ریاست کرناٹک کے ضلع گلبرگہ میں موجود بہمنی دور حکومت کی تعمیر کردہ تاریخی گنبد، شور گنبد کے نام مشہور ہے۔ بہمنی دور حکومت میں اس گنبد کو سنہ 1420 میں تعمیر کیاگیا تھا۔یہ گنبد گلبرگہ شہر کے الند روڈ کے قریب اونچائی پر واقع ہے۔
اس گنبد کو الگ الگ ناموں سے جانا جاتا ہے۔ اسے چور گنبد یا شور گنبد بھی کہا جاتا ہے، گلبرگہ آنے والے سبھی زائرین کو یہ گنبد باہر سے ہی نظر آجا تا ہے، سب سے پہلے انھیں یہ گنبد دکھا ئی دیتی ہے۔ اس قدیم تاریخی گنبد کی خستہ حالی کے پیش نظر یہاں کے کئی سماجی کارکنان نے ای ٹی وی بھارت کو گنبد کی خاصیت کے تعلق سے کہاکہ ' اس عمارت کی دیواروں کے اندر سے دوراستے بنائیں گئے ہیں۔ یہ دو راستے عمارت کی گنبد تک پہنچتے ہیں۔
اس موقع پر گلبرگہ شہر کے بین الاقوامی یافتہ فوٹو گرافر آرٹسٹ ایاز پٹیل نے کہاکہ اس گنبد کی خاصیت یہ بھی ہےکہ اس گنبد میں دکنی پینٹنگ کا استعمال ہوا ہے۔ بادامی نقاشی کی گی ہے، اس گنبد کا طرز تعمیر ترکی آیا صوفیہ میوزیم کے طرز پر کیا گیا ہے۔
اس گنبد میں ایک عجیب سا ایکو سسٹم ہے یہاں ایک بار آواز لگانے پر آٹھ مرتبہ یہ آواز گونجتی ہے۔ اس گنبد کے اوپر چھوٹے چار گنبد بنائیں گئے ہیں۔ اس گنبد کے ریفرنس پر بیجاپور عادل شاہی گول گنبد تعمیر کیا گیا ہے۔ اس موقع سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست نے کہاکہ' اس گنبد کو چور گنبد بھی کیا جاتا ہے، کیو ں کہ یہ کبھی شہر سے باہر رہنے والے چوروں کا مرکز ہوا کرتاتھا۔اس لئے اسے چور گنبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے دوراستے ہیں، اس راستے سے گزرنے والے اکثر بھول بھلیاں میں بھٹک جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
یادگیر: سڑکوں اور پلوں کی مرمت کرنے کی ہدایت
یہ بہمنی دور کی قدیم تاریخی گنبد ہونے کے باوجود محکمہ آثار ے قدیمہ کی بے توجہی کا شکار ہے۔ اگر محکمہ آثار قدیمہ تھوڑی توجہ سے اس عمارت کی دیکھ ریکھ کرلے تو آنے والے نسلوں کے لئے یہ ایک قیمتی سرمایہ ثابت ہوگا۔