ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں ملک کی موجودہ صورت حال پر بین مذاہب کے لوگوں نے ایک مذاکرے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی بقاء کے لیے سیکولرزم کا تحفظ بہت ضروری ہے، ملک کی خوش حالی کے لیے سیکولرزم کو صحیح معنوں میں سمجھنا بہت ضروری ہے، ہم سب کو ایک دوسرے کو سننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں تیزی سے بدل رہے حالات اور مذہبی منافرت کی وجہ سے ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بین مذاہب مذاکرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں مذہب کے نام پر جو نفرت کی فضا قائم کی جا رہی ہے اس کا سدباب کیا ہے۔
کولکاتا کی ایک فلاحی تنطیم سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کی جانب سے ملک کی موجودہ صورت حال میں کیسے ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور سماجی تانے بانے کو مزید بہتر بنا جائے جیسے اہم موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔
تمام مذاہب کے افراد نے جو دنیا کو امن و اتحاد کا پیغام دیا ہے اس کو عام کرنے کی بات کہی، ملک میں خوشحالی لانے، پر امن معاشرہ تشکیل دینے اور معنوں میں سیکولرزم کو سمجھنے اور ایک دوسرے کو سننے سمجھنے پر زور دیا گیا۔
ملک میں نفرت کی جو ایک لہر محسوس کی جا رہی ہے اس کو ختم کرنے کے لئے تمام مذہبی تعلیمات کا رول اہم قرار دیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے چئیرمین او پی شاہ نے کہا کہ ملک میں خوش حال معاشرے کے لیے ہمیں سیکولرزم کو صحیح معنوں میں سمجھنے کی ضرورت ہے ہمارا ملک مختلف مذاہب رنگ و نسل اور مختلف زبان و ثقافت کا ایک سنگم ہے اور ملک و قوم کو متحد رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سیکولرزم کو صحیح معنوں میں سمجھیں جس سے ملک کی فضا پر امن ہو، انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور ایک دوسرے کی حدود و اختیارات کو سمجھنا پڑے گا۔
سماجی کارکن سید عرفان شیر نے کہا ملک میں جو موجود صورت حال ہے اور جو نفرت کی فضا جو محسوس کی جا رہی ہے، اس کے سدباب میں مذہب اہم رول ادا کرسکتا ہے، فرقہ پرستی اور بنیاد پرستی آپسی محبت اور بھائی چارے کے لیے خطر ناک ہے، مذہب کا رول اس حوالے سے اہم ہے کہ ہر مذہب میں جو محبت کا پیغام دیا گیا ہے اس کو عام کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم اپنے اپنے مذہب کے بتائے ہوئے راستے پر ایمانداری سے چلیں تو جتنی بھی نفرتیں ہیں سب ختم ہو جائیں گی۔