مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں کورونا وائرس کے قہر کے چلتے ڈیڑھ سال بعد بپلک اکاؤنٹ کمیٹی کی آج پہلی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں تمام ارکان موجود تھے۔
میٹنگ کے دوران پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین ادھیر رنجن چودھری، کورونا وائرس اور ملک کے موجودہ صورتحال کو لے بات کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وہ اب پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر برقرار رہنا نہیں چاہتے۔
نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما نے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی (پی اے سی) چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کو چھوڑ کر کوئی دوسرا سب سے زیادہ اہم اور سنگین موضوع نہیں ہے جبکہ میٹنگ کے دوران کورونا کے موضوع پر بحث ہونی چاہئے کیونکہ یہ ایک صحیح پلیٹ فارم ہے۔
کانگریسی رہنما کا کہنا ہے کہ جس کمیٹی میں چئیرمین کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہ ملے تو وہاں رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے میں اس کمیٹی سے خود کو الگ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں اور آگے کیا ہو گا اس کے بارے میں واضح طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹی کے رہنما کو پبلک اکاؤنٹ کمیٹی (پی اے سی ) کا چیئرمین بنایا جاتا ہے لیکن لوک سبھا میں کسی بھی سیاسی جماعت کو حزب اختلاف کی حیثیت حاصل نہیں ہو سکی جس کے اپوزیشن میں سب سے بڑی پارٹی کے طور پر کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری کو پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