ETV Bharat / city

خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں، یہ ہمارا حق: فاروق عبداللہ - ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'بھارت میں امن کے کے لیے بھارت -پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ ہم لوگ بھی اسی صورت میں عزت اور امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35- اے کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں، بلکہ ہم اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں'۔

خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں
خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں
author img

By

Published : Oct 24, 2021, 10:41 PM IST

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر نے اپنے دورے کے پانچویں دن مینڈھر میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ 'ہند -پا ک کے درمیان مذاکرات کے بعد ہی خطے میں امن و امان قائم ہوسکتا ہے'۔

خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام وزیر اعظم جن میں جواہر لعل نہرو، منموہن سنگھ اور لال بہادر شاستری اٹل بہاری واجپائی ان سبھوں نے امن مذاکرات کیے، یہاں تک کہ موجودہ وزیر اعظم مودی بھی لاہور میں اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملے تھے تو اب بات چیت کرنے میں کیا ہرج ہے۔

اپنے دورہ کے دوران فاروق عبداللہ نے راجوری اور تھانہ منڈی میں بھی پارٹی کارکنان سے خطاب کیا اور حضرت بابا غلام شاہ بادشاہؒ کے درگاہ پر حاضری دی، اس موقع پر اُن کے ہمراہ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صدرِ جموں رتن لعل گپتا، سینئر رہنما خالد نجیب سہروردی، جاوید رانا، مشتاق گورو و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں امن کے کے لیے بھارت -پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ ہم لوگ بھی اسی صورت میں عزت اور امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

دفعہ 370 اور 35- اے کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں، بلکہ ہم اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

سنہ 1947کے دوران تما م ریاستیں بھارت میں مدغم تھیں لیکن اس وقت بھی جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست تھی جو ضم نہیں ہوئی بلکہ اسے ایک شرط کے ساتھ الحاق کیا گیا تھا اور اس الحاق کی بنا پر دفعہ 370 اور 35-اے کا قیام عمل میں آیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ دفعہ 370 عارضی تھا میں اُنہیں یہ ذہن نشیں کرانا چاہتا ہوں کہ یہ دفعہ اس لئے عارضی تھی کیونکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرانا مطلوب تھا اور اس کے بعد ہی اس دفعہ کو ختم یا مستقل کیا جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو نے بھی پارلیمنٹ میں بحیثیت وزیرا عظم اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر جموں وکشمیر کے لوگ بھارت سے الگ ہونے کا انتخاب کریں گے۔ ہمیں اس کا دکھ ہوگا لیکن ہمیں انہیں روکیں گے نہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کی حدبندی کے بعد انتخابات ہوں گے پھر ریاستی درجہ بحال ہوگا: امت شاہ

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ الیکشن کے پیش نظر مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ عوام کو ان سازشوں کا توڑ کرنا ہوگا کیونکہ اس رجحان سے وطن ٹوٹ جائے گا اور ہم ایسا بالکل نہیں چاہیں گے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر نے اپنے دورے کے پانچویں دن مینڈھر میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ 'ہند -پا ک کے درمیان مذاکرات کے بعد ہی خطے میں امن و امان قائم ہوسکتا ہے'۔

خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام وزیر اعظم جن میں جواہر لعل نہرو، منموہن سنگھ اور لال بہادر شاستری اٹل بہاری واجپائی ان سبھوں نے امن مذاکرات کیے، یہاں تک کہ موجودہ وزیر اعظم مودی بھی لاہور میں اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملے تھے تو اب بات چیت کرنے میں کیا ہرج ہے۔

اپنے دورہ کے دوران فاروق عبداللہ نے راجوری اور تھانہ منڈی میں بھی پارٹی کارکنان سے خطاب کیا اور حضرت بابا غلام شاہ بادشاہؒ کے درگاہ پر حاضری دی، اس موقع پر اُن کے ہمراہ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صدرِ جموں رتن لعل گپتا، سینئر رہنما خالد نجیب سہروردی، جاوید رانا، مشتاق گورو و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں امن کے کے لیے بھارت -پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ ہم لوگ بھی اسی صورت میں عزت اور امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

دفعہ 370 اور 35- اے کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں، بلکہ ہم اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

سنہ 1947کے دوران تما م ریاستیں بھارت میں مدغم تھیں لیکن اس وقت بھی جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست تھی جو ضم نہیں ہوئی بلکہ اسے ایک شرط کے ساتھ الحاق کیا گیا تھا اور اس الحاق کی بنا پر دفعہ 370 اور 35-اے کا قیام عمل میں آیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ دفعہ 370 عارضی تھا میں اُنہیں یہ ذہن نشیں کرانا چاہتا ہوں کہ یہ دفعہ اس لئے عارضی تھی کیونکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرانا مطلوب تھا اور اس کے بعد ہی اس دفعہ کو ختم یا مستقل کیا جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو نے بھی پارلیمنٹ میں بحیثیت وزیرا عظم اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر جموں وکشمیر کے لوگ بھارت سے الگ ہونے کا انتخاب کریں گے۔ ہمیں اس کا دکھ ہوگا لیکن ہمیں انہیں روکیں گے نہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کی حدبندی کے بعد انتخابات ہوں گے پھر ریاستی درجہ بحال ہوگا: امت شاہ

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ الیکشن کے پیش نظر مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ عوام کو ان سازشوں کا توڑ کرنا ہوگا کیونکہ اس رجحان سے وطن ٹوٹ جائے گا اور ہم ایسا بالکل نہیں چاہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.