کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی مہینوں تک بند رہنے کے بعد پیر کے روز جموں صوبے میں پھر سے دسویں اور بارھویں جماعت کے طلبہ کے لیے نئے سرکاری رہنما خطوط کے مطابق اسکول کھول دیئے گئے۔ تاہم دونوں کلاسوں کے لیے نجی اور سرکاری اسکولوں میں حاضری کم تھی لیکن آنے والے دنوں میں اس میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔
ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام تعلیمی ادارے بشمول یونیورسٹیاں اور کالج کو کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 18 اپریل کو آف لائن کلاسوں کے لیے بند کئے گئے تھے۔ وہیں بہت سے اعلیٰ تعلیمی اداروں نے اس مہینے کے شروع میں ٹیکہ کاری شدہ طلبہ کے لیے کام کرنا شروع کردیا ہے۔
شکھشا نکیتن ہائیر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل رمیشور مینگی نے بتایا کہ 10ویں اور 12ویں جماعت کے تقریباً 3ہزار داخل طلبہ میں سے 20 فیصد پہلے دن اسکول آئے۔
انہوں نے بتایا کہ' 60 فیصد طلبہ کے والدین سے رضامندی ملی ہے اور اب امید ہیں کہ آنے والے دنوں میں طلبہ کی حاضری بڑھ جائے گی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 12 ویں جماعت کے طلبہ کی اکثریت کو ویکسین نہیں دی گئی ہے کیونکہ وہ صرف 17 سال کی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ "ہم نے مسئلہ جموں کے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ اٹھایا جنہوں نے ہمیں 100 فیصد RT-PCR ٹیسٹ کے بعد طلباء کو آف لائن کلاسوں میں داخل ہونے کی اجازت دی"۔
انہوں نے کہا کہ صرف ان طلبہ کو مناسب اسکریننگ اور ہینڈ سینیٹائزیشن کے بعد اسکول کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت ہے جن کی کووڈ رپورٹ منفی ہوگی۔
انہوں نے کہا 'تمام کلاس رومز پہلے ہی سینیٹائز ہوچکے ہیں اور ہر کلاس میں بیٹھنے کے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ سماجی دوری برقرار رہے۔'
دسویں جماعت کے طالب علم کنال سنگھ نے کہا کہ وہ طویل وقفے کے بعد اسکول واپس آکر خوش ہیں۔ سنگھ نے کہا 'آن لائن آف لائن کلاسوں کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ہم اپنے شکوک و شبہات کو دور کرنے اور حتمی امتحان کے لیے خود کو تیار کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔'
ایک اور طالبہ تانیہ نے طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کرنے پر اسکول انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