جموں و کشمیر کرائم برانچ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق 2017 میں انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر کریشر پلانٹ (پتھر توڑنے کی مشین) نصب کرنے کے لیے این او سی جاری کی گئی تھی، جس پر مقامی لوگوں نے اعتراض کرتے ہوئے شکایت درج کی تھی۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے پلانٹ کی تنصیب پر اعتراض ظاہر کیا تھا لیکن اس کے باوجود غیر قانونی طور پر اس وقت کے ڈی سی اور اے ڈی سی نے ایک این او سی جاری کردی۔
این او سی جاری ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے شکایت درج کرائی اور بعد میں اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی، اس کے ساتھ ہی بدعنوانی سے بچاؤ ایکٹ 2006 کے تحت بھی کیس درج کیا گیا۔
گٹلی پورہ کپواڑہ کے لوگوں نے الزام لگایا کہ اس زمین کے ٹکڑے کے محصول کے ریکارڈ، جس پر ہاٹ مکس پلانٹ قائم کیا گیا تھا اس وقت کے محصولاتی حکام نے خرد برد کی تھی۔