ETV Bharat / city

غریب کشمیری پنڈتوں کی بے بسی - ٹین کے کوارٹرز

سنہ 1990 میں جموں سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر 'پرکھوں پناہ گزیں کیمپ' کا قیام کیا گیا تھا۔ پرکھوں پناہ گزین کیمپ کی خستہ حالی ان تصاویر میں صاف نظر آرہی ہے۔

پرکھوں پناہ گزیں کیمپ
author img

By

Published : Oct 4, 2019, 10:29 PM IST

گرچہ حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے عارضی طور پر ٹین کے کوارٹرز فرہم کیے ہیں تاہم ان کیمپز میں پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

غریب کشمیری پنڈتوں کی بے بسی

یہ کیمپ تاہم پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے ہنوز محروم ہیں۔ دوسری جانب مرکزی حکومت کی طرف سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمز کا اعلان کیا گیا ہے لیکن زمینی سطح پر ان اسکیمز پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔

ڈمپل شرما کا کہنا ہےکہ 'سرکار جس طرح اب کہہ رہی ہے کہ ہم غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ سرکار کی غلط پالیسی ہے، ہمارے پاس راشن کارڈ بھی ہیں۔ دراصل ہم غریب ہیں، اسی لیے ہمیں سرکار یہاں سے نکالنا چاہتی ہے۔ ہمارے پاس مکان کا کرایہ دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔'

Plight of Kashmiri Pandits
پرکھوں پناہ گزیں کیمپ

نویں کی دہائی میں وادی کشمیر سے نقل مکانی کر کے کشمیری پنڈت جموں میں رہائش پذیر ہوئے جہاں پر حکومت نے کشمیری پنڈتوں کو پناہ گزین کیمپز میں ٹھہرایا اور آج بھی کشمیری پنڈت ان ہی کیمپز میں رہ رہے ہیں لیکن آج جموں کے پرکھوں پناہ گزین کیمپ کا حال بد سے بدتر ہے۔ جہاں پر کیمپ میں مقیم لوگوں کو بنیادی سہولیات کا فقدان ہیں۔ یہاں نہ پینے کے لیے صاف پانی ہے اور نہ ہی بجلی کا خاطر خوہ انتظام ہے جس کی وجہ سے کیمپ میں مقیم لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

اگرچہ مرکزی حکومت کشمیری تارکین پنڈتوں کو بازیاب کرانے کے لیے کئی اسکیموں کو منظر عام پر لانے کے لیے زور دیتی ہیں تاہم زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

Plight of Kashmiri Pandits
پرکھوں پناہ گزیں کیمپ

وہیں دوسری جانب حکومت کشمیری پنڈتوں کو پرکھوں پناہ گزین کیمپ سےنکالنے کی کوشش میں ہیں جس کا ڈر ان پناہ گزینوں کو ستا رہا ہے۔

جموں کے ریلیف کمشنر کا کہنا ہے کہ 'پرکھوں ریلیف کیمپ سے تمام کشمیری پناہ گزین پنڈتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے اور اب اس ریلیف کیمپ میں کسی بھی خاندان کو رہنے کی اجازت نہیں ہیں ان کو یہ کیمپ خالی کرانے ہیں۔'

گرچہ حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے عارضی طور پر ٹین کے کوارٹرز فرہم کیے ہیں تاہم ان کیمپز میں پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

غریب کشمیری پنڈتوں کی بے بسی

یہ کیمپ تاہم پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے ہنوز محروم ہیں۔ دوسری جانب مرکزی حکومت کی طرف سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمز کا اعلان کیا گیا ہے لیکن زمینی سطح پر ان اسکیمز پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔

ڈمپل شرما کا کہنا ہےکہ 'سرکار جس طرح اب کہہ رہی ہے کہ ہم غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ سرکار کی غلط پالیسی ہے، ہمارے پاس راشن کارڈ بھی ہیں۔ دراصل ہم غریب ہیں، اسی لیے ہمیں سرکار یہاں سے نکالنا چاہتی ہے۔ ہمارے پاس مکان کا کرایہ دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔'

