مغربی بنگال کو آپریٹیو سروس کمیشن Operative Service Commission West Bengal نے متعدد ڈپارٹمنٹ میں تقرری کے لئے عرضیاں طلب کی ہے لیکن تقرری کے لئے کمیشن نے امیدوار کا بنگالی زبان دسویں اور بارہویں جماعت میں فرسٹ یا سیکنڈ لینگویج ہونا لازمی قرار دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں اردو میڈیم اور ہندی میڈیم کے امیدواروں کے لئے راستہ بند ہو گیا ہے West Bengal Operative Service Commission Excluded Urdu from the Petition۔ اس سے قبل کسی بھی سرکاری و نیم سرکاری ملازمت کے لئے بنگلہ پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت ہونا شرط ہوا کرتی تھی لیکن اس نئے شرط کی وجہ سے اردو والوں کے لئے مغربی بنگال کو آپریٹیو سروسس میں دروازہ بند ہو گیا ہے۔جس پر اردو داں طبقے میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
مغربی بنگال کے سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں تقرری کے لئے اہلیتی شرائط میں ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ امیدوار کو بنگلہ پڑھنے اور لکھنے کی اہلیت رکھتا ہو لیکن مغربی بنگال کوآپریٹیو سروس کمیشن Operative Service Commission West Bengal نے مختلف کوآپریٹیو اداروں کے لئے تقرری کے لئے عرضیاں طلب کی جس کے لئے امیدوار کا دسویں و بارہویں جماعت میں بنگلہ زبان بطور زبان اور یا دوئم ایک ایک سبجیکٹ کے طور پر ہونا لازمی قرار دیا ہے۔
جس کا مطلب ہے کہ بنگلہ میڈیم کے علاوہ دوسرے میڈیم سے تعلیم یافتہ امیدوار تقرری کے اہل نہیں ہوں گے اگر کوئی اردو میڈیم Urdu Medium Students کا امیدوار ہے تو دسویں اور بارہویں میں اس زبان اول اردو اور زبان دوئم انگریزی ہوتا ہے ایسے میں وہ کوآپریٹیو سروسس میں تقرری کا اہل نہیں ہوگا۔ یہی حال ہندی میڈیم کے امیدوار کا بھی ہے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی انگریزی میڈیم کا امیدوار ہے اور انگریزی زبان اول اور ہندی زبان دوئم سبجیکٹ کے طور پر ہو تو بھی اس تقرری کے لئے عرضی نہیں دے سکتا ہے۔ بنگال کے اردو داں طبقہ اس کو لسانیاتی تعصب قرار دے رہے ہیں۔
سی پی آئی ایم رہنما ڈاکٹر فواد حلیم CPIM Leader Fowad Haleem نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ملک کے ہر شہری کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے اور اس بنا پر سرکاری نوکری حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ اردو ملک کی تقریبا تمام ریاستوں میں دوسری زبان کے طور پر بطور سبجیکٹ پڑھائی جاتی ہے۔ بنگال میں بھی اس کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔زبان کی بنیاد پر سرکاری ملازمتوں میں اس طرح تفریق کرنا افسوس ناک ہے۔ جو کام پورے ملک میں زبان کے بنیاد پر بی جے پی کر رہی ہے وہی کام بنگال میں ممتا کی حکومت کر رہی ہے۔ جس طرح سے مغربی بنگال کوآپریٹیو سروسس میں تقرری کے لئت بنگلہ زبان کو دوئم یا اول زبان کے طور پر سیکنڈری اور ہائر سکنڈری سطح پر لازمی قرار دیا ہے اس سے اردو اور ہندی میڈیم کے امیدوار اس ملازمت کے لئے نااہل قرار دیئے گئے ہیں یہ بہت ہی خطرناک سوچ ہے۔
مزید پڑھیں:
مغربی بنگال میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کے لئے تحریک کے سربراہ رہے شمیم احمد نے کہا کہ زبان کے بنیاد پر سرکاری نوکریوں میں تفریق کرنا افسوس ناک ہے۔ ریاستی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ دوسری جانب مغربی بنگال اردو اکاڈمی جو اردو زبان کے فروغ کے لئے بھی کام کرتی ہے اس کو اس معاملے میں پہل کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ممتا بنرجی کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کی ضروت ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مغربی بنگال کوآپریٹیو سروسس کمیشن کے عہدیداروں سے اس معاملے پر بات کرنی چاہئی تو انہوں نے کیمرے پر آنے سے انکار کردیا۔اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ کمیشن صرف مقابلہ ذاتی امتحانات کرانے کے لئے ذمہ دار ہے۔ ہم تقرری نہیں کرتے ہیں جن محکموں میں تقرری ہونے والی ہے یہ شرائط بھی وہی طے کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مغربی بنگال اردو اکاڈمی West bengal Urdu Academy کے نائب چئیرپرسن ندیم الحق سے بھی اس سلسلے میں ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن اب تک ان کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