اور حکومت کو اساتذہ مخالف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف نعرہ بازی کی،اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے تب تک ان کا یہ ہڑتال جاری رہے گا۔
آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ 22 دنوں سے پرائمری و مڈل اسکول کے کانٹرک پر بحال ہوئے اساتذۃ نے مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ نہیں دئے جانے کے خلاف غیر معینہ ہڑتال پر ہیں
ان کے اس ہڑتال سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، طلباء کے تعلیم کا شدید نقصان ہو رہا ہے، اساتذہ مسلسل اپنے مطالبات کی حمایت میں احتجاج و مظاہرہ کر رہے ہیں مگر ریاستی حکومت کی جانب سے اب تک اس پر کوئی خاص پہل نہیں ہوا ہے جس سے سمجھا جا رہا ہے کہ اساتذہ آگے بھی تعلیم کو بند کر اپنے مطالبات کی حمایت میں یہ ہڑتال جاری رکھیں گے۔
اساتذہ یونین کے ضلع صدر جعفر رحمانی نے کہا کہ یہ حکومت تانا شاہ ہو گئی ہے، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ایک عرصے سے ہم اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں مگر حکومت ہمیشہ ہم لوگوں کو ٹھگنے کا کام کر رہی ہے، مگر اس بار لڑائی آر پار کی ہے'۔
بہار بورڈ کے افسران ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جو اساتذہ ہڑتال پر جائیں گے ان پر کارروائی ہوگی، ہم اس سے نہیں ڈرتے، ہم اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر اترے ہیں۔
وہاں موجود ایک خاتون ٹیچر نیہا گپتا نے کہا کہ نتیش حکومت ہم اساتذہ کے ساتھ نا انصافی کر رہی ہے جسے ہم ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم آئین کے تحت اپنی آواز بلند کر رہے ہیں، کسی کے ڈرانے سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
وہیں آفتاب فیروز نے بھی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت گونگی بہری ہو گئی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ بچوں کی تعلیم کا نقصان ہو، انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہم لوگوں سے بات کرنے کے بجائے ہمیں ڈرا رہی ہے۔