Plight of Kashmiri Pandits
پرکھوں پناہ گزیں کیمپ

نویں کی دہائی میں وادی کشمیر سے نقل مکانی کر کے کشمیری پنڈت جموں میں رہائش پذیر ہوئے جہاں پر حکومت نے کشمیری پنڈتوں کو پناہ گزین کیمپز میں ٹھہرایا اور آج بھی کشمیری پنڈت ان ہی کیمپز میں رہ رہے ہیں لیکن آج جموں کے پرکھوں پناہ گزین کیمپ کا حال بد سے بدتر ہے۔ جہاں پر کیمپ میں مقیم لوگوں کو بنیادی سہولیات کا فقدان ہیں۔ یہاں نہ پینے کے لیے صاف پانی ہے اور نہ ہی بجلی کا خاطر خوہ انتظام ہے جس کی وجہ سے کیمپ میں مقیم لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

اگرچہ مرکزی حکومت کشمیری تارکین پنڈتوں کو بازیاب کرانے کے لیے کئی اسکیموں کو منظر عام پر لانے کے لیے زور دیتی ہیں تاہم زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

Plight of Kashmiri Pandits
پرکھوں پناہ گزیں کیمپ

وہیں دوسری جانب حکومت کشمیری پنڈتوں کو پرکھوں پناہ گزین کیمپ سےنکالنے کی کوشش میں ہیں جس کا ڈر ان پناہ گزینوں کو ستا رہا ہے۔

جموں کے ریلیف کمشنر کا کہنا ہے کہ 'پرکھوں ریلیف کیمپ سے تمام کشمیری پناہ گزین پنڈتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے اور اب اس ریلیف کیمپ میں کسی بھی خاندان کو رہنے کی اجازت نہیں ہیں ان کو یہ کیمپ خالی کرانے ہیں۔'

Intro:پرکھوں کیمپ میں رہنے والے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کو کئ طرح کے مسکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے

 جموں سے  30 کلومیٹر کی دوری پہ واقع پرکھوں میگرنٹ کیمپ  1990  میں سرکار کے دورو بنایا گیا پرکھوں میگرنٹ کیمپ کی  خستہ  حالت ان تصاویروں میں صاف نظر آرہی ہے

اگرچہ سرکار  نے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کی بازایابی کے لیے عارزی طور پر ٹین کے قواٹرز فرہم کئ ہیں تاہم پانی،بجلی کی بنیادی سہولیات سے ابھی بھی  محروم ہیں   تاہم مرکزی سرکار کی جانب سے ان کی بہبودی کے لیے کئ فائدہ مند  اسکیموں کا علان کیا ہے تاہم زمینی سطح پر ان اسکیموں کو  نہیں عملایا جارہا ہیں 

ڈمپل سرما ایک کشمیری نوجوان پنڈث  لڑکی کا کہنا ہےکہ سرکار جس طرح اب کہ رہا ہیں کہ ہم غیر قانونی طور پر یہاں رہرہیے ہیں یہ سرکار کی غلط پالسی ہیں ہمارے پاس راشن کارڈ بھی ہیں بجلی کے کنیکشن بھی دراصل ہم غریب ہیں اسی لئے ہمیں سرکار یہاں سے نکالنا چاہتے ہیں ہمارے پاس مکان کا کرایہ دینے کے لیئے کچھ بھی نہیں ہیں

نویں کی دہایی میں وادی کشمیر سے ہجرت کر کے کشمیری پنڈت جموں میں رہایش پذیر ہو یے جہاں پر سرکار نے کشمیری پنڈتوں  کو میگرینٹ کیمپوں میں بسایا اور آج بھی کشمیری پنڈت ان ہی کیمپوں میں اپنی زندگی کا گذر بسر کر رہے لیکن آج جموں کے پرخو میگرینٹ کیمپ کا حال بد سے بتر ہے جہاں پر کیمپ میں رہ رہے لوگوں کو بنیادی صہولیات کا فقدان ہیں اور  نہ پینے کے لیے صاف پانی اور نہ بجلی کا خاطر خوہ انتظام جس کی وجہ سے کیمپ میں رہ رہے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڈتا ہے اگر چہ مرکزی سرکار کشمیری میگرنت پنڈتوں کو بازیاب کرانے کے لئے فلائ سکیموں کو منظر عام پر لانے کے لئے زور دیتی ہیں تاہم زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہیں ۔
وہی دوری جانب ان لوگوں کو سرکار اب پرکھوں میگرنت کیمپ سےنکالنے کی کوشش میں ہیں جس کا ڈر ان پناہ گزینوں کو لاحق ہیں

