ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن کے چیئرمین اور سابق وزیر چوہدری لال سنگھ نے بی جے پی پر پورے ملک میں لوگوں کو دھوکہ دینے کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'لوگ پریشان ہیں اور حکومت جھوٹے وعدے کرنے میں مشغول ہے جس کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اترپردیش میں انتخابات سے قبل کشمیر میں عام لوگوں ہلاکت باعث تشویش ہے اور یہ بدقسمتی کی بات ہے اور حکومت ان ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔' وہیں انہوں نے نیشنل کانفرنس کے سابق رہنما دیویندر سنگھ رانا کی بی جے پی میں شمولیت پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں دیویندر سنگھ رانا سے ملنے گیا گیا تھا تاکہ وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار نہ کریں، لیکن دیویندر سنگھ رانا نے جس طرح سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی وہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے جموں خطہ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ جموں خطہ کے ساتھ نا انصافی ہوتی آرہی ہے، جس کو اب ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔
واضح رہے کہ کٹھوعہ میں ایک کمسن بچی کے عصمت دری اور قتل کی وجہ سے لال سنگھ اور دوسرے ایک بی جے پی رہنما چندر پرکاش گنگا کو وزارتی کونسل سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ بی جے پی کے ان دو وزرا کو یکم مارچ 2018 کو کٹھوعہ میں کمسن بچی کے عصمت دری و قتل کیس کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک جلسہ میں شرکت کرکے سول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کو گرفتاریوں سے باز رہنے کی ہدایات دی تھیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر کی تازہ صورتحال پر وزیر داخلہ کی وزیراعظم سے ملاقات
کٹھوعہ میں جلسہ سے خطاب کے دوران ان وزراء نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔ وزارتی کونسل سے استعفیٰ دینے کے بعد لال سنگھ نے بی جے پی سے ناراض ہوکر راہ بغاوت اختیار کی اور کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی سی بی آئی انکوائری کو لیکر احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کرنے لگے تھے۔پھر انہوں نے 22 جولائی 2018 کو 'ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن' نام سے نئی سیاسی جماعت لانچ کی تھی۔ لال سنگھ نے تب کہا تھا کہ یہ تھرڈ فرنٹ ڈوگروں کی آن بان اور شان کی بحالی کے لئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے تب اس جماعت کی لانچنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ ایک 'غیر سیاسی جماعت' ہے اور اس کا مقصد ریاست کی ڈوگرہ کیمونٹی کی عزت و وقار کو بحال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کٹھوعہ عصمت ریزی و قتل کیس کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے تحقیقات کرانا ہے۔