ذرائع کے مطابق یہ کمیٹی ممکنہ طور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تعلیمی نظام کی صورتحال پر طلباء اور والدین کی شکایات سنے گی۔ اس پینل میں شامل ارکان اپنے دورے کے دوران اسکولوں ،کالجوں ، یونیورسٹیوں اور آنگن واڑی مراکز کا بھی دورہ کریں گے۔
اس دوران وہ طلباء، اساتذہ، والدین، اسکول منتظمین اور ماہر تعلیم سے بھی نصاب اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے علاہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے اراکین کا این آئی ٹی اور دیگر تکنیکی اداروں کے طلبا و طالبات اور نمائندوں سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔
جموں اور ادھمپور میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا حکم
ذرائع کے مطابق پارلیمانی قائمہ کمیٹی وادی کے بینکوں کے اعلی عہدیداران سے بھی ان شکایات کے تناظر میں ملاقات کرے گی جس میں کہا گیا ہے کہ بعض سماجی اور معاشی پس منظر میں طلباء کو بینکوں کی جانب سے قرض دینے سے انکار کیا جارہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 5 اگست کے بعد وادی میں تعلیمی ادارے تقریبا 6ماہ تک بند رہے، اگرچہ فروری 2020 میں اسکول چند روز کے لیے کھل گئے لیکن 6 مارچ کو کورونا وائرس کی وجہ سے اسکول دوبارہ بند کرنے پڑے، جس کا سلسلہ سال بھر جاری رہا۔
رواں برس یعنی 2021 میں بھی تقریبا 15 روز تک ہی اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں بحال رہیں۔ اس کے بعد کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے ساتھ تعلیمی اداروں کو پھر سے بند کیا گیا جو کہ ابھی تک بدستور بند ہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ قائمہ کمیٹی میں چیئرمین ونے ساہس بدی کے علاوہ 16ممبران بھی موجود رہیں گے۔