کرنال: ریاست ہریانہ کے کرنال میں کسان آج جمع ہو کر لاٹھی چارج کے خلاف احتجاج کریں گے۔ متحدہ کسان مورچہ (Sanyukt Kisan Morcha) کی کال پر اناج منڈی (کسان مہا پنچایت کرنال) میں ایک مہا پنچایت کا اہتمام کیا جائے گا۔ کسانوں کے مطابق وہ مہا پنچایت کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے کرنال منی سیکٹریٹ کا گھیراؤ کریں گے۔ کسانوں کے اس پروگرام کے پیش نظر ضلع انتظامیہ محتاط دیکھ رہی ہے۔
مہا پنچایت کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہو، اس لیے انتظامیہ نے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع کی انٹرنیٹ سروس بھی آج رات سے بند کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، ہریانہ حکومت کسانوں کے اس پروگرام کے بارے میں بھی بہت محتاط نظر آرہی ہے۔
کرنال کے علاوہ، ہریانہ حکومت کوروچھتر، جیند، کیتھل اور پانی پت میں انٹرنیٹ سروس اور پیغام (میسیج) رسانی کی خدمات بھی بند کرے گی۔ یہ خدمات 6 ستمبر کی 12 بجے رات سے 7 ستمبر کی 12 بجے رات تک بند رہیں گی۔
اس کے علاوہ ضلع انتظامیہ نے ریپڈ ایکشن فورس (karnal rapid action force) کا ایک دستہ بھی طلب کیا ہے۔ ایک دستے میں تقریبا 620 جوان شامل ہیں۔ چندی گڑھ اور دہلی (Delhi-Chandigarh Route Diversion) سے آنے والی گاڑیوں کا راستہ بھی انتظامیہ نے تبدیل کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: کسان کی آواز کے سامنے اقتدار کا تکبر نہیں چلتا: پرینکا
ذرائع کے حوالے سے خبر آرہی ہے کہ متعدد قریبی اضلاع کے ایس پی اور ہزاروں پولیس ملازمین کو بھی کرنال میں سیکریٹریٹ گھیراؤ کی وجہ سے طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز کسان رہنما گرنام سنگھ چڈونی سمیت کئی کسان رہنماؤں نے بھی انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کی، لیکن اس میں کوئی حل نہیں نکلا۔ جس کے بعد کسانوں نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ کسان کل یعنی آج سیکرٹریٹ کا گھیراؤ ضرور کریں گے۔ جس میں نہ صرف ریاست بلکہ دیگر ریاستوں کے کسان بھی شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: متنازعہ زرعی قوانین سے اترپردیش انتخابات میں بی جے پی کو نقصان ہوگا: برق
کسانوں کو ہر قربانی کے لئے تیار رہنا ہوگا: راکیش ٹکیت
دوسری جانب کسان رہنما گرنام سنگھ چڈونی (Gurnam Singh Charuni) نے اپنے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ ہریانہ کے کسان منگل 7 ستمبر کو صبح 10 بجے زیادہ سے زیادہ تعداد میں کرنال کی نئی اناج منڈی پہنچیں۔ جہاں سیکریٹریٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انتظامیہ نے کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں سیکرٹریٹ کا گھیراؤ نہیں ہونے دیا جائے گا۔