جموں: نیشنل کانفرنس کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی بھی 14 فروری کو یا اس سے پہلے حد بندی کمیشن کی حالیہ ڈرافٹ رپورٹ پر اپنے اعتراضات پیش کریں Jugal Kishore Sharma on Delimitation گے۔
ان باتوں کا اظہار پارلیمنٹ ممبر جوگل کشور شرما نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دورانJugal Kishore Sharma Interview with ETV Bharat کیا۔
انہوں نے کہا حد بندی کمیشن نے اچھا کام کیا قانون کے مطابق کیا ،لیکن پھر بھی جموں کے کئی علاقوں سے لوگ ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی آر ایس پورہ اور سچیت گڑھ کے علاقوں کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کے خلاف کمیشن میں اپنے اعتراضات درج کریں گے۔
جوگل کشور شرما نے کہا کہ "مجھے افسوس رہے گا کہ راجوری پونچھ کے عوام اب اننت ناگ پارلیمنٹ سیٹ کے ساتھ نہیں رہیں گے تاہم پھر بھی ان علاقے کے مسائل پر میری نظر رہے گی۔"
انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر کے 90 اسمبلی حلقوں کو 5 لوک سبھا نشستوں میں تقسیم کیا ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔
حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ میں بی جے پی کو بعض اسمبلی سیٹوں کو ختم کرنے اور دیگر حلقوں کے ساتھ ان کے انضمام، کچھ طبقات کے ریزرویشن اور دیگر مقامات پر حدود کی تبدیلی پر اعتراض ہے۔ تاہم بی جے پی کے اعتراضات کا مسودہ ایک کمیٹی کے ذریعہ تیار کیا جائے گا اور حد بندی کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ فی الحال، حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے مسودے پر صرف بی جے پی اور این سی کے رکن پارلیمنٹ تجاویز و اعتراضات درج کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ ممبر پارلیمنٹ حد بندی کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں:Kashmiri Pandits On Delimitation Commission Draft Report: کشمیری پنڈت بھی حدبندی کمیشن کی رپورٹ سے ناخوش
اگرچہ متعدد دیگر سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے بھی رپورٹ کے کچھ حصوں پر اعتراضات کیے ہیں، لیکن وہ اس وقت تک اپنے اعتراضات درج نہیں کر سکتے جب تک رپورٹ کو پبلک ڈومین میں نہیں رکھا جاتا ہے۔
ان ایسوسی ایٹ ممبران میں پی کے پی، کے دو ارکان پارلیمنٹ مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما اور کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے تینوں ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی شامل ہیں۔