افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے کہا کہ 'یہ فیصلہ انہوں نے تشدد کو روکنے کے لیے لیا، کیونکہ طالبان عسکریت پسند افغان کے دارالحکومت کابل پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک میں خونریزی عام ہو اسی لیے انہوں نے ملک چھوڑنا مناسب سمجھا۔ افغانستان کے سیاسی بحران پر جموں کشمیر کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے، ملک میں برسرِ اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینا نے طالبان کی مذمت کی اور کہا کہ 'افغانستان میں طالبان نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ کرکے اپنی حکومت بنائی جو قابل مذمت ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے ملک کی حکومتوں نے ہمیشہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اور افغانستان بھارت کا پرانا دوست ہے۔ اس لئے حکومت ہند نے افغانستان میں سرمایہ کاری کی تھی انہوں نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالی نہ ہو، اس لیے بھارت افغانستان کے تمام شہریوں کی ہر طرح کا تعاون دینے کے لئے تیار ہے۔
اس تعلق سے سماجی کارکن و سیاسی تجزیہ نگار سہیل کاظمی کا کہنا ہے کہ 'افغانستان میں طالبان کی حکومت بننے سے مسئلہ کشمیر پر بڑا اثر پڑے گا جس طرح سے بھارت کے افغانستان کے تعلقات رہے ہیں اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ پاکستان اب طالبان کا استعمال کرسکتا ہے'۔
مزید پڑھیں: بھارت میں مقیم افغانیوں نے ای ٹی وی بھارت کو اپنا درد بیان کیا
وہیں انہوں نے کہا کہ 'بیس سال قبل افغانستان پر جب طالبان کی حکومت تھی اور اب وہ دوبارہ حکومت میں آئے ہیں، تو امید ہے کہ مشرق وسطیٰ ایشیا میں امن و امان قائم رہے گا۔