تیلی شامل مسلم دانشوروں نے کہا کہ 42 دن گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ جو پولیس اہلکار ملوث ہیں ان کو صرف کلوز کیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف جانچ ہونی چاہئے۔ ریاست میں امن و امان کی صورت حال سنگین ہے اور پولس کی کارکردگی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ رامپور ہاٹ جیسے واقعات اس کا ثبوت ہیں۔ Rally in Kolkata for Anis Khan۔ انیس خان کے قتل کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی بنائی تھی۔ ایس آئی ٹی اس معاملے کی جان کر رہی ہے جبکہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کا انیس خان کے گھر والوں نے مطالبہ کیا تھا۔ انیس خان قتل کی جانچ کی سی بی آئی جانچ کے مطالبے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ بھی داخل کیا گیا تھا لیکن عدالت نے ایس آئی ٹی پر بھروسہ رکھتے ہوئے اس معاملے کی جانچ کرنے کو کہا تھا لیکن 42 روز گزر جانے کے بعد بھی ابھی اس جانچ کی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے اور نہ ہی کوئی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
جانچ کی اس سست روی کے خلاف کولکاتا میں مسلم دانشوروں نے انیس خان کو انصاف ملنا چاہئے اس مطالبے کے ساتھ کولکاتا کے سیالدہ سے لیکر دھرمتلہ کے وائی چینل تک احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی میں شامل جادب پور یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد المتین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آمتہ میں انیس خان کا قتل کیا گیا، اس کی جانب دارانہ جانچ جلد مکمل ہو۔ 42 روز گزر جانے کے بعد بھی ابھی صرف ایک کانسٹبل اور ایک سوک والنٹیئر ہی گرفتار ہوا ہے۔ 15 دنوں کے درمیان رپورٹ جمع کرنے کو کہا گیا تھا لیکن ابھی تک کوئی رپورٹ جمع نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس معاملے میں پولس کا جو رول ہے اس کو سامنے لایا جائے۔ اسی لئے ہم نے ایک ریلی نکالی ہے۔ دوسری بات آج سے کئی روز قبل رام پورل ہاٹ کے باگٹوئی گرام میں جس طرح بے دردی سے ایک ہی گھر کے کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اس میں ترنمول کانگریس ضلعی سطح کے رہنما ملوث ہیں پولس کی سرد مہری سب کے سامنے عیاں ہیں بوڑھے بچے کسی کو نہیں بخشا گیا۔ اس معاملے کی اب سی بی آئی جانچ کر رہی ہے اس میں جو بھی لوگ ملوث ہیں ان کو سخت ست سخت سزا دی جائے۔
سینٹ زیورس یونیورسٹی کے پروفیسر ربیع الاسلام نے کہا کہ انیس خان کے قتل اور رام پور ہاٹ میں ھو ہوا اس سے پتا چلتا ہے کہ گاؤں دیہات کے جو پولس اسٹیشن ہیں ان کا کیا حال ہے۔ ان تھانوں میں جو بے راہ روی ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ تھانوں میں سیاسی دخل کتنا بڑھ گیا ہے۔ ایک جمہوری نطام میں پولس کے عمل ردعمل اہم ہوتا ہے۔اگر پولس کے عمل پر سیاسی رسوخ اس قدر بڑھ جائے تو یہ جہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ اس طرح ہوگا تو سیاسی جماعت کا راج چلے گا جمہوریت نہیں چلے گی۔