اس واردات کے بعد مشتعل اہل خانہ اور گاؤں والوں نے خوب ہنگامہ کیا۔
وہیں پولیس اور اسپتال انتظامیہ اسے حادثہ قرار دے رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہےکہ گذشتہ شام جب واردات ہوئی تھی تو اہل خانہ نے ٹرک سے کچلنے کی اطلاع دی تھی۔ بعد میں اہل خانہ نے اس واردات کو چھیڑ خانی کا ہی حصہ بتاتے ہوئے کہا کہ کنبہ کے چار ارکان پر پیچھے سے کار چڑھادی ۔
پولیس نے شروعات میں سڑک حادثہ کا معاملہ درج کیا تھا، لیکن اب کہہ رہی ہے کہ وہ 30 سال کے اعلیٰ ذات کے نوجوان کے ذریعہ دلت کنبہ پر گاڑی چڑھانے کے الزام کی جانچ کررہے ہیں۔
پولیس کے پاس ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہے، جس میں ایک کار تیز رفتار میں سڑک پر جاتی ہوئی نظر آرہی ہے اور اس کے پیچھے لوگ بھاگ رہے ہیں۔ مقامی باشندوں کے ذریعہ ریکارڈ کیے گئے ویڈیو میں ایک لڑکی پورے معاملے کی جانکاری دیتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ لڑکی بتارہی ہیں کہ پڑوسی گاؤں کا ایک نوجوان کیسے اس سے بدسلوکی کررہا تھا اور اس نے کچھ دیر پہلے دھمکی دی تھی۔
وہیں ایک دیگر معاملے میں اترپردیش کے بدائیوں ضلع کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں پولیس اہلکاروں کو سڑک سے گزرنے والے لوگوں پر بندوق دکھاتے ہوئے نظر آیا ہے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی گاڑی کی جانچ کے دوران انہیں اوپر ہاتھ کرنے کے لیے بھی مجبور کیا گیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینے ہی بلندشہر میں ایک ہی کنبہ کے تین بچوں کی گولی مارکر قتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
یہ تینوں بھائی بہن اپنے گھر کے باہر کھیل رہے تھے تبھی ملزمین نے ان کا اغوا کیا اور ان کا قتل کردیا۔ قتل کے بعد ملزمین نے لاش کو ان کے گھر سے 15 کلو میٹر دور ایک ٹیوب ویل میں پھینک دیا۔
مہلوک بچوں میں 2 کی عمر 8 سال اور ایک کی عمر 7 سال ہے۔ ان بچوں کی لاش سلیم پور علاقہ میں ایک کنویں سے برآمد کی گئی تھی۔