری بات نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج میں شامل خواتین کو وکلاء پوری مدد کریں گے۔ انہیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہم نے صرف آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں لی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ جامعہ علاقے کا رہنے والا ایک نوجوان فیضان سرکار کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم تحقیق کر رہے ہیں کہ وہ یہاں کب آیا اور یہاں کیا کر رہا تھا'۔