ETV Bharat / city

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان - دونوں کی مزار انوپ گڑھ میں

چودہ فروری یعنی ویلنٹائن ڈے۔ اگر ہم فروری کو محبت کا مہینہ کہیں تو شاید غلط نہیں ہوگا، کیوںکہ اس مہینے میں لوگوں کی محبت پروان چڑھتی ہے۔ کچھ محبت کے فسانے بہت مشکل ہوتے ہیں تو کچھ بہت آسان۔

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان
لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان۔ پارٹ 2
author img

By

Published : Feb 14, 2020, 3:01 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 8:11 AM IST

عشق کی بات ہو اور عشق میں مر مٹنے والے ان دو شخص کا ذکر نہ ہو، ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ان کا مقبرہ راجستھان کے انوپ گڑھ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس ویلنٹائن اسپیشل میں ای ٹی وی بھارت آپ کے لیے لایا ہے 'کہانی دو محبت کرنے والوں کی'، جن کا جسم تو الگ تھا لیکن دونوں کی روح ایک تھی۔ یہ کہانی ہے لیلیٰ اور مجنوں کی۔

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان۔ پارٹ 1

ہم سب نے لیلیٰ اور مجنوں کے بارے میں سنا ہے ، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دونوں کی شادی کیوں نہیں ہوسکی تھی؟ ویسے، لیلی مجنوں کی تاریخ بھارت سے وابستہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان دونوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات پاکستان کی سرحد سے صرف 2 کلومیٹر دور راجستھان کی سرزمین پر گزارے۔ صرف یہی نہیں، یہاں ایک مقبرہ بھی بنایا گیا ہے۔ یہ مزار ضلع سری گنگانگر میں ہے۔ تحصیل انوپ گڑھ کے گاؤں بنجور میں تعمیر اس مقبرے پر محبت کرنے والے اپنی محبت کا نذرانہ پیش کرنے اور اپنی مرادیں مانگنے یہاں آتے ہیں۔

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان۔ پارٹ 2

لیلی مجنوں کی کہانی ساتویں صدی کی ہے۔ اس وقت عرب کے صحراؤں میں امیروں کا راج تھا۔ انہیں میں سے ایک امیر کے گھر امراء القیس پیدا ہوئے۔ قیس کے پیدا ہونے کی خوشی میں جشن منایا گیا۔ اس جشن میں ایک نجومی بھی آیا تھا۔ اس نے قیس کو دیکھنے کے بعد یہ پیشن گوئی کی کہ یہ بچہ بڑا ہو کر عشق کے چکر میں پڑنے والا ہے۔ نجومی نے پیشن گوئی کی کہ آنے والے وقت میں قیس محبت میں دیوانہ ہو کر در در بھٹکتا پھریگا۔

دوسری طرف ، عرب کی ایک اور شاہی سلطنت جہاں ایک چھوٹی سی بچی لیلیٰ پیدا ہوئی، گویا خدا نے اسے صرف قیس کے لیے ہی بھیجا ہو۔ لیلی کی پرورش ایک شہزادی کی طرح ہوئی۔ وہ دیکھنے میں بھی بہت خوبصورت تھی۔ اس کے گھر میں لیلیٰ کے والدین اور ایک بھائی تھا۔

جب قیس ابتدائی تعلیم مکمل کر رہا تھا۔ تب لیلی دمشق کے مدرسے میں اسی جگہ پڑھنے آتی تھی۔ لیلیٰ کو دیکھتے ہی قیس کو اس سے محبت ہو گئی۔ بچپن میں ہی لیلیٰ اور قیس ایک دوسرے پسند کرنے لگے۔

مدرسے کے استاذ نے کئی دفعہ دونوں کو کہا کہ دونوں اپنی تعلیم پر توجہ دیں لیکن قیس کی نظر کبھی لیلی سے ہٹی ہی نہیں اور قیس کی محبت اس قدر بڑھتی گئی کہ اس نے بچپن سے صرف لیلی لیلی رٹنا شروع کر دیا تھا۔

