ETV Bharat / city

کولکاتا: تابناک ماضی کے حامل ملی ادارے تنزلی کے شکار کیوں؟

ہمدردان ملت نے ماضی میں قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف ادارے قائم کیے، جن کا ماضی بہت تابناک رہا ہے۔ لیکن گذشتہ تین دہائیوں سے ان ملی اداروں کی سرگرمیاں بہت محدود ہو گئیں اور یہ ادارے اپنے اغراض و مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ زیادہ تر ملی ادارے اپنے برے دور سے گذر رہی ہیں۔ ان اداروں کی تنزلی کی وجہ کہیں نہ کہیں سیاسی مداخلت اور آپسی چپقلش بتائی جا رہی ہے۔

kolkata-historical-muslim-organisations-is-going-through-worst-time
kolkata-historical-muslim-organisations-is-going-through-worst-time
author img

By

Published : Jun 28, 2021, 9:00 PM IST

کولکاتا میں کئی ملی ادارے ہیں جن کی بنیادی مقصد شہر و آس پاس کے مسلمانوں کی فلاح وبہبود تھا۔ ان تاریخی ملی اداروں نے برسوں تک ملت کی خدمات انجام دیے۔ لیکن گذشتہ تین دہائیوں سے مسلسل کولکاتا کے یہ تاریخی ملی ادارے تنزلی کا شکار ہیں۔

ویڈیو

کولکاتا شہر میں کلکتہ خلافت کمیٹی، محمڈن اسپورٹنگ کلب، کلکتہ یتیم خانہ اسلامیہ، اسلامیہ ہسپتال اور ملی الامین کالج جیسے ادارے ملت کا درد رکھنے والے کولکاتا کے کچھ مسلمانوں نے قوم و ملت کی تعلیمی و معاشرتی پسماندگی دور کرنے کے غرض سے ان اداروں کو قائم کیا۔ برسوں تک یہ ادارے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے کامیاب رہے اور کولکاتا کے مسلم معاشرہ ان اداروں سے فیض یاب بھی ہوتے رہے، لیکن گذشتہ تین دہائیوں کے درمیان یہ ملی ادارے اپنے مقصد سے بھٹک چکی ہیں۔ جتنا تابناک ان کا ماضی رہا ہے اس کی رو سے آج ان اداروں کو نہایت ہی فعال اور ترقی یافتہ ہونا چاہیے تھا، لیکن ان اداروں کے ساتھ اس کے برعکس ہورہا ہے آج یہ ادارے اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ چاہے وہ کلکتہ خلافت کمیٹی ہو محمڈن اسپورٹنگ کلب ہو اسلامیہ ہسپتال ہو یا کلکتہ یتیم خانہ اور ملی الامین کالج ہو۔

kolkata historical muslim organisations is going through worst time
کولکاتا: تابناک ماضی کے حامل ملی ادارے تنزلی کے شکار؟

محمڈن اسپورٹنگ کلب۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب میں بدعنوانی کا الزام لگا ہے جس کے خلاف کلب کے سابق جنرل سیکریٹری وسیم اکرم کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا ہے جس کی شنوائی آئندہ 30 جون کو ہونے والی ہے۔ دوسری جانب اسی طرح ملی الامین کالج گذشتہ کئی برسوں سے اقلیتی کردار کو بحال کرنے کی کوشش کرہا ہے۔ آئے دن کالج مختلف طرح کے تنازعات کا شکار ہورہے ہیں، کبھی طلباء کے داخلے کو لیکر تو کبھی طلباء کو امتحانات میں شرکت کو لیکر فی الحال کالج کے سامنے سب سے بڑا چیلینج اقلیتی کرادر کو دوبارہ سے حاصل کرنا ہے۔

kolkata historical muslim organisations is going through worst time
کولکاتا: تابناک ماضی کے حامل ملی ادارے تنزلی کے شکار؟

