ETV Bharat / city

محبوبہ مفتی عوام کو گمراہ کررہی ہیں: رویندر رینہ - محبوبہ مفتی جموں و کشمیر

افغانستان میں موجود امریکی فوج کے انخلاءکے بعد 15 اگست 2021 کو طالبان نے ملک کی دارلحکومت کابل پر کنٹرول کرکے پورے ملک پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد دنیا بھر میں طالبان، افغانستان، کابل، افغانستان میں خواتین کے حقوق وتعلیم سمیت متعدد پہلوں پر بحث جاری ہے ۔

محبوبہ مفتی بوکھلاہٹ کی شکار ہوکرعوام کو گمراہ کر رہی ہیں: راویندر رینہ
محبوبہ مفتی بوکھلاہٹ کی شکار ہوکرعوام کو گمراہ کر رہی ہیں: راویندر رینہ
author img

By

Published : Aug 21, 2021, 9:33 PM IST

Updated : Aug 22, 2021, 12:12 PM IST

جموں: گذشتہ ایک ہفتہ سے عالمی برادی کی نظریں افغانستان پر مرکوز ہیں۔ دنیا بھر کے میڈیا میں بھی افغانستان کی صورتحال اور طالبان سے متعلق خبریں موضوع گفتگو ہیں۔

افغانستان میں موجود امریکی افواج کے انخلاءکے بعد 15 اگست 2021 کو طالبان نے ملک کی دارلحکومت کابل پر کنٹرول کرکے پورے ملک پر قبضہ کرلیا۔ جس کے بعد دنیا بھر طالبان ،افغانستان ،کابل ،افغانستان میں خواتین کے حقوق سمیت متعدد پہلوں پر بحث جاری ہے۔

مذکورہ بالا امور سے قطع نظر بھارت میں چند سیاسی اور مذہبی رہنما کے علاوہ دانشور وں کی جانب سے بھی طالبان سے متعلق بیانات منظر عام پر آئے ہیں۔ان بیانات کو لے کر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

رونیدر رینہ

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے خطہ کے ضلع کولگام میں منعقد ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے فوجی افغانستان سے فرار ہوگئے ۔محبوبہ مفتی کے اس بیان پر بی جے پی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کسی سے مخفی نہیں ہے ۔ وہاں کے متعدد ریاستوں اور شہروں کی موجودہ صورتحال پر سب کی نگاہیں ہیں۔

انہوں نے محبوبہ مفتی کے طالبان والے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوے سوال کیا کیا محبوبہ مفتی یہ چاہتی ہیں کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے پیداکی گئی صورتحال کشمیر میں بھی ہو؟

کشمیر میں پر امن صورتحال سے متعلق کے گئے سوال کے جواب میں رویندر رینہ نے کہا کہ طالبان اور کشمیر کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام محب وطن ہیں ۔بھارت سے محبت کرنے والے ہیں ۔ بھارت اور ترنگے کے لئے انہوں نے قربا نیاں پیش کیں ہیں۔

جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی اور پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہر کے خصو صی ریاست کا درجہ دیئے جانے والے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اب نہ تو جواہر لال نہرو ہیں اور نہ ہی دفعہ 370 ہے۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں گذشتہ 70 سالوں میں حقوق انسانی، بدعنوانی سے متعلق سمیت دیگر قوانین کا نفاذ کیو نہیں کیا گیا۔ وادی کے بیشتر طبقات کے فلاح و بہبو سے متعلق عملی اقدمات کیوں نہیں اٹھا ئے گئے ؟

رویندر رینہ کی جانب سے گپکار اعلامیہ کے لئے (گینگ) کا لفظ استعمال کئے جانے پر جب ان سے پوچھا گیا کہ اسی اعلامیہ کو وزیر اعظم نے بات چیت کے لئے طلب کیا تھا۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے دہلی اور دل کے فاصلے مٹانے اور جموں کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لئے انہیں طلب کیا تھا اور بات چیت کی تھی-

