ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے 40 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہگلی ضلع میں موجود ہگلی امام بارگاہ حاجی محمد محسن کے وقف کردہ ملکیت پر قائم ہے۔ حاجی محمد محسن کا شمار بنگال کے با اثر شخصیات میں ہوتا ہے۔ حاجی محمد محسن کو تعلیم سے کافی لگاؤ تھا۔ وہ سخی طبع انسان تھے۔ وہ ہگلی شہر کے بہت بڑے زمیندار اور تاجر تھے۔ خاندانی وراثت میں کافی دولت اور جائداد ملی تھے لیکن ان کا مزاج صوفیانہ تھا۔
انہوں نے پوری دنیا کی سیر کی وہ مفسر قرآن اور تاریخ کے جانکار تھے۔صوفیانہ طبیعت کی وجہ سے انہوں نے اپنی پوری جائداد وقف کردی وصیت کی کہ ان جائداد سے حاصل ہونے والی آمدنی تین امور "مزہبی امور،تعلیمی امور اور رفاہ عامہ میں خرچ کرنے کی وصیت کی تھی۔حاجی محمد محسن انڈؤمنٹ ٹرسٹ کی ہی فنڈ سے ہگلی امام بارگاہ کی تعمیر ہوئی تھی۔جو ہگلی ندی کے کنارے قائم ہے۔ہگلی امام بارگاہ کی تعمیر کا کام 1841 میں شروع ہوا اور 1861 میں مکمل ہوا۔ہگلی امام بارگاہ نہایت ہی خوبصورت اور دلکش عمارت ہے۔
اس کے صدر دروازے پر ایک کلاک ٹاور بھی۔ ڈیڑھ سو سال سے بھی زیادہ پرانا ہگلی امام بارگاہ مغربی بنگال کا قدیم ترین امام بارگاہ ہے۔پورے مغربی بنگال سے عزاداری کے لئے اہل تشیع یہاں تشریف لاتے تھے۔ہگلی شہر کا شمار اس زمانے میں ترقی یافتہ شہروں میں ہوتا تھا۔بعد میں جب کولکاتا شہر میں بھی کئی امام بارگاہ سے کا قیام عمل میں آیا لیکن آج بھی ہگلی امام بارگاہ کو خصوصی درجہ حاصل ہے۔رقبے میں بھی یہ سب سے بڑا امام بارگاہ ہے۔
ہگلی امام بارگاہ کے انتظامیہ اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ ایک اہم میٹنگ ہوئی جس کے بعد امام بارگاہ انتظامیہ کی طرف سے فیصلہ کیا گیا کہ اس بار کورونا وائرس کے خطرات کے مد نظر حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے امام بارگاہ میں مجالس ماتم و عزاداری کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔مقامی شیعہ عالم سید محسن رضا نے کہا کہ حکومت ہم سب کی بھلائی کے لئے یہ سارے اقدامات کر رہی ہے اسی لیے ہم سب کو ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ آپ سب اپنے گھروں میں ہی نزر و نیاز کریں۔امام بارگاہ میں ماتم و مجلس کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