ایک بار جب مولوی صاحب نے قیص سے اللہ لکھنے کو کہا تو اس نے اللہ کے بجائے لیلی لکھا، یہاں تک کہ مولوی کے بار بار کہنے پر بھی قیس نے ان کی بات نہیں مانی اور وہی لکھتا رہا۔ ناراض مولوی نے اسے چھڑی سے مارنا شروع کیا، جس کا نشان لیلی کے ہاتھوں پر پڑنا شروع ہوا۔ یہ دیکھ کر مولوی بھی چونک گیا اور یہ معاملہ دونوں کے اہل خانہ کو بھی بتایا۔

جب مولوی نے ان دونوں کے گھرانے سے اس کا تذکرہ کیا تو دونوں کو الگ کر دیا گیا اور چاہ کر بھی وہ ایک دوسرے سے نہیں مل سکے۔

وقت بدلا پر محبت نہیں

کئی برسوں کے بعد اب دونوں بڑے ہو چکے تھے۔ ایک بار لیلیٰ اور قیس دونوں ایک ہی میلے میں پہنچے۔ قیس کی آنکھیں میلے میں لیلی کو تلاش کر رہی تھیں۔ دونوں نے ایک دوسرے کو نظروں سے پہچان لیا۔ لیلی کو اپنے بچپن کی محبت کو دیکھ کر اتنی ہی خوشی ہوئی، جتنی کسی پرندے کے ٹوٹے ہوئے پروں کے ملنے سے ہوتی ہے۔ قیس نے لیلیٰ کے لئے شاعری شروع کردی۔ لیلیٰ اور قیس ایک دوسرے سے دیوانہ وار محبت کرنے لگے۔ انہیں نہ تو سماج کی پرواہ تھی اور نہ ہی اپنے گھر والوں کی۔

اس بات کی خبر جب لیلی اور قیس کے گھروالوں کو ملی تو انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیلی کے گھر والوں کو قیس بالکل بھی پسند نہیں تھا۔انہوں نے لیلی کی شادی کہیں اور کرنے کا فیصلہ کیا اور لیلی کو گھر میں قید کردیا۔

جب قیس کا نام مجنوں ہوا

جب قیس کو اس بارے میں پتہ چلا تو وہ لیلیٰ کی محبت میں سرگرداں لیلی لیلی پکارتا دیونہ وار ہر طرف پھرنے لگا۔ اس کے بعد اس کی حالت اور خراب ہوتی چلی گئی۔ قیس جہاں کہیں بھی جاتا لوگ اسے مجنوں مجنوں کہہ کر پکارنے لگتے اور پاگل سمجھ کر پتھروں کی بارش شروع کردیتے۔

(مجنوں ایک عربی زبان کا لفظ ہے ، جس کا معنی پاگل ہے۔ انگریزی میں اسے 'کریزی' کہتے ہیں۔)

لیلی کی شادی کسی اور کے ساتھ

لیلیٰ اور قیس کی تمام کوششوں کے باوجود لیلیٰ کے گھر والوں نے اس کی شادی بخت نامی شخص سے کرا دی۔ لیلی کی شادی بھلے ہی بخت سے ہو گئی ہو لیکن اس کا دل ابھی بھی قیس کے پاس ہی تھا۔ لیلی نے اپنے شوہر کو شوہر ماننے سے انکار کر دیا اور صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ مجبوں سے محبت کرتی ہے۔ یہ سن کر بخت غصے سے تلملانے لگا اور لیلی پر ظلم و ستم کرنے لگا۔ اتنے ظلم و ستم سہنے کے بعد بھی لیلی کے دل سے مجنوں کی محبت کم نہ ہوئی۔

