سنیٹرل بیور و آف انوسٹی گیشن ( سی بی آئی ) نے دو علیحدہ کیسوں کے تحقیقات کے سلسلے میں سرینگر اور جموں سمیت ملک کے 14 مقامات پر چھاپے ڈال کر وہاں تلاشیاں لی۔ جموں کشمیر انتظامیہ کے کہنے پر مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے جے اینڈ کے ایمپلائز ہیلتھ کیئر انشورنس اسکیم اور سال 2019 میں کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ میں بدعنوانیوں کے معاملے میں دو الگ الگ کیس درج کئے تھے جس کے بعد کیسوں کی تحقیقات میں تیزی لاتے ہوئے سی بی آئی نے جمعرات کو جموں، سرینگر ، دلی اور ممبئی سمیت 14مقامات پر چھاپے ڈالیں اور وہاں تلاشیاں لی۔
سی بی آئی کی ٹیموں نے جموں، سرینگر، دہلی، ممبئی، نوئیڈا، ترویندرم (کیرالہ)، دربھنگہ (بہار) سمیت 14 مقامات پر تلاشیاں لی اور جن مقامات پر تلاشیاں لی گئی ان میں پرائیویٹ کمپنیاں اور دیگر سابق ڈائریکٹروں کی رہائش گاہیں بھی شامل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سنٹرل سی بی آئی نے سینیئر آئی اے ایس افسر نوین چودھری، پرنسپل سکریٹری زراعت پیداوار اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے گھر پر چھاپے مارے۔ اس کے علاقہ ویلی پروجیکٹس کنسٹرکشن لمیٹڈ کے سابق افسران کی رہائش گاہوں اور ممبئی، نئی دہلی، بہار اور جموں میں ایک کنسٹرکشن کمپنی کے احاطے پر بھی چھاپے مارے گئے اور تلاشیاں بھی لی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سی بی آئی نے اہم کاغذات ضبط کئے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے الزام لگایا ہے کہ انہیں دو فائلوں پر دستخط کرنے کی خاطر تین سو کروڑ روپیہ کی پیشکش کی گئی تھی جس سے انہوں نے سرے سے مسترد کیا۔سابق گورنر کے الزام کے بعد جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ نے ان الزامات کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کیے۔ سابق گورنر ستیہ پال ملک نے گزشتہ دنوں ہی نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہے اور اگر ا ±نہیں گورنر کے عہدے سے بھی ہٹایا گیا تب وہ اپنے بیان پرچٹان کی طرح قائم رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بندوق لائسنس گھوٹالہ: سی بی آئی نے 40 مقامات پر چھاپے مارے