ریاست مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان خانی جھڑپوں کے سلسلے جاری رہنے کے خلاف دس اہم دانشوروں نے وزیراعلیٰ کو کھلا خط لکھ کر اس کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ تین مہینوں سےریاست کے مختلف اضلاع میں سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان خانی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کی تمام ترکوششوں کے باوجود اب تک حالات کو قابو میں نہیں کیا جا سکا ہے۔
مغربی بنگال کی دس اہم شخصیت نے ریاست کے سنگین حالات سے متعلق ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کو کھلا خط لکھا ہے اور حالات پر جلد سے جلد قابو پانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دانشوروں کی جانب سے لکھے گیے خط میں گزشتہ 15 اگست کے واقعہ کاذکر کیا ہے ۔ اس کے علاوہ کلیانی میں پیرا ٹیچروں پرپولیس لا ٹھی چارج اور کالج یونیورسٹیوں میں غیر مستقل پروفیسروں کے خلاف کارروائی کا ذکر ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ریاست کے حالات پرتشویش ہے۔ گزشتہ تین مہینوں سے ریاست کے مختلف اضلاع میں خانی جھڑپ جاری ہے ۔اس پر قابو پانے کے لیے حکومت نے کیا اقدام کیے ہیں۔ اس پر روشنی ڈالنے کا مطالبہ کیاہے۔
خطچ میں مزید لکھا گیا ہے کہ اس وقت ریاست میں لاءاینڈآرڈرکوخطرہ لائق ہے۔ ہر آدمی قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کررہا ہے۔
دانشوروں نے اپنے خط میں اپوزیشن پارٹیوں کے رول پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ حکمراں جماعت درست سمت میں کام کررہی ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس ریاست کو آ گے لے جانے کی بھر کوشش کررہی ہے لیکن اپوزیشن پارٹیاں اپنے سیاسی مفاد کے لیے لاء اینڈ آرڈر سے کھلواڑکررہی ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے ابھی دانشوروں کے خط کا جواب نہیں دیاہے۔ لوگوں کو وزیراعلیٰ کے جواب کا بے صبری سے انتظار ہے۔