لیلیٰ کی ایسی حالت دیکھ کر بخت بھی حیرت میں تھا کہ کوئی کسی سے اتنی محبت کیسے کر سکتا ہے؟ اس نے لیلی سے کہا کہ وہ اسے طلاق دے دیگا۔ لیلی نے اس سے درخواست کی کہ صرف ایک دفعہ وہ مجنوں سے ملنا چاہتی ہے۔ بخت لیلی کو اپنے ساتھ لے کر مجنوں کی تلاش میں نکل پڑا۔

جب مجنوں کو لیلیٰ کی حالت کے بارے میں پتہ چلا تو وہ بھی گرم صحراؤں میں چلتے ہوئے لیلی کی تلاش میں نکل پڑا۔ جب لوگ صحرا میں مجنوں کو پتھر مارتے تو نشان لیلی کے جسم پر پڑ رہا تھا۔ آخر میں لیلی کو مجنوں صحرا میں زخمی حالت میں ملا۔ بخت نے مجنوں سے پوچھا کہ تمہارے پاس ایسا کیا ہے جو میرے پاس نہیں ہے؟ اس کے جواب میں مجنوں نے کہا کہ میرے پاس لیلی کی محبت ہے، اس کی چاہت ہے۔

بخت کو مجنوں کی باتوں سے اتنی تکلیف ہوئی کہ اس نے تلوار نکالی اور مجنوں کے سینے میں پیوست کر دیا۔ مجنوں کے مرتے ہی لیلی بھی اس فانی دنیا کو چھوڑ گئی۔ بھلے ہی زندگی میں دونوں نہ مل پائے ہوں لیکن موت نے دونوں کو ایک کر دیا۔

دونوں کی مزار انوپ گڑھ میں

جہاں لیلیٰ اور مجنوں کی موت ہوئی وہاں دونوں کی لازوال محبت بھی دفن ہوگئی۔ لیکن ان دونوں کی لازوال محبت ہر دور کے لیے زندہ و جاوید ہوگئی۔

منت مانگنے آتے ہیں محبت کرنے والے

اس مقبرے پر ہر 15 جون کو میلہ لگتا ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں عاشق جوڑے اپنے محبوب کی سلامتی کے لیے منت مانگنے آتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جو بھی یہاں ماتھا ٹیکتا ہے اسے اس کی محبت ضرور ملتی ہے۔ اسی امید میں یہاں ہر برس کافی بھیڑ ہوتی ہے۔

عشق کی بات ہو اور عشق میں مر مٹنے والے ان دو شخص کا ذکر نہ ہو، ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ان کا مقبرہ راجستھان کے انوپ گڑھ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس ویلنٹائن اسپیشل میں ای ٹی وی بھارت آپ کے لیے لایا ہے 'کہانی دو محبت کرنے والوں کی'، جن کا جسم تو الگ تھا لیکن دونوں کی روح ایک تھی۔ یہ کہانی ہے لیلیٰ اور مجنوں کی۔

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان۔ پارٹ 1

ہم سب نے لیلیٰ اور مجنوں کے بارے میں سنا ہے ، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دونوں کی شادی کیوں نہیں ہوسکی تھی؟ ویسے، لیلی مجنوں کی تاریخ بھارت سے وابستہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان دونوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات پاکستان کی سرحد سے صرف 2 کلومیٹر دور راجستھان کی سرزمین پر گزارے۔ صرف یہی نہیں، یہاں ایک مقبرہ بھی بنایا گیا ہے۔ یہ مزار ضلع سری گنگانگر میں ہے۔ تحصیل انوپ گڑھ کے گاؤں بنجور میں تعمیر اس مقبرے پر محبت کرنے والے اپنی محبت کا نذرانہ پیش کرنے اور اپنی مرادیں مانگنے یہاں آتے ہیں۔