ملی ادارہ کلکتہ یتیم خانہ

یتیم خانہ میں بھی برسوں پہلے لاکھوں کی بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا تھا اس کے خلاف جانچ کی بھی کوشش شروع ہوئی تھی لیکن آج تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا یتیم خانہ کی شہر میں کئی جائیدادیں ہیں ان کے سلسلے میں بھی تنازعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ یتیم خانہ کی ایک جائیداد 6 نمبر عامر علی ایونیو میں موجود ہے جس میں بڑے یتیم بچوں کی رہائش تھی لیکن نئی عمارت کی تعمیر کے نام پر بچوں کو وہاں سے سید صالح منتقل کردیا گیا اور نئی عمارت کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس پر سوال اٹھتے رہتے ہیں۔

کلکتہ خلافت کمیٹی نے 1972 سے قبل ملا جان محمد کی قیادت میں ملت کی بے لوث خدمت کی، لیکن ان کی موت کے بعد خلافت کمیٹی کو ایسا کوئی رہنما نہیں ملا جو ان کی کمی پوری کر سکے اور پھر کلکتہ خلافت کمیٹی کی سرگرمیاں ریڈ روڈ میں نماز عیدین کا انعقاد اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار لگانے تک ہی محدود رہ گئی۔

اسلامیہ ہسپتال کا بھی وہی حال ہے۔

اسلامیہ ہسپتال اس حالت میں نہیں کہ انفرادی طور ایک بار پھر سے ماضی کی طرح ملت کی خدمت کر سکے، ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم کے ساتھ اشتراک کرنا پڑا ہے۔ ملت کے یہ ادارے کافی قدیم ہیں ان میں زیادہ تر اداروں کی عمر سو برس سے زیادہ ہے اتنی شاندار تاریخ کے حامل ان ادارو کو اب آسمان کی بلندیوں کو چھو لینا چاہیے تھا لیکن ایسا ہونے کے بجائے لگاتار یہ ملی ادارے تنزلی کے شکار ہیں۔

ملی اداروں کے اس حالت کے لیے کون سے عوامل ذمہ دار ہیں۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے سنئیر صحافی اور ملی کونسل کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز سے بات کی ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ سیاست میں سرگرم ہیں ان کا مقصد شہرت اور دولت کی حصول یابی ہے۔ اسی مقصد کے تحت سیاسی افراد اداروں میں بھی غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے جو سیاسی حاکم ہے ان کو یہ دکھا سکیں کہ وہ مسلمانوں میں مقبول ہیں۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی کوشش ہوتی ہے کہ ملی اداروں میں ان کی اجارہ داری قائم رہے۔ ان اداروں میں جو لوگ پہلے سے موجود ہوتے ہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ سیاسی افراد ادارے میں شامل ہوں تاکہ ان کو ذاتی فائدہ ہو۔ ان اداروں میں سیاسی افراد کی شمولیت ادارے کی ترقی مقصد نہیں ہوتی بلکہ ان کا ذاتی ایجنڈا ہوتا ہے۔'

آج جو بھی ملی ادارے موجود ہیں جن کو ہمارے بزرگوں نے قائم کیا تھا تاکہ مسلمانوں کے کام آئے۔ مسلمانوں کی ترقی ہو لیکن آج ان اداروں میں سب کچھ برعکس ہو رہا ہے اور صرف سیاسی افراد کی ترقی ہو رہی ہے۔ سب سے افسوسناک کی بات یہ ہے کہ جو ملت کی حق کی باتیں کرتے تھے وہ آواز اب دب رہی ہے۔ بایاں محاذ کے دور میں بھی مداخلت تھی لیکن اتنے بڑے پیمانے پر نہیں تھا جتنا کہ آج ہے۔ ملی کالج کو ان سیاسی شخصیات نے ہی برباد کیا اور جن اداروں میں بھی یہ سیاسی افراد شمولیت اختیار کر رہے ہیں ان کو بھی برباد ہی کریں گے۔ اب خلافت کمیٹی میں بھی ایک ریاستی وزیر کو صدر بنا دیا گیا ہے۔ اب خلافت کمیٹی کے جو دوسرے لوگ ہیں ان کی سوچ ہے کہ ایک ریاستی وزیر کے شامل ہونے سے کمیٹی کو فائدہ ہوگا تو دوسری جانب ریاستی وزیر کو عید کے موقع پر ممتا بنرجی کو یہ دکھانے کا موقع ملے گا ہم مسلمانوں کے رہنما ہیں۔ جو لوگ حق بول سکتے ہیں ان کو حق بولنا چاہیے تب جاکر ہی ان اداروں کو بچایا جا سکتا ہے۔'

