ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی رسوئی گیس، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے. جس کے سبب عام زندگی پوری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق شمالی بنگال کے دارجلنگ، علی پور دوار، جلپائی گوڑی، سلی گوڑی، پرولیا اور جھالدہ میں ڈیزل کی قیمتیں سنچری پار کرنے سے ایک قدم دور ہے۔ ریاست میں پہلے ہی رسوئی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران ضروری اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ سے مڈل کلاس فیملی کی پریشانیاں مزید بڑھنے والی ہے۔
دارالحکومت کولکاتا اور اس کے اطراف کے اضلاع میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے سبب بازاروں میں سبزیاں عام لوگوں کی پہنچ سے باہر چلی گئی ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی چیزوں کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد ریاست کے لوگوں کو مہنگائی کی دوہری مار کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بالخصوص گھریلو خواتین کا بجٹ بگڑ گیا ہے۔ ان کے لیے گھر چلانا نہایت ہی مشکل کام ہوگیا ہے۔ ان پر بجٹ سے زیادہ اخراجات کا بوجھ پڑنے لگا ہے۔
ای ٹی وی کے نمائندے نے اس سلسلے میں چند خواتین سے بات چیت کی اور موجودہ صورتحال ان کے لئے کتنی دشوارکن ہے یہ جاننے کی کوشش کی۔ ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے ایک خاتون نے کہا کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہونے سے ان کا گھریلو بجٹ پوری طرح سے بگڑ گیا ہے۔ گھر کا ہیڈ کوارٹر یعنی رسوئی گھر (کچن) کو چلانے میں سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی میں استعمال آنے والی ہر ایک چیز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
ایک اور خاتون نے کہا کہ پہلے دو سے ڈھائی ہزار روپے میں ایک ہفتے آسانی سے گھر چل جاتا تھا لیکن اب ایک ہفتہ گھر چلانے کے لئے ساڑھے چار سے پانچ ہزار روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ بہت بڑی بات ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے ایک اور گھریلو خاتون نے کہا کہ سمجھوتے کے تحت گھر کو سنبھالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے پاس تھوڑا بہت ہے تو چل جاتا ہے لیکن جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ان کا کیا ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مہنگائی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ عام لوگوں پر مہنگائی دوہری مار ہے۔ اس سے نجات پائے بغیر عام لوگوں کو راحت نہیں مل سکتی ہے۔