بہار کے ضلع ارریہ میں ایک ماں اپنے بیٹے کو انصاف دلانے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے، در اصل ایک ماہ قبل یعنی چار ستمبر 2020 کو اکرم نامی ایک نوجوان کی لاش کھریا بستی کے ندی سے برآمد ہوا تھا، جس کے بعد قتل کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اکرم ایک ستمبر کو ہی گھر سے غائب گیا تھا جس کی اہل خانہ نے کافی کھوج بین کی مگر چار ستمبر کو ندی میں ایک لاش برآمد ہوئی۔
22 برس کے اکرم کی والدہ نے آج پریس کانفرنس کر کے میڈیا کو بتایا کہ ایک ماہ گزرنے جانے کے بعد بھی پولیس نے مقدمہ تک درج نہیں کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 'میں پریشان ہوں آخر پولیس اس معاملے میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہی ہے، جبکہ میرا بیٹا ڈوب کر نہیں بلکہ اس کا قتل کر کے لاش ندی میں پھینک دیا گیا۔
اکرم کی والدہ خورشیدہ نے سیدھے طور سے پولیس کے کردار پر سوال کھڑے کیے ہیں اور کہا کہ پولیس ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، خورشیدہ نے کہا کہ کچھ دنوں قبل موبائل کو لیکر میرے بیٹے کے ساتھ کچھ لوگوں نے جھگڑا کیا تھا، جس کا سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر پتا چلا جو لوگ جھگڑا کر رہے ہیں ان میں عبداللہ ولد فیروز عالم کھریا بستی وارڈ نمبر 11 اور اسی گروہ کے سجن ولد وجیہہ الدین، معمول ولد وجیہہ الدین نام کے افراد شامل تھے۔
ادھر آل انڈیا فیڈریشن کے صدر مختار عالم نے کہا کہ جب اکرم کی والدہ کو انصاف نہیں مل جاتا تب تک جدوجہد جاری رہے گی، اس معاملے کو لے کر ایس پی سے لے کر ضلع کلکٹر و ڈی جی پی تک کو مکتوب کے ذریعہ انصاف کی گہار لگائی گئی ہے مگر اب تک کوئی حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، مختار عالم نے کہا کہ اگر اکرم کے قاتل کو نہیں پکڑا گیا تو ہم لوگ بہت جلد تحریک کا آغاز کریں گے۔