کولکاتا میں احرام و دیگر اسلامی مصنوعات کے تاجروں کا کہنا ہے کہ 'حج 2020 منسوخ ہونے سے ان کے کاروبار کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے سے ہی پریشان ان تاجروں کو حج کا سہارا تھا لیکن ان کی آخری امید بھی حج 2020 کی منسوخی کے ساتھ ختم ہو گئی۔'
ریاست مغربی بنگال سے ہر برس ہزاروں کی تعداد میں عازمین، حج کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں عازمین، حج کے لیے مخصوص ملبوسات و دیگر اسلامی مصنوعات کی خریداری بھی کرتے ہیں۔
کولکاتا کے زکریا اسٹریٹ میں احرام و اسلامی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتا ہے۔ پوری ریاست سے لوگ خریداری کرنے کے لیے آتے ہیں۔ حج کے دوان دو طرفہ کاروبار ہوتا ہے۔ حج پر جانے سے قبل اور واپسی کے بعد حاجیوں کی بڑی تعداد اسلامی مصنوعات کی خریداری کے لئے پہنچتی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست کے مختلف حصوں سے دکاندار بھی ان مصنوعات کی تھوک خریداری کرنے پہنچتے ہیں۔ ایسے میں اس موقع پر تاجروں کو کافی امیدیں ہوتی ہیں۔
زکریا اسٹریٹ میں احرام و اسلامی مصنوعات کے تاجر محمد رفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'گزشتہ تین ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھے لیکن انہیں امید تھی کہ حج کے موقع پر کاروبار سے بہت حد اس کی تلافی ہو جائے گی کیونکہ اس موقع پر لاکھوں کا کاروبار ہوتا ہے۔ حج پر جانے سے قبل ایک بار خریدی ہوتی ہے اور ایک بار پھر حج سے واپسی پر بھی خریداری ہوتی ہے۔ لاکھوں کا کاروبار ہوتا ہے لیکن حج کی منسوخی سے ہمیں بھاری نقصان ہوا ہے۔'
اسلامی مصنوعات جیسے جائے نماز، ٹوپی مسواک، عطر اور تشبیہ اور احرام کی تجارت کرنے والے محمد جمال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہر برس حج کے موقع پر بڑے پیمانے پر ہم کاروبار کرتے ہیں۔ حج سے قبل عازمین احرام تولیہ اور چادر اور کئی چیزوں کی خریداری کرتے ہیں۔ تھوک میں بھی یہ کاروبار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جب حاجیوں کی واپسی ہوتی ہے تو جائے نماز،عطر رومال ،تشبیہ وغیرہ کی خریداری ہوتی ہے۔ دو طرفہ کاروبار ہوتا ہے ہر سال حج کا ہمیں انتظار رہتا ہے لیکن ہماری تجارت جو پہلے ہی لاک ڈاؤن کی مار جھیل رہی تھی۔ حج کی منسوخی نے ہماری کمر توڑ دی ہے۔ اس نقصان کی تلافی بہت مشکل ہے'۔