لیلی-مجنوں کے محبت کی حیرت انگیز داستان۔ پارٹ 2

لیلی مجنوں کی کہانی ساتویں صدی کی ہے۔ اس وقت عرب کے صحراؤں میں امیروں کا راج تھا۔ انہیں میں سے ایک امیر کے گھر امراء القیس پیدا ہوئے۔ قیس کے پیدا ہونے کی خوشی میں جشن منایا گیا۔ اس جشن میں ایک نجومی بھی آیا تھا۔ اس نے قیس کو دیکھنے کے بعد یہ پیشن گوئی کی کہ یہ بچہ بڑا ہو کر عشق کے چکر میں پڑنے والا ہے۔ نجومی نے پیشن گوئی کی کہ آنے والے وقت میں قیس محبت میں دیوانہ ہو کر در در بھٹکتا پھریگا۔

دوسری طرف ، عرب کی ایک اور شاہی سلطنت جہاں ایک چھوٹی سی بچی لیلیٰ پیدا ہوئی، گویا خدا نے اسے صرف قیس کے لیے ہی بھیجا ہو۔ لیلی کی پرورش ایک شہزادی کی طرح ہوئی۔ وہ دیکھنے میں بھی بہت خوبصورت تھی۔ اس کے گھر میں لیلیٰ کے والدین اور ایک بھائی تھا۔

جب قیس ابتدائی تعلیم مکمل کر رہا تھا۔ تب لیلی دمشق کے مدرسے میں اسی جگہ پڑھنے آتی تھی۔ لیلیٰ کو دیکھتے ہی قیس کو اس سے محبت ہو گئی۔ بچپن میں ہی لیلیٰ اور قیس ایک دوسرے پسند کرنے لگے۔

مدرسے کے استاذ نے کئی دفعہ دونوں کو کہا کہ دونوں اپنی تعلیم پر توجہ دیں لیکن قیس کی نظر کبھی لیلی سے ہٹی ہی نہیں اور قیس کی محبت اس قدر بڑھتی گئی کہ اس نے بچپن سے صرف لیلی لیلی رٹنا شروع کر دیا تھا۔

ایک بار جب مولوی صاحب نے قیص سے اللہ لکھنے کو کہا تو اس نے اللہ کے بجائے لیلی لکھا، یہاں تک کہ مولوی کے بار بار کہنے پر بھی قیس نے ان کی بات نہیں مانی اور وہی لکھتا رہا۔ ناراض مولوی نے اسے چھڑی سے مارنا شروع کیا، جس کا نشان لیلی کے ہاتھوں پر پڑنا شروع ہوا۔ یہ دیکھ کر مولوی بھی چونک گیا اور یہ معاملہ دونوں کے اہل خانہ کو بھی بتایا۔

جب مولوی نے ان دونوں کے گھرانے سے اس کا تذکرہ کیا تو دونوں کو الگ کر دیا گیا اور چاہ کر بھی وہ ایک دوسرے سے نہیں مل سکے۔

وقت بدلا پر محبت نہیں

کئی برسوں کے بعد اب دونوں بڑے ہو چکے تھے۔ ایک بار لیلیٰ اور قیس دونوں ایک ہی میلے میں پہنچے۔ قیس کی آنکھیں میلے میں لیلی کو تلاش کر رہی تھیں۔ دونوں نے ایک دوسرے کو نظروں سے پہچان لیا۔ لیلی کو اپنے بچپن کی محبت کو دیکھ کر اتنی ہی خوشی ہوئی، جتنی کسی پرندے کے ٹوٹے ہوئے پروں کے ملنے سے ہوتی ہے۔ قیس نے لیلیٰ کے لئے شاعری شروع کردی۔ لیلیٰ اور قیس ایک دوسرے سے دیوانہ وار محبت کرنے لگے۔ انہیں نہ تو سماج کی پرواہ تھی اور نہ ہی اپنے گھر والوں کی۔

اس بات کی خبر جب لیلی اور قیس کے گھروالوں کو ملی تو انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیلی کے گھر والوں کو قیس بالکل بھی پسند نہیں تھا۔انہوں نے لیلی کی شادی کہیں اور کرنے کا فیصلہ کیا اور لیلی کو گھر میں قید کردیا۔

