بنگال گلوبل بزنس کانفرنس میں اخراجات کی تفصیلات کے سوال پر مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے ایک بار پھر ممتا حکومت کی سخت تنقید کی ہے۔ جگدیپ دھنکر نے کہا کہ انہوں نے ’’ممتا حکومت جیسی آئین اور قانون مخالف حکومت نہیں دیکھی ہے۔‘‘
گورنر نے کہا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کا ریاست میں سرمایہ کاری کا دعویٰ صرف ایک پروپیگنڈہ ہے۔ گورنر نے کہا ہے کہ ریاست میں ہر سال ہونے والے بنگال گلوبل بزنس سمٹ سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔
جگدیپ دھنکرنے ممتا حکومت پر حملہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’ممتا جیسی آئین اور قانون مخالف حکومت کو کبھی نہیں دیکھا ہے۔ شفافیت کے نام پر ابہام، احتساب کا نہ ہونا بدعنوانی کو فروغ دیتا ہے۔ گورنر نے سوال کیا کہ حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ 12.30 لاکھ کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے مگر وہ کہاں ہے؟ اس کے فائدہ اٹھانے والے کہاں ہیں؟‘‘
گورنر نے کہا کہ ممتا حکومت کو اس معاملے میں ’’وائٹ پیپر‘‘ (White paper) لانے کی ضررت ہے۔ جس میں اس کی تفصیل ہونی چاہیے کہ 12.4لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کہاں ہوئی ہے اور سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی تفصیل بھی دی جائے۔
انہوں نے اگلے ٹویٹ میں لکھاہے ’’ 24x7گھنٹے کی تشہیر سے صرف لوگوں کو راغب کیا جا سکتا ہے۔ حقیقت نہیں بدل سکتی ہے۔‘‘ گورنر نے ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ’’مصائب میں لوگوں کی خدمت کریں اور قانون کی حکمرانی پر عمل کریں! سیاسی تشدد، انتقامی کارروائی، بدعنوانی شرمناک ہے۔ میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ سرکاری عملہ سیاسی کارکنوں کی طرح کام نہ کریں۔ یہ میرا آئینی فرض ہے۔‘‘
خیال رہے کہ گورنر اور ممتا حکومت بنگال گلوبل بزنس سمٹ (بی جی بی ایس) پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات کو لے کر آمنے سامنے ہیں۔ گورنر نے الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی وزیر خزانہ انہیں اس کانفرنس میں ہونے والے اخراجات سے متعلق تفصیل نہیں دی ہے۔ بنگال گلوبل بزنس سمٹ ایک اہم سالانہ تقریب ہے اور ممتا بنرجی حکومت ریاست میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے 2015 سے اس کا اہتمام کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: 'حکومت ہرغریب کو مفت راشن دینے کی کوشش کرے'
گورنر نے اس سے پہلے بھی ٹویٹ کیا تھاکہ ریاست میں’’12.3 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی زمینی حقیقت نظر نہیں آتی ہے۔ گورنر نے لکھا تھا کہ یہ دور صرف پروپیگنڈے کی بنیاد پر رہنے کا نہیں ہے۔ جرمنی میں ایڈولف ہٹلر کا دور ختم ہو چکا ہے۔ جہاں پروپیگنڈہ کے وزیر تھے۔‘‘
گورنر نے لکھا ہے کہ یکم فروری 2019 کو اپنے اسمبلی خطاب میں لکھا تھا کہ بنگال گلوبل سمٹ میں 10 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری آئی ہے، جس میں سے نصف کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر زمینی حقیقت کیوں نظر نہیں آتی ہے؟ گورنر نے منگل کے روز وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور نہ ہی وزیر خزانہ امیت مترا نے بنگال گلوبل بزنس سمٹ کے پانچ سیشن میں ہوئے اخراجات کی تفصیل پیش کررہے ہیں۔