ریاست راجستھان کے ضلع کرولی میں ہندؤں کے نئے سال کے موقع پر نکالی جانے والی ریلی پر کچھ لوگوں نے پتھراؤ کیا۔ اس واقعے میں 42 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ واقعے کے بعد تقریباً 6 دکانوں اور دستی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ اس کے بعد کرولی بازار کو بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس فورس تعینات ہے۔ احتیاطی طور پر علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔Stone pelting on Hindu New Year rally
ہٹواڑہ بازار میں ہندؤں کے نئے سال کے موقع پر نکالی جانے والی ریلی پر سنگ باری کی گئی۔ پتھراؤ کے بعد مشتعل لوگوں نے تقریباً 6 دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس واقعے میں 42 افراد زخمی ہوئے۔ جن میں سے 15 زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جبکہ 27 زخمیوں کو علاج کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ وہیں ایک زخمی کو جے پور ریفر کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر شہر بھر میں کرفیو کے ساتھ ساتھ پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔اس واقعہ کے اطلاع عام ہونے کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ لوگوں نے اچانک ریلی پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد ہنگامہ ہوا۔ علاقے میں حالات خراب ہوگئے اور کشیدگی پھیل گئی۔ مشتعل نوجوانوں نے دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور انہیں آگ لگا دی۔ آگ لگنے سے نصف درجن سے زائد دکانیں جل گئیں۔ ہسپتال کے باہر پھلوں کے سٹال کو بھی آگ لگا دی گئی۔ واقعے کے بعد پورے شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔
شہر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ضلع کلکٹر راجندر سنگھ شیخاوت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کرفیو کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی شیلیندر سنگھ کے ساتھ شہر جا کر لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔ واقعے میں 42 افراد زخمی ہوئے۔ اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر پورنمل ورما نے بتایا کہ ضلع اسپتال میں 15 افراد زیر علاج ہیں۔ 27 افراد کو علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے، ساتھ ہی ایک شدید زخمی کو جے پور ریفر کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے دکانوں میں لگی آگ پر قابو پالیا۔
کرولی شہر میں اچانک پتھراؤ اور اس کے بعد ہونے والی تبدیلی کے درمیان شہر میں افراتفری مچ گئی۔ دکاندار دکانیں بند کرکے گھروں کی طرف بھاگے۔ جس کے بعد ضلع کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نے مورچہ سنبھالتے ہوئے ہر کونے پر پولیس فورس تعینات کر دی۔ کرفیو کے احکامات جاری کرنے کے بعد پولیس انتظامیہ نے عوام سے گھروں میں رہ کر امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
حکومت نے کراؤلی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی پولیس افسران کو تعینات کیا ہے۔ معلومات کے مطابق 50 پولیس افسران سمیت 600 سے زیادہ پولیس اہلکاروں کو کرولی بھیجا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق اے ڈی جی سنجیو نرجری، آئی جی بھرت مینا، ڈی آئی جی راہل پرکاش، اور ایس پی مردل کاچھوا کو کرولی بھیجا گیا ہے۔ بھرت پور کے آئی جی پرفل کمار مشرا اور آئی جی لاء اینڈ آرڈر بھرت لال مینا کرولی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل لاء اینڈ آرڈر ہوا سنگھ گھمریا نے بھی کرولی ضلع کے عام لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں:دہلی تشدد کے بعد راجستھان پولیس مستعد
پنچایتی راج کے وزیر رمیش مینا نے کرولی میں پتھراؤ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے درمیان لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں۔ اس کے علاوہ ضلع کلکٹر اور ایس پی سے واقعہ کے بارے میں معلومات لی گئی ہیں۔ ساتھ ہی کرولی کے ایس پی شیلیندر سنگھ نے بھی لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ جاری کردہ پیغام میں انہوں نے کہا کہ جلوس کے دوران پیش آنے والے واقعہ کے پیش نظر شہر کرولی میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ کوئی بھی شخص گھروں سے باہر نہ نکلے۔ امن و امان برقرار رکھنے میں پولیس انتظامیہ سے تعاون کی اپیل۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی سماج مخالف سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کنٹرول روم یا تھانہ کوتوالی کو دیں اور افواہوں پر توجہ نہ دیں۔