وادی کشمیر کو قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے پوری دنیا میں اپنا ایک الگ اور منفرد مقام حاصل ہے، یہاں کے پہاڑوں پر قدرت کی جانب سے سجائی ہوئی سفید برف کی چادر جو سورج کی گرمی سے پگھل کر سالہا سال ندی اور جھرنوں کی مانند اختیار کر لیتا ہے۔
وادی کشمیر کا آب و ہوا بے جان جسم میں نئی جان ڈال دیتا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ غیر ریاستی اور غیر ملکی سیاحوں کو وادی گل پوش اپنی جانب مائل کر رہی ہے تاہم اس جنت نما وادی میں کئی مقامات ایسے ہیں جو ابھی بھی لوگوں اور محکمہ سیاحت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔
اننت ناگ کے ہیڑ کوارٹر سے تقریباً 75 کلومیٹر کی دوری پر واقع مرگَن ٹاپ جو سمندر سطح سے تقریباً 13 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، قدرتی لحاظ سے بے پناہ خوبصورتی کا حامل ہے، رابطہ سڑک کے فقدان کے باعث یہاں سیاح قلیل تعداد میں ہی دکھائی دیتے تھے، جس کی وجہ سے قدرت کی یہ بے انتہا کاریگری نہ صرف یہاں کے لوگوں کی نظروں سے اوجھل تھی بلکہ غیر ریاستی اور غیر ملکی سیاحوں کی نظروں سے بھی وادی مرگن اوجھل تھا۔
تاہم گزشتہ سال سے اننت ناگ مرگن ٹاپ رابطہ سڑک پر پردھان منتری گرام سڑک یوجنا نے بے لوث محنت کر کے بل آخر مذکورہ سڑک کو لوگوں کے نام وقف کیا، رابطہ سڑک کے تعمیر ہونے سے مڑواہ علاقے کے لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات کا کچھ حد تک ازالہ ممکن ہوا۔
مڑواہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ 'مذکورہ سڑک پر محکمہ تعمیرات عامہ نے سنہ 1977 میں تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا، تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر تعمیراتی کام مکمل نہیں ہوسکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اُنہیں گاورن تک کا سفر پیدل ہی چل کر طے کرنا پڑتا تھا، جس میں اُنہیں کئی دن لگ جاتے تھے، جبکہ سردیوں کے ایام میں برفباری کی وجہ سے پورا علاقہ تقریباً 6 ماہ تک بلکل منقطع ہوجاتا تھا، جس کے نتیجے میں ضلع کشتواڑ کا مڑواہ علاقہ پوری دنیا سے بچھڑ جاتا تھا۔'
انہوں نے کہا کہ 'رابطہ سڑک کی تعمیرات سے قبل ان پہاڑیوں سے گزرنا دو یا تین افراد کے بس کی بات نہیں تھی، ان کا کہنا ہے کہ مڑواہ سے گاورن تک سفر کرنے کے دوران بہت سی جانیں ذیاں ہوگئی۔'
مڑواہ کے لوگوں نے رابطہ سڑک کے تعمیراتی کام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'پردھان منتری گرام سڑک یوجنا نے لوگوں کے مطالبے کو عملی جامہ پہنا کر نہ صرف ہزاروں لوگوں کے خواب کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا قلیدی رول نبھانے میں مصروف ہیں، بلکہ مذکورہ سڑک کے تعمیر ہونے سے مرگن ٹاپ کی خوبصورت وادی میں سیاحوں کی آمدورفت کو بھی بہ آسانی سے یقینی بنانے کی ایک اچھی کوشش کی گئی ہے۔
سیاسی کارکن جہانگیر احمد کا کہنا ہے کہ 'رابطہ سڑک کی تعمیر سے نہ صرف مڑواہ کے لوگوں کو راحت ملے گی بلکہ مرگن ٹاپ پر سیاحوں کی آمد و رفت بڑھ جائے گی، جسے مرگن اور گاورن کے لوگوں کے لیے روزگار کے نئے موقع فراہم ہونگے۔'
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: سڑک اور ڈرین کے تعمیراتی کام میں سرعت لانے کا مطالبہ
سینیئر سیاسی رہنما چودھری گلزار احمد کا کہنا ہے کہ 'مرگن کی چونٹی پر موجود ایک خوبصورت چشمہ موجود ہے، جسے ژوہر ناگ کے نام سے جانا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ مرگن ٹاپ کی انوکھی خوبصورتی کو مزید جازب نظر بنانے کے لیے قدرت نے مرگن کو ژوہر ناگ کے خوبصورت چشمے سے نوازا ہے۔'
پی ایم جی ایس وائی کے جونیئر انجینئر مدثر تیلی کا کہنا ہے کہ 'مذکورہ علاقے میں کام کرنا اپنے آپ میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ تیلی نے لوگوں سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ 'اب لوگوں پر بھی ذمیداری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس رابطہ سڑک کے تحفظ کو یقینی بنائیں، تاکہ مستقبل میں انہیں کسی قسم کی کوئی مشکلات پیش نہ آئیں۔
پی ایم جی ایس وائی کے اسسٹنٹ انجینئر ارشد سلام نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'گزشتہ سال مرگن ٹاپ پر سیاحوں کی آمد و رفت بہت کی قلیل رہی ہے، تاہم رواں برس مرگن کی جانب سیاحوں کا رجحان کافی تعداد میں دیکھنے کو ملا، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے سال مرگن ٹاپ پر سیاحوں کی کافی چہل پہل دیکھنے کو مل سکتی ہے۔'
سیاسی اور عام لوگوں کے مطالبے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر جی این ایتو کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ 'جموں کشمیر کے گورنر منوج سنہا کی پہلی ترجیح سیاحتی شعبے کو فروغ دینا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی ہدایت دی گئی ہے کہ وادی میں جہاں کہیں بھی سیاحتی مقامات کو فعال بنانے کی ضرورت ہے، محکمہ سیاحت اُن علاقوں میں سیاحوں کے لئے بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنائے تاکہ اُن علاقوں میں بھی شعبہ سیاحت کو فروغ ملے۔
واضح رہے کہ مرگن ٹاپ کی چونٹی سے صوبہ کشمیر کی حد ختم ہوتی ہے جبکہ صوبہ جموں کے کشتواڑ ضلع کی حد بھی یہی سے شروع ہو جاتی ہے۔ مرگن ٹاپ کے اُس پار ضلع کشتواڑ کا مڑواہ نامی علاقہ، جو دور جدید میں بھی ہر بنیادی سہولیت سے محروم ہے۔