جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع کولگام کے نورآباد علاقے میں لوگوں نے ایک تیندوے کو ہلاک کرکے اسکی کھال کے ٹکڑے اور ناخن آپسمیں تقسیم کئے۔
یہ واقعہ نورآباد کے کُھڈہ ہانجی پورہ گاؤں میں پیش آیا جہاں جمعرات کی شام ایک تیندوا نمودار ہوا۔ لوگوں نے تیندوے کا تعاقب کیا جس نے بعد اس نے لوگوں پر حملہ کیا اور کم از کم سات افراد کو زخمی کردیا۔
زخمی افراد کو مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
دیہاتیوں نے مسلسل تعاقب کے بعد تیندوے کو ایک نہر کے متصل گھیر لیا اور پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔ ہلاکت کے بعد بعض دیہاتیوں نے تیز دھار ہتھیاروں سے تیندوے کی کھال اتاری۔
معلوم ہوا ہے کہ کئی دیہاتیوں کے درمیان کھال کے ٹکڑے اور ناخن تقسیم کرنے پر جھگڑا بھی ہوا ہے۔
وائلڈ لائف پروٹکشن کے ضوابط کے مطابق جنگلی جانوروں کو ہلاک کرنے پر پابندی عائد ہے ۔ ان قوانین کے تحت کسی بھی جنگلی جانور کی کھال یا دوسری جسمانی اعضاع کی خرید و فروخت نہیں کی جاسکتی۔
ذرائع کے مطابق مقامی لوگوں نے تیندوہ مارنے کے بعد اسکی کھال کے ٹکڑے کر کے آپس میں تقسیم کیے۔ ای ٹی وی بھارت کو کھال اتارنے کی ویڈیو موصول ہوئی ہے۔
پچاس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی لوگ بے دردی سے تیندوے کو نوچ رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے سُنا جا سکتا ہے کہ 'ویڈیو بنانے سے گریز کیا جائے اور ویڈیو کو سوشل میڈیا پر نہ ڈالا جائے۔'
مزکورہ شخص ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ 'تصویریں کھینچ لو لیکن ویڈیو مت بناؤ۔ ویڈیو بنانے والے کو انتظامیہ پکڑے گی۔'
ادھر محکمہ وائلڈ لایف کے ڈی ایف او محمد رؤف سے جب اس سلسلہ میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'پوسٹ ماٹم کے بعد ہی مقامی لوگوں کے خلاف 'اینمل ایکٹ' کے تحت کاروائی کی جا سکتی ہے۔
ادھر محکمہ وائلڈ لایف کے صوبائی وارڈن راشد نقاش سے جب اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'اس واقعے کے بعد دمحال ہانجی پورہ پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا اور قانونی کارروائی جاری ہے۔'
اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو پکڑنے کی مہم شروع کر دی گئی ہے اور عنقریب ہی ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔'
مقامی لوگوں کے مطابق وائلڈ لائف پروٹیکشن کے اہلکاروں کو تندوے کی موجودگی کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی لیکن اسے زندہ پکڑنے کیلئے محکمے کی کوئی ٹیم روانہ نہیں کی گئی۔
نور آباد ایک جنگلاتی علاقہ ہے اور اکثر اوقات جنگل سے متصل دیہات میں مقامی آبادی اور جنگلی جانوروں کے درمیان آمنا سامنا ہوتا ہے۔