ریاست مغربی بنگال میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے کورونا کی چین کو توڑنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ کورونا کیسیز کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے کئی دوسرے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب بے سہارا افراد اور یومیہ مزدوروں کو سخت ترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سب سے زیادہ مصیبت کا سامنا ان افراد کو کرنا پڑ رہا ہے جو فٹ پاتھوں پر رہتے ہیں اور بھیک مانگ کر اپنا گزارا کرتے ہیں۔ دوسری جانب یومیہ مزدوری کرنے والوں کے پاس بھی کوئی کام نہیں ہے۔ کیوں کہ بازار اور چھوٹی چھوٹی گھریلو صنعتیں بند ہیں۔
کولکاتا شہر میں ایسے نادار افراد کی کافی تعداد ہے، ایسے وقت میں ان جیسوں کی مدد کے لیے کولکاتا شہر کی کچھ مسلم خواتین مسیحا بن کر سامنے آئی ہیں۔ جو انفرادی طور پر ان بے سہارا افراد کو کھانے پینے کا سامان سے لیکر طبی سہولیات بھی مہیا کرا رہی ہیں۔
انسانی خدمات کی مثال پیش کرنے والی مسلم خواتین گزشتہ سال بھی جب کورونا کا قہر جاری تھا ایسے افراد کی مدد کر رہی تھی اور اس مرتبہ بھی پوری محنت و لگن سے انسانیت کی خدمت کر رہی ہیں۔
پرپل فاؤنڈیشن کی عظمیٰ عالم، بیسٹ فرینڈ سوسائٹی کی شگفتہ حنفی، جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی نوشین خان اور صوفی ہیومنیٹی فاؤنڈیشن کی صوفیہ خان لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس سے پریشان حال افراد کے لیے امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہیں۔
صوفیہ خان ایک اسکول ٹیچر ہیں، وہ کولکاتا کے کیلا بگان علاقے میں رہتی ہیں اور سماجی کارکن بھی ہیں، انہوں نے کورونا کے مریضوں کی مدد کے لیے آکسیجن آن وہیل کی شروعات کی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے اور اپنے بھائی کی چار گاڑیوں کو ان لوگوں کی مدد کے لیے مختص کر دیا ہے، جن کو ہسپتال جانے کے لیے ایمبولنس کی ضرورت پڑ رہی ہے ساتھ ہی ان گاڑیوں میں آکسیجن سلینڈر بھی موجود ہے تاکہ جن کو آکسیجن کی ضرورت ہو وقت پر ان کی ضرورت پوری ہو سکے۔
ای ٹی وی بھارت کو انہوں نے بتایا کہ جب سے ریاست میں کورونا کے کیسیز میں اضافہ ہونے لگا اور پورے ملک میں جس طرح سے آکسیجن کی کمی سے لوگوں کی موت ہو رہی تھی اسے دیکھ کر میرے دل میں خیال آیا کہ میں اس سلسلے میں کچھ کر سکتی ہوں تو میں نے اپنے شہر کے لوگوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا اور آکسیجن آن وہیل کے لیے اپنی اور اپنے بھائی کی گاڑیوں کو اس کام میں لگا دیا۔
انھوں نے کہا کہ جن کو ضرورت پڑ رہی ہے ان کو ہم اپنی گاڑی اور آکسیجن سلینڈر مفت میں مہیا کرا رہے ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ سنٹرل ایونیو اور مچھوا پھل منڈی کے آس پاس یومیہ مزدوری کرنے والوں اور بے سہارا افراد کو ہماری تنظیم صوفی ہیومنیٹی فاؤنڈیشن کی جانب سے رات کا کھانا مہیا کرایا جا رہا ہے۔
پرپل فاؤنڈیشن کی بانی عظمی عالم جو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن بھی ہیں۔ روزانہ کولکاتا کے فٹ پاتھوں پر رہنے والے بھکاریوں اور بے سہارا افراد کو روزانہ کھانا کھلا رہی ہیں۔ ہر روز شام ہوتے ہی پوری فیملی اپنی کار میں کھانا لیکر شہر کے ہر نکڑ پر رک کر بے سہارا افراد میں کھانا تقسیم کرتے ہیں۔
عظمیٰ عالم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ سال جب لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا تو ہم نے محسوس کیا کہ اہل ثروت تو اپنے گھروں میں آرام سے کھا پی رہے ہیں لیکن سڑکوں پر زندگی گزارنے والے افراد جو ہم لوگوں پر انحصار کرتے ہیں، جو راہگیروں سے طلب کرکے کھاتے اور گزارا کرتے ہیں ان کی زندگی مصیبت میں ہے لہٰذا ہم نے گزشتہ سال بھی ایسے افراد کی مدد کرنے کی پہل کی تھی اور شہر کے فٹ پاتھوں پر رہنے والوں میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔
