سرینگر کے رعناواری علاقے سے تعلق رکھنے والی سکھ مذہب کی ایک لڑکی کے ایک مسلمان سے شادی کے معاملے پر جموں تالاب کھٹیکاں کی مسجد کے امام مفتی عنایت نے آج جموں میں ایک پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر مفتی عنایت نے کہا کہ ’’شریعت میں زبردستی مذہب تبدیل کروانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کوئی اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اپنے یقین اور عقیدے کی بنیاد پر، نہ کہ دباؤ اور زبردستی سے۔
انہوں نے کہا کہ ' سکھ برادری ہمارے معاشرے کا اٹوٹ حصہ ہے اور اُن کے جذبات کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کا حق نہیں ہے۔'
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور اگر کسی نے غلطی کی ہے تو اسے سزا دے۔ وہیں، انہوں نے سکھ-مسلم بھائی چارے کو قائم و دائم رکھنے پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑبیں:
ہم آپ کو بتا دیں کہ کہ گذشتہ روز سرینگر کے رعنا واری علاقے میں ایک مسلم شخص نے ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ کورٹ میں شادی کی، جس کے خلاف سکھ طبقہ نے کشمیر خطہ کے ساتھ ساتھ جموں، دہلی، پنجاب میں احتجاج کیا۔
مظاہرین کے مطابق ان کی بیٹیوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ شادی کی جاتی ہے۔