ETV Bharat / city

اسپیشل سیکورٹی فورس کے قیام سے آرٹیکل 21 کی پامالی ممکن - انڈین نیشنل لیگ

اترپردیش حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اسپیشل سیکورٹی فورس کی وجہ سےعوام میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ مزید اس سے انسانی حقوق کی دفعہ 21 اور جنیوا معاہدہ کی پامالی ہو رہی ہے۔

establishment of Special Security Force
اسپیشل سیکورٹی فورس کے قیام سے آرٹیکل 21 کی پامالی ممکن
author img

By

Published : Sep 22, 2020, 6:15 PM IST

ریاست اترپردیش حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اسپیشل سیکورٹی فورس تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس تعلق سے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو اس کی ضرورت نہیں تھی، اسے محض خاص مفاد کے لئے بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے آئی پی سی کی دفعہ 21 پامال ہورہی ہے۔ وہیں ایس ایس ایف کو ملی خصوصی اختیارات سے جنیوا معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اترپردیس حکومت نے اسپیشل سیکورٹی فورس کو بے شمار اختیارات بھی دیے ہیں۔

اسپیشل سیکورٹی فورس کے قیام سے آرٹیکل 21 کی پامالی ممکن

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ'ایس ایس ایف یعنی اسپیشل سیکورٹی فورس کو یہ اختیار ہوگاکہ وہ بغیر وارنٹ کے کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہے، اور تحقیق کے نام پر 24 گھنٹے سے زیادہ اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔مزید گرفتار شخص کی ضمانت بھی لمبے وقت تک نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ' اترپردیس حکومت نے اس فورس کو وہ اختیارات دیے ہیں کہ اگر اس کا منصفانہ استعمال نہ کیا گیا تو یہ فورس اپنے مفاد کی خواطر کتنےہی مظلوموں پر کھلے عام زیادتی کرے گی۔

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے ان معاملات اور اس فورس کی تشکیل سے پہنچنے والے عوامی نقصانات کے مد نظر اس فورس کے قیام کی مخالفت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کو ایس ایس ایف کی ضرورت نہیں تھی یہاں پہلے سے ہی اسپیشل آپریشن گروپ اور اسپیشل ٹاسک فورس کے نام پر دو فورسز موجود ہیں، جو جرائم کو کنٹرول کرنے میں مؤثر کام کر رہی ہیں۔ اب اسپیشل سیکورٹی فورس بنانے کا مطلب اس کے ذریعہ سے کچھ خاص مفاد حاصل کرنا اور کچھ خاص لوگوں کو اس کے ذریعہ سے نقصان پہنچانا لگتا ہے جیسا کہ گجرات میں اسپیشل فورس بنائی گئی تھی جس کے چیف آئی پی ایس بنجارہ تھے جن کی قیادت میں سہراب دین اور عشرت جہاں جیسے فرضی انکاؤنٹر ہوئے تھے جس میں بنجارا کو جیل بھی جانا پڑا تھا۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ یہ فورس بھی کچھ اس طرح کی ہے جو خاص ارادہ سے بنائی گئی ہے اور جس کا مقصد کچھ خاص لوگوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فورس کو جو خاص اختیارات دیے گئے ہیں اس سے انسانی حقوق کی دفعہ 21 اور جنیوا معاہدہ کی پامالی ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

'کسان کی زمین اس کی ماں ہے'


انہوں نے مزید کہاکہ' ایس ایس ایف کے قیا م سے جہاں ایک طرف انسانی حقوق کی پامالی پر بحث چھڑی ہوئی ہے تو وہیں دوسری طرف صوبائی حکومت اس وقت مالی بحران کا بھی شکار ہے کئی سرکاری اداروں کے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں نہیں مل رہیں ہے اور ان کی تنخواہوں سے پیسے بھی کاٹے جا رہے ہیں ایسی صورت میں ایک نیے فورس کا قیام سے صوبائی حکومت پر اخراجات کے بوجھ مزید بڑھیں گے۔

ریاست اترپردیش حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اسپیشل سیکورٹی فورس تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس تعلق سے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو اس کی ضرورت نہیں تھی، اسے محض خاص مفاد کے لئے بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے آئی پی سی کی دفعہ 21 پامال ہورہی ہے۔ وہیں ایس ایس ایف کو ملی خصوصی اختیارات سے جنیوا معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اترپردیس حکومت نے اسپیشل سیکورٹی فورس کو بے شمار اختیارات بھی دیے ہیں۔

اسپیشل سیکورٹی فورس کے قیام سے آرٹیکل 21 کی پامالی ممکن

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ'ایس ایس ایف یعنی اسپیشل سیکورٹی فورس کو یہ اختیار ہوگاکہ وہ بغیر وارنٹ کے کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہے، اور تحقیق کے نام پر 24 گھنٹے سے زیادہ اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔مزید گرفتار شخص کی ضمانت بھی لمبے وقت تک نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ' اترپردیس حکومت نے اس فورس کو وہ اختیارات دیے ہیں کہ اگر اس کا منصفانہ استعمال نہ کیا گیا تو یہ فورس اپنے مفاد کی خواطر کتنےہی مظلوموں پر کھلے عام زیادتی کرے گی۔

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے ان معاملات اور اس فورس کی تشکیل سے پہنچنے والے عوامی نقصانات کے مد نظر اس فورس کے قیام کی مخالفت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کو ایس ایس ایف کی ضرورت نہیں تھی یہاں پہلے سے ہی اسپیشل آپریشن گروپ اور اسپیشل ٹاسک فورس کے نام پر دو فورسز موجود ہیں، جو جرائم کو کنٹرول کرنے میں مؤثر کام کر رہی ہیں۔ اب اسپیشل سیکورٹی فورس بنانے کا مطلب اس کے ذریعہ سے کچھ خاص مفاد حاصل کرنا اور کچھ خاص لوگوں کو اس کے ذریعہ سے نقصان پہنچانا لگتا ہے جیسا کہ گجرات میں اسپیشل فورس بنائی گئی تھی جس کے چیف آئی پی ایس بنجارہ تھے جن کی قیادت میں سہراب دین اور عشرت جہاں جیسے فرضی انکاؤنٹر ہوئے تھے جس میں بنجارا کو جیل بھی جانا پڑا تھا۔

محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ یہ فورس بھی کچھ اس طرح کی ہے جو خاص ارادہ سے بنائی گئی ہے اور جس کا مقصد کچھ خاص لوگوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فورس کو جو خاص اختیارات دیے گئے ہیں اس سے انسانی حقوق کی دفعہ 21 اور جنیوا معاہدہ کی پامالی ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

'کسان کی زمین اس کی ماں ہے'


انہوں نے مزید کہاکہ' ایس ایس ایف کے قیا م سے جہاں ایک طرف انسانی حقوق کی پامالی پر بحث چھڑی ہوئی ہے تو وہیں دوسری طرف صوبائی حکومت اس وقت مالی بحران کا بھی شکار ہے کئی سرکاری اداروں کے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں نہیں مل رہیں ہے اور ان کی تنخواہوں سے پیسے بھی کاٹے جا رہے ہیں ایسی صورت میں ایک نیے فورس کا قیام سے صوبائی حکومت پر اخراجات کے بوجھ مزید بڑھیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.