کولکاتا میں کئی ملی ادارے ہیں جن کی بنیادی مقصد شہر و آس پاس کے مسلمانوں کی فلاح وبہبود تھا۔ ان تاریخی ملی اداروں نے برسوں تک ملت کی خدمات انجام دیے۔ لیکن گذشتہ تین دہائیوں سے مسلسل کولکاتا کے یہ تاریخی ملی ادارے تنزلی کا شکار ہیں۔

ویڈیو

کولکاتا شہر میں کلکتہ خلافت کمیٹی، محمڈن اسپورٹنگ کلب، کلکتہ یتیم خانہ اسلامیہ، اسلامیہ ہسپتال اور ملی الامین کالج جیسے ادارے ملت کا درد رکھنے والے کولکاتا کے کچھ مسلمانوں نے قوم و ملت کی تعلیمی و معاشرتی پسماندگی دور کرنے کے غرض سے ان اداروں کو قائم کیا۔ برسوں تک یہ ادارے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے کامیاب رہے اور کولکاتا کے مسلم معاشرہ ان اداروں سے فیض یاب بھی ہوتے رہے، لیکن گذشتہ تین دہائیوں کے درمیان یہ ملی ادارے اپنے مقصد سے بھٹک چکی ہیں۔ جتنا تابناک ان کا ماضی رہا ہے اس کی رو سے آج ان اداروں کو نہایت ہی فعال اور ترقی یافتہ ہونا چاہیے تھا، لیکن ان اداروں کے ساتھ اس کے برعکس ہورہا ہے آج یہ ادارے اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ چاہے وہ کلکتہ خلافت کمیٹی ہو محمڈن اسپورٹنگ کلب ہو اسلامیہ ہسپتال ہو یا کلکتہ یتیم خانہ اور ملی الامین کالج ہو۔

kolkata historical muslim organisations is going through worst time
کولکاتا: تابناک ماضی کے حامل ملی ادارے تنزلی کے شکار؟

محمڈن اسپورٹنگ کلب۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب میں بدعنوانی کا الزام لگا ہے جس کے خلاف کلب کے سابق جنرل سیکریٹری وسیم اکرم کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا ہے جس کی شنوائی آئندہ 30 جون کو ہونے والی ہے۔ دوسری جانب اسی طرح ملی الامین کالج گذشتہ کئی برسوں سے اقلیتی کردار کو بحال کرنے کی کوشش کرہا ہے۔ آئے دن کالج مختلف طرح کے تنازعات کا شکار ہورہے ہیں، کبھی طلباء کے داخلے کو لیکر تو کبھی طلباء کو امتحانات میں شرکت کو لیکر فی الحال کالج کے سامنے سب سے بڑا چیلینج اقلیتی کرادر کو دوبارہ سے حاصل کرنا ہے۔

kolkata historical muslim organisations is going through worst time
کولکاتا: تابناک ماضی کے حامل ملی ادارے تنزلی کے شکار؟

ملی ادارہ کلکتہ یتیم خانہ

یتیم خانہ میں بھی برسوں پہلے لاکھوں کی بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا تھا اس کے خلاف جانچ کی بھی کوشش شروع ہوئی تھی لیکن آج تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا یتیم خانہ کی شہر میں کئی جائیدادیں ہیں ان کے سلسلے میں بھی تنازعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ یتیم خانہ کی ایک جائیداد 6 نمبر عامر علی ایونیو میں موجود ہے جس میں بڑے یتیم بچوں کی رہائش تھی لیکن نئی عمارت کی تعمیر کے نام پر بچوں کو وہاں سے سید صالح منتقل کردیا گیا اور نئی عمارت کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس پر سوال اٹھتے رہتے ہیں۔

