کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں 200 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے دعوے کی ہوا نکل چکی ہے اور پارٹی صرف 77 سیٹیں ہی جیت سکی ہیں۔ ممتا بنرجی 214 سیٹیں جیت کر بنگال میں ایک تاریخ رقم کردی ہے۔ ممتا بنرجی کی اس جیت نے بی جے پی کے کئی بڑے سورمائوں اور ترنمول کانگریس چھوڑ کر جانے والوں میں سے بیشتر لیڈروں کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ہوڑہ کے ڈومجور سیٹ پر 2016 کے اسمبلی انتخابات میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے راجیب بنرجی 42 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔ راجیب بنرجی وزارت سے استعفیٰ دینے کے بعد بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور انہیں پارٹی میں شامل کرانے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے خصوصی طیارہ کلکتہ بھیجا تھا۔
سینگور تحریک میں ممتا بنرجی کے ساتھ شانہ بشانہ رہنے والے رابندر ناتھ بھٹا چاریہ کو ترنمول کانگریس نے 90 سال عمر ہونے کی وجہ سے ٹکٹ نہیں دیا مگر وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ گرچہ بی جے پی میں ٹکٹ ملنے کی وجہ سے بھی پرانے ورکرو ں نے سخت مخالفت کی تھی۔ وہ سینگور سے اپنے پرانے ساتھی بیچارامنا کے ہاتھوں ہار گئے ہیں۔
اسی طرح آسنول کے سابق میئر جتیندر تیواری اور ودھان نگر کے سابق میئر اور سابق ممبر اسمبلی سبیاسچی دتہ کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بی جے پی نے اس مرتبہ اپنے چار ممبران پارلیمنٹ، ٹالی ووڈ اور کھیل کی دنیا سے وابستہ کئی اہم شخصیات کو ٹکٹ دیا تھا۔ مگر ان میں سے بیشتر لیڈروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مرکزی وزیر بابل سپریہ جو مشہور گلو گار بھی ہیں کو بی جے پی نے ٹالی گنج سے امیدوار بنایا تھا۔ ان کے لیے متھن چکرورتی جیسی اہم شخصیت نے مہم چلائی تھی۔ کئی مرکزی وزراء نے روڈ شو کیا تھا مگر اس کے باوجود ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈر ریاستی وزیر کھیل اروپ بسواس نے انہیں 50 ہزار سے زائد ووٹو ں سے شکست دیدیا۔
ہگلی سے رکن پارلیمنٹ اور سابقہ اداکارہ لاکیٹ چٹرجی بھی اپنے پارلیمانی حلقہ انتخاب کے تحت چنسورہ سیٹ سے 18 ہزار سے زاید ووٹوں سے ہار گئی ہیں۔ اسی طر ح اسمبلی انتخاب کے لیے راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر انتخاب لڑنے والے سوپن داس گپتا بھی ہگلی کی تارکیشور سیٹ پر سات ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔
سابق بھارتی کرکٹر اشوک ڈنڈا مشرقی مدنی پور کی موئینا نشست سے بی جے پی کے ٹکٹ پر کھڑے تھے انہیں نو ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست ملی۔ اسی دوران کولکتا کے راس بیہاری سیٹ پر بی جے پی نے سابق آرمی ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل سبرت ساہا (ریٹائرڈ) کو امیدوار بنایا تھا انہیں بھی 21 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسی طرح بنگالی فلم انڈسٹری کے بہت سارے مشہور اداکاروں اور اداکاراؤں کو، جنہوں نے حال ہی میں بی جے پی کے ساتھ اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کیا، کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے بہالا مغربی سیٹ پر اداکارہ شروونتی چٹرجی کو 41,608 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔
اداکارہ پائیل سرکار بھی بہالہ مشرقی نشست پر ترنمول کی رتنا چٹرجی سے 1337 ووٹوں سے ہار گئیں ہیں۔ اسی طرح اداکار رودرانیل گھوش بھی کلکتہ کے بھوانی پور نشست پر 28 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے ہیں۔ رودرنیل نےانتخابات سے عین قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اداکارہ پاپیا ادھیکاری بھی الوبیڑیا جنوبی نشست سے ہار گئی ہیں۔ اسی طرح ہگلی کی چنڈیٹلہ سیٹ پر اداکار یش داس گپتا بھی 41 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہار گئے۔اداکار ہیران چٹرجی کھڑگ پور نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف، ترنمول نے متعدد اداکارہ اداکاراؤںکو امیدوار بنایا تھا ان میں دو کو چھوڑ باقی سب جیتنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میںجانے والے شوبھندو ادھیکاری نے کڑے مقابلے میں ممتا بنرجی کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ مگر جس طرح وہ دعویٰ کررہے تھے ان کے آنے سے مشرقی مدنی پور کی تمام سیٹیں بی جے پی جیت جائیں گی مگر وہ کچھ خاص کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
رتین چکرورتی جو ہوڑہ کے سابق میئر تھے مگر انتخابات سے قبل وہ ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ انہیں کرکٹر سے سیاستدان بنے منوج تیواری نے شیب پور سے 32,000ووٹوں سے شکست دی۔
تاہم بی جے پی کے نائب صدر مکل رائے، جو 2017 میں بی جے پی میں شامل ہوئے ، کرشنا نگر شمال سے جیت گئے ہیں۔ انہوں نے ترنمول کے امیدوار کوشانی مکھرجی کو 35 ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ مہیر گوسوامی، جنہوں نے کچھ ماہ قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی، نے بھی ناتبری(کوچ بہار) سیٹ سے ترنمول کے امیدوار رابندر ناتھ گھوش کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔
یواین آئی