اس سے پہلے حد بندی کمیشن نے آج جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ میں بھی کئی وفود کے ساتھ ملاقات کی اور مختلف سیاسی، سماجی و عوامی وفود سے میٹنگ منعقد کرنے کے بعد دوپہر تین بجے وہ جموں پہنچے جہاں وہ مختلف وفود سے ملاقات کریں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر ڈاکٹر نرمل سنگھ نے ریڈ سن ہوٹل سے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے جموں و کشمیر میں پہلے حد بندی کمیشن کی سفارشات پر حد بندی کی گئی ،لیکن وہ سنجیدگی کے ساتھ نہیں ہوئی اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے یہ صاف کہہ دیا کہ جموں کشمیر میں قانونی طور پر حقیقی معنوں میں حد بندی کرائے جائی گی۔
انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے حدبندی کمیشن سے ملنے سے انکار کرنے پر پی ڈی پی لیڈران کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کو اب جمہوریت اور جمہوری اداروں پر اعتبار نہیں ہے۔
وہیں جموں و کشمیر کے بی جے پی صدر رویندر رینا نے کہا کہ سنہ 1995 میں ہونے والی حد بندی میں دھاندلی کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار حد بندی کمیشن پوری شفاف اور منصفانہ طریقے سے اپنا کام انجام دے گی،اور جموں کے ساتھ ہوئی زیادتی کوختم کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
Delimitation Committe کانگریس رہنماؤں کا ردعمل
واضح رہے کہ سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے باقی 24 سیٹوں کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے۔
حدبندی کمیشن نے کل وادی کشمیر کا دو روزہ دورہ اختتام پزیر کیا۔ اس دوران کمیشن نے وادی کشمیر کے سیاسی سماجی و عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کرکے حد بندی کے تعلق سے ان کی رائے لی ہے ۔