مزید پڑھیں:

بی جے پی نے ملک کے سبھی اداروں کو یرغمال بنالیا ہے: محبوبہ مفتی

عسکریت پسندوں کی جانب سے رویندر روینہ کو دھمکی دئے جانے سے متعلق جب سوال کیا گیا تو انہو ں نے کہا کہ ان کا ایقان خدا کی ذات پر ہے ۔وہ ان کی حفاظت کرے گا

جموں: گذشتہ ایک ہفتہ سے عالمی برادی کی نظریں افغانستان پر مرکوز ہیں۔ دنیا بھر کے میڈیا میں بھی افغانستان کی صورتحال اور طالبان سے متعلق خبریں موضوع گفتگو ہیں۔

افغانستان میں موجود امریکی افواج کے انخلاءکے بعد 15 اگست 2021 کو طالبان نے ملک کی دارلحکومت کابل پر کنٹرول کرکے پورے ملک پر قبضہ کرلیا۔ جس کے بعد دنیا بھر طالبان ،افغانستان ،کابل ،افغانستان میں خواتین کے حقوق سمیت متعدد پہلوں پر بحث جاری ہے۔

مذکورہ بالا امور سے قطع نظر بھارت میں چند سیاسی اور مذہبی رہنما کے علاوہ دانشور وں کی جانب سے بھی طالبان سے متعلق بیانات منظر عام پر آئے ہیں۔ان بیانات کو لے کر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

رونیدر رینہ

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے خطہ کے ضلع کولگام میں منعقد ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے فوجی افغانستان سے فرار ہوگئے ۔محبوبہ مفتی کے اس بیان پر بی جے پی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کسی سے مخفی نہیں ہے ۔ وہاں کے متعدد ریاستوں اور شہروں کی موجودہ صورتحال پر سب کی نگاہیں ہیں۔

انہوں نے محبوبہ مفتی کے طالبان والے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوے سوال کیا کیا محبوبہ مفتی یہ چاہتی ہیں کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے پیداکی گئی صورتحال کشمیر میں بھی ہو؟

کشمیر میں پر امن صورتحال سے متعلق کے گئے سوال کے جواب میں رویندر رینہ نے کہا کہ طالبان اور کشمیر کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام محب وطن ہیں ۔بھارت سے محبت کرنے والے ہیں ۔ بھارت اور ترنگے کے لئے انہوں نے قربا نیاں پیش کیں ہیں۔

جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی اور پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہر کے خصو صی ریاست کا درجہ دیئے جانے والے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اب نہ تو جواہر لال نہرو ہیں اور نہ ہی دفعہ 370 ہے۔

انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں گذشتہ 70 سالوں میں حقوق انسانی، بدعنوانی سے متعلق سمیت دیگر قوانین کا نفاذ کیو نہیں کیا گیا۔ وادی کے بیشتر طبقات کے فلاح و بہبو سے متعلق عملی اقدمات کیوں نہیں اٹھا ئے گئے ؟

رویندر رینہ کی جانب سے گپکار اعلامیہ کے لئے (گینگ) کا لفظ استعمال کئے جانے پر جب ان سے پوچھا گیا کہ اسی اعلامیہ کو وزیر اعظم نے بات چیت کے لئے طلب کیا تھا۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے دہلی اور دل کے فاصلے مٹانے اور جموں کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لئے انہیں طلب کیا تھا اور بات چیت کی تھی-

مزید پڑھیں:

بی جے پی نے ملک کے سبھی اداروں کو یرغمال بنالیا ہے: محبوبہ مفتی

عسکریت پسندوں کی جانب سے رویندر روینہ کو دھمکی دئے جانے سے متعلق جب سوال کیا گیا تو انہو ں نے کہا کہ ان کا ایقان خدا کی ذات پر ہے ۔وہ ان کی حفاظت کرے گا

Last Updated : Aug 22, 2021, 12:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.