ETV Bharat / city

مسلمانوں نے پنڈت کی آخری رسومات ادا کی - News

انسانیت کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ کوئی رنگ و نسل ۔ انسانیت تو بس انسانیت ہوتی ہے اور اسے ایک بار پھر زندہ کردیا ہے کشمیری مسلمانوں نے۔

مسلمانوں نے پنڈت کی آخری رسومات ادا کی
author img

By

Published : Jun 4, 2019, 3:34 PM IST

ان مسلمانوں نے کشمیری بھائی چارے کی مثال آج ایک بار پھر زندہ کردی۔ جب یہاں کے مسلمانوں نے اپنے ہندو پنڈت بھائی کے آخری رسومات کی ادائیگی کی۔

مسلمانوں نے پنڈت کی آخری رسومات ادا کی

سنہ 1990 کی دہائی کے بعد کشمیر میں نامساعد حالات کے باعث ہزاروں اقلیتی طبقے سے وابستہ پنڈتوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر وادی کو الوداع کہہ دیا۔ اور یہ ملک کے دیگر حصوں میں رہایش پذیر ہوگئے، لیکن اس کے باوجود کشمیر کے بھائی چارے میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

ریاست میں آج بھی کئی پنڈت مسلمانوں کے ہمسایہ ہیں۔ غم ہو یا خوشی عید ہو یا دیوالی یہاں صدیوں سے چلی آرہی کشمیری بھائی چارہ آج بھی برقرار ہے۔ اس کی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ہواند کوچگام کولگام میں نظر آئی جب یہاں 90 سالہ مقامی پنڈت جولال کی موت ہوئی۔ اگرچہ جولال بیمار تھے اور اسی دوران ان کی موت ہوگئی۔

ان کی موت کی خبر سن کے علاقے کے تمام مسلمان مردو زن ان کے آبائی گھر پہنچے اور ان کی موت کا ماتم کرنے لگے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شب قدر کی مبارک رات کو اپنی عبادت ترک کرکے پنڈت کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک رہےانہوں نے جولال کی آخری رسومات کی ادائیگی اسی انداز میں کی جیسے ان کے اہل خانہ کرتے۔

مقامی پنڈت نے ان مسلمانوں کے کار خیر کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمانوں کے بنا ادھورے ہیں۔

ان مسلمانوں نے کشمیری بھائی چارے کی مثال آج ایک بار پھر زندہ کردی۔ جب یہاں کے مسلمانوں نے اپنے ہندو پنڈت بھائی کے آخری رسومات کی ادائیگی کی۔

مسلمانوں نے پنڈت کی آخری رسومات ادا کی

سنہ 1990 کی دہائی کے بعد کشمیر میں نامساعد حالات کے باعث ہزاروں اقلیتی طبقے سے وابستہ پنڈتوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر وادی کو الوداع کہہ دیا۔ اور یہ ملک کے دیگر حصوں میں رہایش پذیر ہوگئے، لیکن اس کے باوجود کشمیر کے بھائی چارے میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

ریاست میں آج بھی کئی پنڈت مسلمانوں کے ہمسایہ ہیں۔ غم ہو یا خوشی عید ہو یا دیوالی یہاں صدیوں سے چلی آرہی کشمیری بھائی چارہ آج بھی برقرار ہے۔ اس کی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ہواند کوچگام کولگام میں نظر آئی جب یہاں 90 سالہ مقامی پنڈت جولال کی موت ہوئی۔ اگرچہ جولال بیمار تھے اور اسی دوران ان کی موت ہوگئی۔

ان کی موت کی خبر سن کے علاقے کے تمام مسلمان مردو زن ان کے آبائی گھر پہنچے اور ان کی موت کا ماتم کرنے لگے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شب قدر کی مبارک رات کو اپنی عبادت ترک کرکے پنڈت کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک رہےانہوں نے جولال کی آخری رسومات کی ادائیگی اسی انداز میں کی جیسے ان کے اہل خانہ کرتے۔

مقامی پنڈت نے ان مسلمانوں کے کار خیر کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمانوں کے بنا ادھورے ہیں۔

Intro:کولگام میں مسلمانوں نے کی پنڈت کی آخری رسومات


Body: پوری ملک میں کشمیر بھائئ چارے ہم آینگی کی مسال آج بھی قایم دایم ہیں۔ییاں کی کئ بستیاں خالی پڑی ہیں جب کہ ییاں رہنے والے لوگوں شاید ہی اپنے گھروں کو واپس آیے۔جی ییاں ۱۹۰ عیسوی کی دہائی کے بعد کشمیر میں نامسائد حالاتوں کے باعس ہزاروں اقلیتی طبقے سے وابسطہ ہزاروں پنڈت گھروں نے وادی کو چھوڑا اور ملک کے دیگر حصوں میں رہایش پذیر ہوہے لیکن کشمیر کے بھائئ چارے میں کوئی فرق نہیں پڑی ییاں ریاست میں آج بھی کئ پنڈت گھر مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ رہایش پذیر ہیں غم ہو یا خوشی عید ہو یا دیوالی ییاں کافی صدیوں سے چلی آرہی کشمیری پرمپرا بھائئ چارے آج بھی برابر ہیں۔اس کی ایک مسال جنوبی کشمیر کے ہواند چولگام کولگام میں نظر آئی جب ییاں ۹۰ سالہ مقامی پنڈت جولال کی موت واقعہ ہوئی۔اگرچہ جو۔لال کم قلیل وقت میں بیماری میں مبتلا ہوا لیکن دوران شعب اس کی موت ہوئ یہ خبر سن کے علاقے کے تمام مسلمان مرد زن ان کے آبائی گھر پہنچے اور سینا کوبی کرنے لگے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہیں کہ رات بھر ہم نے اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ پنڈت گھر کے ساتھ دکھ غم میں برابر شرک رہے ییاں تک کہ شعیب برات کا شعیب کرنے کے بعد ہم نے بلکل آرام نہی کیا اور جولال کی آخری رسومات کرنے کے کوئی قسر باقی نہیں چھوڈی۔مقامی پنڈت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ مسلمانوں نے بنا ادھورے ہیں کیوں کہ ۱۹۹۰ عیسوی میں نامسائد حالاتوں کے بعد کشمیر میں چند ہی پنڈت گھر رہے اور شادی ہو یا مرنا ہم بلکل دکھ درد میں شریک ہیں


Conclusion:تنویر وانی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.