مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے مد نظر ایک طرف سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں تو وہیں دوسری جانب سمیوکت کسان مورچہ بھی مغربی بنگال میں سرگرم ہیں۔ دہلی میں کسانوں کی تحریک سے جڑے پوری قیادت ابھی مغربی بنگال میں ہیں۔ کسان سمیوکت مورچہ نے کولکاتا میں مہا پنچایت کر کے یہاں کے عوام سے بی جے پی کو اسمبلی انتخابات میں شکست دینے کی اپیل ہے۔ کسان سمیوکت مورچہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم مرکز کی بی جے پی والی حکومت جو کسانوں اور مزدوروں کی مخالف ہے یہ کارپوریٹ کی حمایتی ہے۔ اس لیے ان کو شکست دینا بہت ضروری ہے۔
کسانوں کی جانب سے بار بار التجا کرنے کے باوجود بی جے پی کی حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ بی جے پی کہتی ہے کہ اس کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہے۔ بی جے پی صرف ووٹ کی زبان سمجھتی ہے اس لیے ہم بنگال میں بی جے پی کو ووٹ کا چوٹ دینے کے لیے آئے ہیں۔'
بنگال میں اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست ہو اس کے لیے ہم بنگال کی عوام یہاں کے کسان سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ بی جے پی کو ووٹ کا چوٹ دیں۔'
وزیر اعظم نریندر مودی اپنی من کی بات کرتے ہیں لیکن کسانوں کی من کی بات نہیں کرتے ہیں۔ ان کو ووٹ کی زبان کے علاوہ دوسری زبان سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ بنگال میں چونکہ اسمبلی انتخابات ہیں اور بی جے پی بنگال میں اقتدار پانے کے لیے تڑپ رہی ہے اسی لیے یہیں پر ووٹ کی چوٹ ہوگی اور کسان ان کو اسی زبان میں سمجھائیں گے۔'
ان کو دہلی سنگھو اور ٹکری بارڈر سے کسانوں کی آواز سنائی نہیں دی ہو سکتا ہے آئندہ 2 مئی کو جب بنگال میں بیلٹ باکس کھلے گا تو ان کو ووٹ کی چوٹ لگے گی تو کسانوں کی آواز سنائی دے گی۔'