جموں: جموں و کشمیر وقف بورڈ نے وقف ایکٹ کے دائرے میں آنے والے تمام مذہبی مقامات پر لوگوں خاص کر سیاستدانوں کی دستار بندی پر پابندی عائد کی ہے۔ وقف کے ایک حکمنامے کے مطابق مذہب کیلئے نمایاں کارنامہ انجام دینے والوں کی ان مقامات پر پیشگی اجازت حاصل کرنے کے ہی بعد دستار بندی کی جاسکتی ہے۔ Reaction Regarding Dastarbandi Practice End
زیارت گاہوں اور آستانوں پر مجاوروں کی جانب سے جبری چندہ وصولنے پر پابندی عائد کرنے کے بعد جموں وکشمیر وقف بورڈ نے ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت تمام مذہبی مقامات پر لوگوں خاص کر سیاستدانوں کی دستار بندی پر مکمل پابندی عائد کی۔ Jammu and Kashmir Waqf Board
حکمنامے کے مطابق جموں و کشمیر وقف بورڈ کو مسلسل شکایتیں موصول ہو رہی تھیں کہ آستانوں، زیارت گاہوں اور خانقاہوں پر مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی حاضری کے دوران ان کی دستار بندی کی جاتی ہے۔ وقف بورڈ کے اس فیصلے پر سیاسی و سماجی حلقوں نے ملا جلا ردعمل کا اظہار کیا۔
جموں کے مشہور مسلم اسکالر طارق طاری نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'وقف بورڈ ہی جانتا ہے کہ کیوں انہوں نے اس طرح کا فیصلہ کیا، میں تیس برسوں سے میں وقف کے ساتھ منسلک ہوں لیکن آج تک جموں کے کسی بھی آستانے میں کسی سیاسی لیڈر کی دستار بندی نہیں کی گئی ہیں لہذا اس طرح کے فیصلے علماء کو لینا چاہئے نہ کہ وقف بورڈ افسران انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہیں کہ ایک ایک سیاسی فیصلہ ہیں۔
بتادیں کہ وقف بورڈ حکم نامہ میں لکھا گیا ہے کہ 'لوگوں کے جذبات و احساسات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقف ایکٹ 1995کو بروئے کار لا کر زیارتگاہوں، آستانوں اور خانقاہوں میں سیاسی لیڈروں کی دستار بندی پر مکمل طورپر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ان مقامات پر پیشگی اجازت کے بعد ہی دستار بندی کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ آخر میں لکھا گیا ہے کہ زیارتگاہوں، خانقاہوں میں تعینات وقف ملازمین حکم نامے پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا اس بارے میں سینٹرل آفس کو مطلع کیا جائے تاکہ اْس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