جموں کے ریلیف کمشنر کا کہنا ہیں کہ پرکھوں ریلیف کیمپ ست تمام کشمیری میگرنت پنڈتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہیں اور اب اس ریلیف کیمپ میں کسی بھی خاندان کو بیٹھنے کا اجازت نہیں  ہیں  ان کو یہ کیمپ خالی کرانے ہیں



Body:پرکھوں کیمپ میں رہنے والے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کو کئ طرح کے مسکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے

 جموں سے  30 کلومیٹر کی دوری پہ واقع پرکھوں میگرنٹ کیمپ  1990  میں سرکار کے دورو بنایا گیا پرکھوں میگرنٹ کیمپ کی  خستہ  حالت ان تصاویروں میں صاف نظر آرہی ہے

اگرچہ سرکار  نے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کی بازایابی کے لیے عارزی طور پر ٹین کے قواٹرز فرہم کئ ہیں تاہم پانی،بجلی کی بنیادی سہولیات سے ابھی بھی  محروم ہیں   تاہم مرکزی سرکار کی جانب سے ان کی بہبودی کے لیے کئ فائدہ مند  اسکیموں کا علان کیا ہے تاہم زمینی سطح پر ان اسکیموں کو  نہیں عملایا جارہا ہیں 

ڈمپل سرما ایک کشمیری نوجوان پنڈث  لڑکی کا کہنا ہےکہ سرکار جس طرح اب کہ رہا ہیں کہ ہم غیر قانونی طور پر یہاں رہرہیے ہیں یہ سرکار کی غلط پالسی ہیں ہمارے پاس راشن کارڈ بھی ہیں بجلی کے کنیکشن بھی دراصل ہم غریب ہیں اسی لئے ہمیں سرکار یہاں سے نکالنا چاہتے ہیں ہمارے پاس مکان کا کرایہ دینے کے لیئے کچھ بھی نہیں ہیں

نویں کی دہایی میں وادی کشمیر سے ہجرت کر کے کشمیری پنڈت جموں میں رہایش پذیر ہو یے جہاں پر سرکار نے کشمیری پنڈتوں  کو میگرینٹ کیمپوں میں بسایا اور آج بھی کشمیری پنڈت ان ہی کیمپوں میں اپنی زندگی کا گذر بسر کر رہے لیکن آج جموں کے پرخو میگرینٹ کیمپ کا حال بد سے بتر ہے جہاں پر کیمپ میں رہ رہے لوگوں کو بنیادی صہولیات کا فقدان ہیں اور  نہ پینے کے لیے صاف پانی اور نہ بجلی کا خاطر خوہ انتظام جس کی وجہ سے کیمپ میں رہ رہے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڈتا ہے اگر چہ مرکزی سرکار کشمیری میگرنت پنڈتوں کو بازیاب کرانے کے لئے فلائ سکیموں کو منظر عام پر لانے کے لئے زور دیتی ہیں تاہم زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہیں ۔
وہی دوری جانب ان لوگوں کو سرکار اب پرکھوں میگرنت کیمپ سےنکالنے کی کوشش میں ہیں جس کا ڈر ان پناہ گزینوں کو لاحق ہیں

جموں کے ریلیف کمشنر کا کہنا ہیں کہ پرکھوں ریلیف کیمپ ست تمام کشمیری میگرنت پنڈتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہیں اور اب اس ریلیف کیمپ میں کسی بھی خاندان کو بیٹھنے کا اجازت نہیں  ہیں  ان کو یہ کیمپ خالی کرانے ہیں



Conclusion:please find the visuals and byt from watsapp
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.