ETV Bharat / city

Mamata's Statement over Pegasus Spyware: 'بنگال حکومت کو پیگاسس اسپائی ویئر خریدنے کی پیشکش ہوئی تھی' - پیگاسس جاسوسی معاملہ پر ممتا بنرجی کا بیان

مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے دعوی کیا ہے کہ پانچ سال قبل سائبر سیکورتی کمپنی نے 25 کروڑ اسپائی ویئر کو فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن ہم نے اسے مسترد کر دیا۔ مرکزی حکومت نے اس کا استعمال ملک کی سلامتی کے بجائے ججوں و سیاست دانوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا Mamata Banerjee Pegasus Spyware۔

Mamata Banerjee's Statement on Pegasus Spyware
Mamata Banerjee's Statement on Pegasus Spyware
author img

By

Published : Mar 17, 2022, 11:02 PM IST

کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج دعویٰ کیا ہے کہ چار سے پانچ سال قبل اسرائیل کی متنازع کمپنی سائبر سیکورٹی کمپنی، جس نے ریاستی پولس سے رابطہ کیا تھا اور صرف 25 کروڑ روپے میں اسپائی ویئر کو فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن اس نے اسے ٹھکرا دیا گیا Pegasus makers came to Bengal police to sell spyware, claims Mamata, ‘I said we don’t want it’۔

ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ پیکاسس اور اسپائی ویئر کو ملک کی سلامتی کے لئے استعمال کرنے کے بجائے مرکزی حکومت نے ججوں اور سیاست دانوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا۔

ممتا بنرجی نے اسمبلی میں کہا کہ (این ایس او، کمپنی جس نے پیگاسس تیار کیا) نے اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے ہر ایک سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے چار پانچ سال پہلے ہماری پولیس سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسے 25 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی۔ میرے پاس معلومات تھی، لیکن میں نے کہا کہ ہم اس کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اگر اسے ملک کے مفاد کے لیے یا سیکورٹی وجوہات کے لیے استعمال کیا جاتا تو یہ بالکل الگ بات تھی لیکن اسے سیاسی مقاصد کے لیے ججوں، افسران کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اس لئے یہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت کو پیگاسس اسپائی ویئر کی پیشکش کی گئی تھی۔ چوں کہ اس میں پرائیویسی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس کے ساتھ ممتا بنرجی نے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کے سابق وزیرا علیٰ چندرا بابو نائیڈوکے دور اقتدار میں آندھر ا حکومت نے اس کی خریداری کی تھی ۔تاہم، تیلگو دیشم پارٹی نے اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت نے ایسی کوئی خریداری نہیں کی ہے۔تلگو دیشم پارٹی کے جنرل سکریٹری نارا لوکیش نے جمعرات کو یہاں کہا، "ہم نے کبھی کوئی سپائی ویئر نہیں خریدا ہے۔

بنرجی کے اس دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ نائیڈو حکومت نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا، لوکیش نے جو اس وقت اپنے والد چندرا بابو کی کابینہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر تھے، کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے واقعی یہ کہا ہے، اور کس تناظر میں کہا ہے۔ اگر انہوں نے یہ بات کہی ہے تو یقیناً انہیں غلط معلومات حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ سافٹ ویئر کمپنی نے ریاستی حکومت کو پیش کش کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پیگاسس نے اپنا اسپائی ویئر فروخت کرنے کےلئے آندھراحکومت کو بھی بیچنے کی پیشکش کی لیکن ہم نے اسے مسترد کر دیا،" لوکیش نے کہا۔انہوں نے کہا کہ کہ اگر حکومت نے سپائی ویئر خریدا ہوتا تو اس کا ریکارڈ موجود ہوتا۔

مزید پڑھیں:

ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورشیم نے پچھلے سال اطلاع دی تھی کہ 300 سے زیادہ تصدیق شدہ ہندوستانی موبائل فون نمبر کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ جاسوسی کی جارہی ہے۔اس معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہورہی ہے۔

(یو این آئی)

کولکاتا: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج دعویٰ کیا ہے کہ چار سے پانچ سال قبل اسرائیل کی متنازع کمپنی سائبر سیکورٹی کمپنی، جس نے ریاستی پولس سے رابطہ کیا تھا اور صرف 25 کروڑ روپے میں اسپائی ویئر کو فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن اس نے اسے ٹھکرا دیا گیا Pegasus makers came to Bengal police to sell spyware, claims Mamata, ‘I said we don’t want it’۔

ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ پیکاسس اور اسپائی ویئر کو ملک کی سلامتی کے لئے استعمال کرنے کے بجائے مرکزی حکومت نے ججوں اور سیاست دانوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا۔

ممتا بنرجی نے اسمبلی میں کہا کہ (این ایس او، کمپنی جس نے پیگاسس تیار کیا) نے اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے ہر ایک سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے چار پانچ سال پہلے ہماری پولیس سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسے 25 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی۔ میرے پاس معلومات تھی، لیکن میں نے کہا کہ ہم اس کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اگر اسے ملک کے مفاد کے لیے یا سیکورٹی وجوہات کے لیے استعمال کیا جاتا تو یہ بالکل الگ بات تھی لیکن اسے سیاسی مقاصد کے لیے ججوں، افسران کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اس لئے یہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت کو پیگاسس اسپائی ویئر کی پیشکش کی گئی تھی۔ چوں کہ اس میں پرائیویسی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس کے ساتھ ممتا بنرجی نے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کے سابق وزیرا علیٰ چندرا بابو نائیڈوکے دور اقتدار میں آندھر ا حکومت نے اس کی خریداری کی تھی ۔تاہم، تیلگو دیشم پارٹی نے اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت نے ایسی کوئی خریداری نہیں کی ہے۔تلگو دیشم پارٹی کے جنرل سکریٹری نارا لوکیش نے جمعرات کو یہاں کہا، "ہم نے کبھی کوئی سپائی ویئر نہیں خریدا ہے۔

بنرجی کے اس دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ نائیڈو حکومت نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا، لوکیش نے جو اس وقت اپنے والد چندرا بابو کی کابینہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر تھے، کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے واقعی یہ کہا ہے، اور کس تناظر میں کہا ہے۔ اگر انہوں نے یہ بات کہی ہے تو یقیناً انہیں غلط معلومات حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ سافٹ ویئر کمپنی نے ریاستی حکومت کو پیش کش کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پیگاسس نے اپنا اسپائی ویئر فروخت کرنے کےلئے آندھراحکومت کو بھی بیچنے کی پیشکش کی لیکن ہم نے اسے مسترد کر دیا،" لوکیش نے کہا۔انہوں نے کہا کہ کہ اگر حکومت نے سپائی ویئر خریدا ہوتا تو اس کا ریکارڈ موجود ہوتا۔

مزید پڑھیں:

ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورشیم نے پچھلے سال اطلاع دی تھی کہ 300 سے زیادہ تصدیق شدہ ہندوستانی موبائل فون نمبر کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ جاسوسی کی جارہی ہے۔اس معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہورہی ہے۔

(یو این آئی)

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.