جب قیس کا نام مجنوں ہوا

جب قیس کو اس بارے میں پتہ چلا تو وہ لیلیٰ کی محبت میں سرگرداں لیلی لیلی پکارتا دیونہ وار ہر طرف پھرنے لگا۔ اس کے بعد اس کی حالت اور خراب ہوتی چلی گئی۔ قیس جہاں کہیں بھی جاتا لوگ اسے مجنوں مجنوں کہہ کر پکارنے لگتے اور پاگل سمجھ کر پتھروں کی بارش شروع کردیتے۔

(مجنوں ایک عربی زبان کا لفظ ہے ، جس کا معنی پاگل ہے۔ انگریزی میں اسے 'کریزی' کہتے ہیں۔)

لیلی کی شادی کسی اور کے ساتھ

لیلیٰ اور قیس کی تمام کوششوں کے باوجود لیلیٰ کے گھر والوں نے اس کی شادی بخت نامی شخص سے کرا دی۔ لیلی کی شادی بھلے ہی بخت سے ہو گئی ہو لیکن اس کا دل ابھی بھی قیس کے پاس ہی تھا۔ لیلی نے اپنے شوہر کو شوہر ماننے سے انکار کر دیا اور صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ مجبوں سے محبت کرتی ہے۔ یہ سن کر بخت غصے سے تلملانے لگا اور لیلی پر ظلم و ستم کرنے لگا۔ اتنے ظلم و ستم سہنے کے بعد بھی لیلی کے دل سے مجنوں کی محبت کم نہ ہوئی۔

لیلیٰ کی ایسی حالت دیکھ کر بخت بھی حیرت میں تھا کہ کوئی کسی سے اتنی محبت کیسے کر سکتا ہے؟ اس نے لیلی سے کہا کہ وہ اسے طلاق دے دیگا۔ لیلی نے اس سے درخواست کی کہ صرف ایک دفعہ وہ مجنوں سے ملنا چاہتی ہے۔ بخت لیلی کو اپنے ساتھ لے کر مجنوں کی تلاش میں نکل پڑا۔

جب مجنوں کو لیلیٰ کی حالت کے بارے میں پتہ چلا تو وہ بھی گرم صحراؤں میں چلتے ہوئے لیلی کی تلاش میں نکل پڑا۔ جب لوگ صحرا میں مجنوں کو پتھر مارتے تو نشان لیلی کے جسم پر پڑ رہا تھا۔ آخر میں لیلی کو مجنوں صحرا میں زخمی حالت میں ملا۔ بخت نے مجنوں سے پوچھا کہ تمہارے پاس ایسا کیا ہے جو میرے پاس نہیں ہے؟ اس کے جواب میں مجنوں نے کہا کہ میرے پاس لیلی کی محبت ہے، اس کی چاہت ہے۔

بخت کو مجنوں کی باتوں سے اتنی تکلیف ہوئی کہ اس نے تلوار نکالی اور مجنوں کے سینے میں پیوست کر دیا۔ مجنوں کے مرتے ہی لیلی بھی اس فانی دنیا کو چھوڑ گئی۔ بھلے ہی زندگی میں دونوں نہ مل پائے ہوں لیکن موت نے دونوں کو ایک کر دیا۔

دونوں کی مزار انوپ گڑھ میں

جہاں لیلیٰ اور مجنوں کی موت ہوئی وہاں دونوں کی لازوال محبت بھی دفن ہوگئی۔ لیکن ان دونوں کی لازوال محبت ہر دور کے لیے زندہ و جاوید ہوگئی۔

منت مانگنے آتے ہیں محبت کرنے والے

اس مقبرے پر ہر 15 جون کو میلہ لگتا ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں عاشق جوڑے اپنے محبوب کی سلامتی کے لیے منت مانگنے آتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جو بھی یہاں ماتھا ٹیکتا ہے اسے اس کی محبت ضرور ملتی ہے۔ اسی امید میں یہاں ہر برس کافی بھیڑ ہوتی ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 8:11 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.