ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول کے کامک گاؤں کے باشندگان کو لاک ڈاؤن پر عمل کرانے کے لیے نہ کسی پولیس اہلکار کی ضرورت ہے اور نہ انتظامیہ کے کسی اپیل کی۔
ایک طرف جہاں ملک میں پولیس اہلکار لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کرانے کے لیے مختلف تدبیریں اختیار کر رہے ہیں وہیں ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول کے کامک گاؤں کے باشندے بغیر کسی سختی کے اپنے گھروں میں قید ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش کا ایک ایسا گاؤں ہے جہاں سال کے چھ ماہ برف باری ہوتی ہے، جس کے سبب یہاں نہ پولیس اہلکار جا سکتے ہیں اور نہ انہیں جانے کی ضرورت ہے۔
گاؤں کے تمام افراد اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں،ساتھ ساتھ لوگ ماسک لگارہے ہیں اور سینیٹائزر بھی استعمال کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس گاؤں میں قریب 20 مکانات ہیں۔ یہ گاؤں اس بلندی پر واقع ہے جہاں سے چین کے مقبوضہ تبت کی سرحد سے متصل پہاڑ دکھائی دیتے ہیں۔
گاؤں والوں کو اپنی ضروریات کے لیے سب ڈویژنل انتظامیہ کی اجازت سے 31 کلومیٹر دور 'کزا' آنا پڑتا ہے۔ کامک ولیج میں راشن شاپ یا ڈپو نہیں ہے۔ لوگ برف باری سے قبل ہی چھ ماہ کا راشن جمع کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے پہلے گاؤں کے لیے یہاں سے صبح شام دو ٹیکسی چلتی تھیں جو فی الحال بند ہیں۔ بی جے پی کارکنان نے یہاں ماسک اور سینیٹائزر تقسیم کردیئے ہیں، جبکہ انتظامیہ نے دیہاتوں کو کورونا وائرس سے آگاہ کیا ہے اور اس سے بچاؤ کے طریقے بھی بتائے ہیں۔
مقامی شخص ڈولما شیرنگ انگامو اور ہشو نے بتایا کہ انہیں ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
مقامی رہائشی ڈولما نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لاک ڈاؤن کا اعلان ٹی وی پر دیکھا گیا تھا اور اس کے بعد گاؤں کے تمام لوگ سماجی دوری پر کاربند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں گاؤں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے بچے آن لائن تعلیم سے محروم ہیں۔ والدین خود بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔
بی جے پی کے صدر پلجور بودھ نے بتا یا کہ وزیر زراعت رام لال مارکندا نے ماسک اور سینیٹائزر ملازمیں کے ذریعے وادی میں بھیجا تھا۔ کارکنان نے ہر گھر میں ماسک اور سینیٹائزر تقسیم کیے۔
اسی دوران کجا کے ایس ڈی ایم جیون نیگی نے کہا کہ یہاں انتظامیہ اور محکمہ صحت لوگوں کو کورونا وائرس سے آگاہ کر رہے ہیں۔