جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ کی سرزمین ہر لحاظ سے زرخیز ہے وقت نے یہاں ایسے موڑ لیے ہیں جن کی تاریخ گواہ ہے، حال ہی میں جموں کشمیر کے ایک تقابلی امتحان کے.اے.ایس میں کامیابی حاصل کرنے والے غازی عبداللہ نے اپنا اور ریاست کا نام روشن کیا ہے۔
دو برس کی عمر میں ہی غازی کے سر سے باپ کا سایہ آٹھ گیا، غازی عبداللہ نے سات برس سرینگر کے ایک یتیم خانہ میں گزارے، وہ زندگی کی دوڑ میں کامیابی کے مراحل طے کرتا چلا گیا، گزشتہ روز غازی عبداللہ نے پبلک سروس کمیشن کی طرف سے نتائج کے اعلان کے بعد کامیابی حاصل کی۔
غازی عبداللہ نے اپنی زندگی کی جدوجہد اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "میں دو سال کی عمر میں اپنے والد سے محروم ہوگیا، انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مالی اور دیگر سہولیات کے لئے والدہ کے علاوہ کوئی معاوین نہیں تھا۔
غازی نے سرینگر کے بیمینہ کے علاقے میں ایک یتیم خانہ میں سات سال گزارے، وہ سرینگر کے یتیم خانہ میں اس وقت پہنچے تھے جب وہ پانچویں جماعت میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
وہیں 12 ویں جماعت کے امتحان کو پاس کرنے کے بعد مالی پریشانی کی وجہ سے سرینگر میں تعلیم مکمل نہیں کر سکے اور واپس ڈوڈہ لوٹ آئے، انہوں نے کہا کہ "میرے پاس ڈوڈہ واپس لوٹنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا، میں نے ڈوڈہ کے مقامی ڈگری کالج میں داخلہ لے لیا اور اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے ٹویشن کو شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی جی کورس میں داخلہ حاصل کرنے کے بعد کے. اے. ایس امتحان کے لئے تیاری شروع کردی. اپنی والدہ کی دعا کے بغیر اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا میرے لئے ممکن نہیں تھا