ETV Bharat / city

'گلناز کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے'

author img

By

Published : Nov 23, 2020, 8:04 PM IST

مختلف تنظیموں کے سربراہان نے اس حیوانیت و درندگی پر اپنے سخت ترین ناراضگی اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے مہذب سماج و معاشرے کے لیے ایک بدنما داغ قرار دیا ہے۔

Muslim Girl in Bihar Burnt To Death After She Refused To Marry a Hindu Boy
Muslim Girl in Bihar Burnt To Death After She Refused To Marry a Hindu Boy

ارریہ : ریاست بہار کے ضلع ویشالی کی بیس سالہ یتیم لڑکی گلناز پروین کو جس طرح چھیڑخانی کے بعد نذر آتش کیا گیا اس نے پورے ملک کی انسانیت نواز اور انصاف پسند لوگوں کو کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور انسانیت اس درندگی سے کانپ اٹھی ہے۔ پورا ملک اس سانحہ کو لیکر سراپا احتجاج ہے، کیونکہ جس اذیت ناک درد، جلن اور تکلیف کا سامنا اس معصوم بچی نے کیا ہے اسے سن کر منہ کلیجہ کو آتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند ارریہ کے جنرل سکریٹری مفتی اطہر القاسمی نے اس حیوانیت و درندگی پر اپنے سخت ترین ناراضگی اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے مہذب سماج و معاشرے کے لیے ایک بدنما داغ قرار دیا ہے۔ مفتی اطہر القاسمی نے کہا کہ بیٹی بچاو بیٹی پڑھاؤ کی مہم چلانے والے حکمرانوں کے لیے یہ سانحہ اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کافی ہے کہ صرف زبانی نعروں سے کچھ نہیں ہوتا جب تک مذہب و دھرم اور ذات و برادری سے اوپر اٹھ کر آئین و دستور پر عمل ضروری ہے'۔

دارالقضاء امارت شرعیہ کے قاضی شریعت مفتی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ ویشالی میں گلناز کو زندہ جلا دیا گیا، وہ پندرہ دنوں تک زندگی و موت کی جنگ لڑتی رہی اور آخر میں ہار گئی، اس کے بعد سے مسلسل اس روح کو تڑپا دینے والے سانحہ کی مذمت ہو رہی ہے مگر ساری سچائی کے باوجود انتظامیہ ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، یہی نہیں ملزم کے دبنگ کنبہ کی وجہ سے گلناز کے کنبے کو انصاف کی جنگ لڑنے میں دشواری پیش آرہی ہے، وزیر اعلیٰ نتیش اس معاملے کو اپنی سطح سے دیکھیں اور مظلوم متاثرہ خاندان کو جلد از جلد انصاف دلائے۔'

آزاد اکیڈمی ہائی اسکول کے استاذ ماسٹر ارشد انور الف نے کہا کہ اقلیتوں، پسماندوں اور دلتوں کو خاص طور سے نشانہ بنانےکی کوشش ہورہی ہے۔ ان کے جان و مال کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، ان طبقات کا قتل کرنا، بیٹیوں کی عصمت دری کرنا ان کا مشغلہ بن گیا ہے، مظلوموں کو انصاف کی آواز بلند کرنے پر انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، ان کو ہراساں کیا جاتا ہے، جس کی زندہ مثال ویشالی کی بیٹی گلناز ہے۔

مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے پرنسپل انچارج مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ بہار پولس گلناز معاملے میں بہتر طریقے سے کاروائی نہیں کر رہی ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ بیٹی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، اور اس پر پندرہ دنوں تک کوئی کارروائی نہیں ہوتی، جب موت ہوتی ہے اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ ہوتا ہے، متاثر بیٹی کی ماں پٹنہ کی سڑک پر لاش لے کر احتجاج کرتی ہے، مین اسٹریم میڈیا میں بات پھیلتی ہے تو پولس کارروائی کرتی ہے، یہ سراپا بہار پولس کی کارکردگی پر ایک سوال ہے۔

ارریہ : ریاست بہار کے ضلع ویشالی کی بیس سالہ یتیم لڑکی گلناز پروین کو جس طرح چھیڑخانی کے بعد نذر آتش کیا گیا اس نے پورے ملک کی انسانیت نواز اور انصاف پسند لوگوں کو کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور انسانیت اس درندگی سے کانپ اٹھی ہے۔ پورا ملک اس سانحہ کو لیکر سراپا احتجاج ہے، کیونکہ جس اذیت ناک درد، جلن اور تکلیف کا سامنا اس معصوم بچی نے کیا ہے اسے سن کر منہ کلیجہ کو آتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند ارریہ کے جنرل سکریٹری مفتی اطہر القاسمی نے اس حیوانیت و درندگی پر اپنے سخت ترین ناراضگی اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے مہذب سماج و معاشرے کے لیے ایک بدنما داغ قرار دیا ہے۔ مفتی اطہر القاسمی نے کہا کہ بیٹی بچاو بیٹی پڑھاؤ کی مہم چلانے والے حکمرانوں کے لیے یہ سانحہ اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کافی ہے کہ صرف زبانی نعروں سے کچھ نہیں ہوتا جب تک مذہب و دھرم اور ذات و برادری سے اوپر اٹھ کر آئین و دستور پر عمل ضروری ہے'۔

دارالقضاء امارت شرعیہ کے قاضی شریعت مفتی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ ویشالی میں گلناز کو زندہ جلا دیا گیا، وہ پندرہ دنوں تک زندگی و موت کی جنگ لڑتی رہی اور آخر میں ہار گئی، اس کے بعد سے مسلسل اس روح کو تڑپا دینے والے سانحہ کی مذمت ہو رہی ہے مگر ساری سچائی کے باوجود انتظامیہ ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، یہی نہیں ملزم کے دبنگ کنبہ کی وجہ سے گلناز کے کنبے کو انصاف کی جنگ لڑنے میں دشواری پیش آرہی ہے، وزیر اعلیٰ نتیش اس معاملے کو اپنی سطح سے دیکھیں اور مظلوم متاثرہ خاندان کو جلد از جلد انصاف دلائے۔'

آزاد اکیڈمی ہائی اسکول کے استاذ ماسٹر ارشد انور الف نے کہا کہ اقلیتوں، پسماندوں اور دلتوں کو خاص طور سے نشانہ بنانےکی کوشش ہورہی ہے۔ ان کے جان و مال کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، ان طبقات کا قتل کرنا، بیٹیوں کی عصمت دری کرنا ان کا مشغلہ بن گیا ہے، مظلوموں کو انصاف کی آواز بلند کرنے پر انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، ان کو ہراساں کیا جاتا ہے، جس کی زندہ مثال ویشالی کی بیٹی گلناز ہے۔

مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے پرنسپل انچارج مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ بہار پولس گلناز معاملے میں بہتر طریقے سے کاروائی نہیں کر رہی ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ بیٹی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، اور اس پر پندرہ دنوں تک کوئی کارروائی نہیں ہوتی، جب موت ہوتی ہے اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ ہوتا ہے، متاثر بیٹی کی ماں پٹنہ کی سڑک پر لاش لے کر احتجاج کرتی ہے، مین اسٹریم میڈیا میں بات پھیلتی ہے تو پولس کارروائی کرتی ہے، یہ سراپا بہار پولس کی کارکردگی پر ایک سوال ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.