ETV Bharat / city

قاضی گنڈ: نوجوان نے مچھلی پالن فارم قائم کرکے مثال پیش کی - مختلف اقسام کی مچھلیاں

40 سالہ بلال احمد خان ساکن نسو قاضی گنڈ نے سال 2007 میں یوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کی تلاش شروع کی تاہم نوجوان کو اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، لیکن دلبرداشتہ نہ ہوکر نوجوان نے اہل خانہ کی مدد سے مچھلی پالن فارم قائم کیا۔

مچھلی پالن فارم
مچھلی پالن فارم
author img

By

Published : Jul 5, 2021, 12:27 PM IST

Updated : Jul 5, 2021, 5:21 PM IST

آج ہمارے معاشرے کا ہر نوجوان ملازمت کے حصول کے لیے کوشاں نظر آتا ہے، کئی مہینوں کی جدوجہد کے باوجود بھی اگر اسے کوئی امید نظر نہ آئے تو وہ مایوسی کی گود میں پناہ تلاش کرنے لگ جاتا ہے جو ایسے موقع پر اس کا ساتھ دیتی نظر آتی ہے۔ لیکن قاضی گنڈ کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص نے سرکاری نوکری نہ ملنے پر محض چند ہزار روپے سے مچھلی پالن فارم قائم کیا اور اب فارم کے عقب میں ایک سوئمنگ پل بناکر جگہ کو مزید پُرکشش بناکر ایک مثال قائم کی ہے۔

مچھلی پالن فارم

اس دوران انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم حوصلہ اور ہمت کے آگے مشکلات بےجان نظر آئی۔ 40 سالہ بلال احمد خان ساکن نسو قاضی گنڈ نے سال 2007 میں یوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کی تلاش شروع کی تاہم نوجوان کو اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی لیکن دلبرداشتہ نہ ہوکر نوجوان نے اہل خانہ کی مدد سے مچھلی پالن فارم قائم کیا۔

اس مچھلی پالن فارم میں فی الوقت مختلف اقسام کی مچھلیاں جن میں کامن کارپ، گراس کارپ اور سیلولر کارپ پائی جاتی ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ شروعاتی دور میں وہ سرکاری نوکری کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہا تھے لیکن آج 13 سال کے بعد وہ خود نوجوانوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں اور موسم خزاں میں تقریباً 20 افراد فارم میں کام کرتے ہیں۔


بلال نے اپنا سفر یہیں پر ختم نہیں کیا بلکہ انہیں کچھ عرصہ بعد خیال آیا کہ بچوں کی تفریح کے لئے ایک چھوٹا سا سوئمنگ پل بنایا جائے جس کے لئے انہوں نے کولکتہ سے پیڈل بوٹ منگوائے اور اس وقت مقامی بچے اس چھوٹے سے تالاب میں بوٹ چلانے کا لطف اٹھاتے ہیں۔

نوجوان کا کہنا ہے کہ گرچہ اس طرح کی سہولیات شہروں میں میسر ہوتی ہیں تاہم دیہی علاقوں میں اس طرح کا بندوبست کرنا آسان نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس علاقہ کو سیاحتی اعتبار سے فروغ دے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح اس جانب رخ کریں اور روزگار کے وسائل پیدا ہوں۔

آج ہمارے معاشرے کا ہر نوجوان ملازمت کے حصول کے لیے کوشاں نظر آتا ہے، کئی مہینوں کی جدوجہد کے باوجود بھی اگر اسے کوئی امید نظر نہ آئے تو وہ مایوسی کی گود میں پناہ تلاش کرنے لگ جاتا ہے جو ایسے موقع پر اس کا ساتھ دیتی نظر آتی ہے۔ لیکن قاضی گنڈ کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص نے سرکاری نوکری نہ ملنے پر محض چند ہزار روپے سے مچھلی پالن فارم قائم کیا اور اب فارم کے عقب میں ایک سوئمنگ پل بناکر جگہ کو مزید پُرکشش بناکر ایک مثال قائم کی ہے۔

مچھلی پالن فارم

اس دوران انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم حوصلہ اور ہمت کے آگے مشکلات بےجان نظر آئی۔ 40 سالہ بلال احمد خان ساکن نسو قاضی گنڈ نے سال 2007 میں یوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کی تلاش شروع کی تاہم نوجوان کو اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی لیکن دلبرداشتہ نہ ہوکر نوجوان نے اہل خانہ کی مدد سے مچھلی پالن فارم قائم کیا۔

اس مچھلی پالن فارم میں فی الوقت مختلف اقسام کی مچھلیاں جن میں کامن کارپ، گراس کارپ اور سیلولر کارپ پائی جاتی ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ شروعاتی دور میں وہ سرکاری نوکری کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہا تھے لیکن آج 13 سال کے بعد وہ خود نوجوانوں کو روزگار فراہم کرتے ہیں اور موسم خزاں میں تقریباً 20 افراد فارم میں کام کرتے ہیں۔


بلال نے اپنا سفر یہیں پر ختم نہیں کیا بلکہ انہیں کچھ عرصہ بعد خیال آیا کہ بچوں کی تفریح کے لئے ایک چھوٹا سا سوئمنگ پل بنایا جائے جس کے لئے انہوں نے کولکتہ سے پیڈل بوٹ منگوائے اور اس وقت مقامی بچے اس چھوٹے سے تالاب میں بوٹ چلانے کا لطف اٹھاتے ہیں۔

نوجوان کا کہنا ہے کہ گرچہ اس طرح کی سہولیات شہروں میں میسر ہوتی ہیں تاہم دیہی علاقوں میں اس طرح کا بندوبست کرنا آسان نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس علاقہ کو سیاحتی اعتبار سے فروغ دے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح اس جانب رخ کریں اور روزگار کے وسائل پیدا ہوں۔

Last Updated : Jul 5, 2021, 5:21 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.