وجے کمار کا کہنا ہے کہ "ہلاک شدہ عسکریت پسند بی ایس ایف قافلے پر حملہ کرنے کے بعد ایک عمارت میں چھپا ہوا تھا۔ پوری رات دونوں طرف سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا اور صبح سویرے سکیورٹی فورسز نے عثمان نامی ایک غیر ملکی عسکریت پسند کو ہلاک کیا ہے۔ آئی جی پی کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسند لشکر طیبہ عسکری تنظیم سے منسلک تھا اور گزشتہ 6 مہینوں سے وادی میں سرگرم تھا۔"
وجے کمار کا مزید کہنا ہے کہ "عثمان ایک خطرناک عسکریت پسند تھا اور سکیورٹی فورسز پر بڑا حملے کرنے کے فراق میں تھا۔ "
دریں اثنا کولگام تصادم کے دوران دو عام شہری، ایک سی آر پی ایف اہلکار اور ایک فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں اور اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
انسپکٹر جنرل اور پولیس (کشمیر) وجے کمار نے کہا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند کے قبضہ سے ایک اے کے 47 رائفل، چار میگزین، چند گرینیڈ اور ایک آر پی جی لانچر برآمد کیا گیا ہے۔ "کولگام حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ "ہمیں پہلے سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ قومی شاہراہ پر عسکریت پسند حملے کرسکتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی مستعدی کی وجہ سے ہی جلد جوابی کارروائی کی گئی اور عسکریت پسندوں کو فرار ہونے کا موقع نہیں دیا گیا اور پھر تصادم شروع ہوا۔"
مزید پڑھیں:۔ کولگام میں انکاؤنٹر ختم، ایک عسکریت پسند ہلاک
واضح رہے کہ عسکریت پسندوں نے جمعرات کو سہ پہر کے وقت اننت ناگ میں سری نگر – جموں شاہراہ پر بی ایس ایف کی ایک کانوائے پر حملہ کردیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے ان کو محاصرے میں لیا۔
اس دوران کولگام پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ملہ پورہ جہاں مسلح تصادم ہورہا ہے وہاں سے 22 عام شہریوں بشمول 12 دکانداروں، 6 خواتین اور 4 غیر مقامی مزدوروں کو بحفاظت نکال کر محفوظ جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