کلکتہ خلافت کمیٹی نے 1972 سے قبل ملا جان محمد کی قیادت میں ملت کی بے لوث خدمت کی، لیکن ان کی موت کے بعد خلافت کمیٹی کو ایسا کوئی رہنما نہیں ملا جو ان کی کمی پوری کر سکے اور پھر کلکتہ خلافت کمیٹی کی سرگرمیاں ریڈ روڈ میں نماز عیدین کا انعقاد اور زکریا اسٹریٹ میں عید بازار لگانے تک ہی محدود رہ گئی۔

اسلامیہ ہسپتال کا بھی وہی حال ہے۔

اسلامیہ ہسپتال اس حالت میں نہیں کہ انفرادی طور ایک بار پھر سے ماضی کی طرح ملت کی خدمت کر سکے، ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم کے ساتھ اشتراک کرنا پڑا ہے۔ ملت کے یہ ادارے کافی قدیم ہیں ان میں زیادہ تر اداروں کی عمر سو برس سے زیادہ ہے اتنی شاندار تاریخ کے حامل ان ادارو کو اب آسمان کی بلندیوں کو چھو لینا چاہیے تھا لیکن ایسا ہونے کے بجائے لگاتار یہ ملی ادارے تنزلی کے شکار ہیں۔

ملی اداروں کے اس حالت کے لیے کون سے عوامل ذمہ دار ہیں۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے سنئیر صحافی اور ملی کونسل کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز سے بات کی ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ سیاست میں سرگرم ہیں ان کا مقصد شہرت اور دولت کی حصول یابی ہے۔ اسی مقصد کے تحت سیاسی افراد اداروں میں بھی غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے جو سیاسی حاکم ہے ان کو یہ دکھا سکیں کہ وہ مسلمانوں میں مقبول ہیں۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی کوشش ہوتی ہے کہ ملی اداروں میں ان کی اجارہ داری قائم رہے۔ ان اداروں میں جو لوگ پہلے سے موجود ہوتے ہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ سیاسی افراد ادارے میں شامل ہوں تاکہ ان کو ذاتی فائدہ ہو۔ ان اداروں میں سیاسی افراد کی شمولیت ادارے کی ترقی مقصد نہیں ہوتی بلکہ ان کا ذاتی ایجنڈا ہوتا ہے۔'

آج جو بھی ملی ادارے موجود ہیں جن کو ہمارے بزرگوں نے قائم کیا تھا تاکہ مسلمانوں کے کام آئے۔ مسلمانوں کی ترقی ہو لیکن آج ان اداروں میں سب کچھ برعکس ہو رہا ہے اور صرف سیاسی افراد کی ترقی ہو رہی ہے۔ سب سے افسوسناک کی بات یہ ہے کہ جو ملت کی حق کی باتیں کرتے تھے وہ آواز اب دب رہی ہے۔ بایاں محاذ کے دور میں بھی مداخلت تھی لیکن اتنے بڑے پیمانے پر نہیں تھا جتنا کہ آج ہے۔ ملی کالج کو ان سیاسی شخصیات نے ہی برباد کیا اور جن اداروں میں بھی یہ سیاسی افراد شمولیت اختیار کر رہے ہیں ان کو بھی برباد ہی کریں گے۔ اب خلافت کمیٹی میں بھی ایک ریاستی وزیر کو صدر بنا دیا گیا ہے۔ اب خلافت کمیٹی کے جو دوسرے لوگ ہیں ان کی سوچ ہے کہ ایک ریاستی وزیر کے شامل ہونے سے کمیٹی کو فائدہ ہوگا تو دوسری جانب ریاستی وزیر کو عید کے موقع پر ممتا بنرجی کو یہ دکھانے کا موقع ملے گا ہم مسلمانوں کے رہنما ہیں۔ جو لوگ حق بول سکتے ہیں ان کو حق بولنا چاہیے تب جاکر ہی ان اداروں کو بچایا جا سکتا ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.