اس بار بھی ہم ایسے بے سہارا افراد کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انسانیت زندہ رہے۔ اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے ان کی مدد کرنے کا ہم جو قرنطینہ میں ہیں یا عمر رسیدہ افراد ہیں ان کے گھر بھی کھانا پہنچا رہے ہیں۔
بیسٹ فرینڈز سوسائٹی کی شگفتہ حنفی کئی برسوں سے سماجی و فلاحی کام کر رہی ہیں۔ وہ ایک پی آر ایجنسی چلاتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین اور بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بہت کام کرتی ہیں۔
شگفتہ حنفی جب سے کورونا کی دوسری لہر نے اپنا دائرہ کار بڑھایا ہے تب سے خصوصی طور پر ایسے افراد کے لیے کھانا اور ضروری اشیاء فراہم کرا رہی ہیں جو کورونا کے شکار ہو رہے ہیں یا قرنطینہ میں ہیں۔
شگفتہ حنفی کولکاتا کے خضر پور میں رہتی ہیں اور اپنے گھر کے کچن میں ہی کھانا تیار کرتی ہیں۔ خضر پور کے آس پاس کے علاقوں میں ایسے افراد کے گھر کھانا پہنچاتی ہیں جو ان سے رابطہ کرتے ہیں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ سال جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی تھی تب سے ہم کام کر رہے ہیں خصوصی طور پر امفان کے بعد سے ہم نے کچھ خاندانوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی لے لی تھی۔ جن کو ہر ماہ پورے مہینے کا راشن دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یومیہ مزدوری کرنے والے اور جن کے گھر میں کورونا کے مریض ہیں ان کے لیے ہم کھانے کا انتظام کر رہے ہیں ایک ہفتے میں 12 سو کھانا ہم تیار کرتے ہیں اور ضرورت مندوں تک پہنچاتے ہیں۔
اس بات کا بھی پورا خیال رکھا جاتا ہے کہ ہم وہی کھانا دیں جو ہم خود کھاتے ہیں اس کے علاوہ ہم پھل بھی دیتے ہیں۔ انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ ہم بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں بھی کام کرتے ہیں لیکن فی الحال جو حالات ہیں ایسے میں لوگ کو دو وقت کا کھانا بھی مشکل سے نصیب ہو رہا ہے، ایسے میں ان کو فی الحال دو وقت کے کھانے کی ضرورت سب سے زیادہ ہے۔
نوشین خان جو ایک معلمہ ہیں انہوں نے اپنی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران کولکاتا شہر کے علاوہ مضافات میں بھی کام کر رہی ہیں۔
نوشین خان اپنی تنظیم کے رضاکاروں کے ساتھ کولکاتا شہر کے ہسپتالوں اور سڑکوں پر زندگی گزارنے والے افراد کے لیے روزانہ کھانا مہیا کراتی ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پورے ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے ایک طرف تو اس بیماری کی مار ہے تو دوسری جانب اس بیماری کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو فٹ پاتھ پر زندگی گزارتے ہیں بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں۔
لیکن لاک ڈاؤن میں ان کو بھیک دینے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ اس لیے ہم ایسے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان تک کھانا پہنچا رہے ہیں۔ جو سڑک کے کنارے کہیں فٹ پاتھ پر گلی کوچوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ان تک ہم کھانا پہنچا رہے ہیں اس کے لیے ہم نے کمیونٹی کچن شروع کیا ہے۔ ہماری گاڑی شہر میں گھوم رہی ہے اور ضرورت مند لوگوں تک ہم کھانا پہنچا رہے ہیں اور اس بات کا بھی ہم خیال رکھ رہے ہیں کھانا پروٹین سے بھرا ہو تاکہ ان کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہو۔
کولکاتا شہر میں اور بھی ایسے لوگ ہیں جو انفرادی طور پر اس مصیبت کے وقت میں اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھ رہے ہیں۔ اس وبا کے دور میں کولکاتا کی یہ مسلم خواتین انسانیت کی خدمت کرکے ایک نظیر پیش کر رہی ہیں اور بے سہارا و نادار افراد جو لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہو چکے ہیں یا جو فٹ پاتھوں پر زندگی گزارنے والے لوگ ہیں ان کے لیے خوشی کا باعث بن رہی ہیں۔