وہ اُن خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے جن میں چند روز قبل یوپی کے گورنر کے عہدے کا چارج سنبھالنے والی گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کو ’’آزادی کے بعد یوپی کی پہلی خاتون گورنر‘‘ کہا گیا ہے۔
پروفیسر محمود نے بتایا کہ ملک کی عظیم مجاہد آزادی اور ادبی دنیا میں بلبل ہند کے لقب سے معروف محترمہ سروجنی نائیڈو کو آزادی کے بعد اتر پردیش کا پہلا گورنر بنایا گیا تھا۔
انہوں نے ایک نیوز اجینسی سے کہا کہ یوپی کو برطانوی دور حکومت میں آزاد صوبہ بنا یا گیا تھا اور جنوری 1921 میں ایک انگریز سرکاری افسر ہارکورٹ بٹلر کو اس کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ آزادی کی آمد تک اس صوبے کے سات انگریز گورنر رہے جن میں آخری فرانسس وائیلی تھے۔
پندرہ اگست 1947 کو اُن سے اس عہدے کا چارج لے کر محترمہ سروجنی نائیڈو کو دیا گیا تھا اور انھوں نے اسی دن لکھنؤ کے راج بھون میں اس عہدے کا حلف لیا تھا۔ 2 مارچ 1949 کو اپنی ناگہانی وفات تک محترمہ اس عہدے پر برقرارر ہی تھیں اور ا ن کی وفات کے بعد مشہور پارسی لیڈر ہرمزفیروز مودی نے ان کی جگہ لی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ سروجنی نائیڈو کی بیٹی پدمجا نائیڈو ملک کی تاریخ میں کسی بھی صوبے کی گورنر بننے والی دوسری خاتون تھیں جوکہ 1956 سے دس سال تک مغربی بنگال کی گورنر رہیں۔
پروفیسر محمود نے کہا ہے کہ عوام کو اس طرح ملکی تاریخ کے تعلق سے مغالطے میں مبتلاکرنا انتہائی غلط بات ہے جس سے اہل سیاست اور میڈیا سمیت سبھی کو احتراز کرنا چاہئیے۔